‏ریکوڈک پراجیکٹ: صدر مملکت نے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر دیا

  • اپ ڈیٹ:
‏ریکوڈک پراجیکٹ فائل فوٹو ‏ریکوڈک پراجیکٹ

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ریکوڈک پراجیکٹ سے متعلق رائے کے لئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کردیا۔

صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا ہے، آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت دائر ریفرنس میں ریفرنس میں عدالت عظمی سے دو سوالوں پر رائے مانگی گئی ہے۔

سپریم کورٹ سے رائے ماضی کے عدالتی فیصلے کے تناظر میں مانگی گئی ہے کیونکہ بین الاقوامی کمپنی نے معاہدے میں قانونی تحفظ کی شرط رکھی تھی۔

ریفرنس میں عدالت عظمیٰ سے پہلا سوال ہےکہ کیا سپریم کورٹ کا مولوی عبدالحق بلوچ بنام فیڈریشن آف پاکستان میں فیصلہ ملکی آئین، قوانین یا عوامی پالیسی سے متعلق وفاقی اور صوبائی حکومت کو ریکوڈک معاہدوں میں داخل ہونے سے روکتا ہے۔

دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر مجوزہ غیر ملکی سرمایہ کاری کےتحفظ اور فروغ کابل نافذ کیا جاتا ہے، تو کیا وہ درست اور آئینی ہوگا؟۔

رواں سال مارچ میں وزیر خزانہ کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی اور ٹیتھیان کاپر کمپنی نے ریکوڈک پراجیکٹ کے تصفیے اور بحالی کے لیے ایک فریم ورک پر اتفاق کیا تھا۔

وفاقی کابینہ نے 30 ستمبر کےاجلاس میں سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے رواں ماہ ریکوڈک منصوبے پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔

بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے ریکوڈک میں موجود کان کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ کان دنیا میں تانبے اور سونے کی سب سے بڑی کانوں میں سے ایک ہے۔

1993 میں اس وقت کی بلوچستان حکومت نے ایک امریکی کمپنی بروکن ہلز پراپرٹیز منرلز سے ریکوڈک میں کان کنی کا معاہدہ کیا۔ بروکن پراپرٹی منرلز نے بعد میں اپنے شیئرز اپنے ہی ادارے کی ذیلی کمپنی کو منتقل کردیئے جس نے آسٹریلیا کی ٹیتھیان کاپرکمپنی کو یہ شیئرز بیچ دیئے۔

معاہدے کے بعد سے ریکوڈک پر مسلسل کام جاری رہا، 2011 میں اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریکوڈک پر کام کے معاہدے کو کالعدم قرار دے دیا۔

ٹیتھیان کمپنی حکومت پاکستان کے خلاف سرمایہ کاری سے متعلق معاملات پر عالمی عدالت انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹز  سے رجوع کیا۔

2019 میں ’انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹز‘ نے پاکستان پر پانچ ارب 80 کروڑ ڈالر سے زائد کا جرمانہ عائد کیا۔

پاکستان نے فیصلے کے خلاف بین الاقوامی ثالثی ٹربیونل سے رجوع کیا جس نے 2020 میںے ریکوڈک پراجیکٹ کیس میں پاکستان پر عائد جرمانے پر مستقل حکم امتناع جاری کر دیا۔

مارچ 2022 میں بلوچستان حکومت اور بیرک گولڈ کارپوریشن نامی کینیڈین کمپنی کے درمیان پراجیکٹ ریکوڈک پر معاہدہ طے پا گیا اور منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

معاہدے کے مطابق اس منصوبے میں کینیڈین کمپنی کا حصہ 50 فیصد ہو گا جبکہ وفاق اور بلوچستان حکومت 25، 25 فیصد کی حصہ دار ہوگی۔

 

install suchtv android app on google app store