ریاستی اداروں نے وزیر اعظم ہاؤس محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں: وفاقی وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ فائل فوٹو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ متعدد آڈیو لیکس منظرعام پر آنے کے بعد ریاستی اداروں نے وزیر اعظم ہاؤس کو ایسے معاملات سے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کرتے ہوئے ’اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسجیر(ایس او پیز)‘ تبدیل کر دیے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے حالیہ آڈیو لیکس کے بعد وزیر اعظم ہاؤس کی سکیورٹی کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے کہا کہ ’ریاستی اداروں نے وزیر اعظم ہاؤس محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں‘۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیکیورٹی کے حوالے سے چند ایس او پیز تبدیل کی گئی ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ایسے مقامات پر اکثر حساس معاملات پر بات چیت ہوتی ہے، اس لیے ایک ایسا ماحول ہونا چاہیے جہاں آپ 100 فیصد مطئمن ہوں کہ آپ قومی فیصلے ایک محفوظ ماحول میں کر رہے ہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ ’صفائی‘ کے حوالے سے باتیں جاری ہیں اور مستقبل میں اقدامات کے لیے بھی حکومت غور کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حساس عمارتوں کے لیے بنیادی ایس او پیز پہلے سے ہی موجود ہیں مگر مستقبل میں ایسی خلاف ورزیاں روکنے کے لیے سیکیورٹی نظام مزید مؤثر بنانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’نہ صرف وزیر اعظم ہاؤس بلکہ دیگر محکموں میں بھی محفوظ ماحول اور کلچر متعارف کروانے کے لیے یہ ایک ایسی کوشش ہوگی جہاں آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ حساس معلومات لیک نہ ہوں۔

وزیر قانون نے شہباز شریف کے حوالے سے وزیر اعظم ہاؤس کے بجائے کہیں اور رہنے کی رپورٹس کو محض افواہ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔

اعظم نذیر تارڈ نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گزشتہ روز لیک ہونے والی آڈیو پر بھی ان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’افسوس کی بات ہے کہ جب آپ کسی اعلیٰ آئینی منصب پر ہوں تو آپ کا حلف نامہ سیاسی مفادات سے زیادہ قومی مفادات میں رہتے ہوئے فیصلے کرنے کا پابند بناتا ہے‘۔

وزیر قانون نے مزید کہا کہ حکومت اس معاملے پر مزید تفتیش کرنا چاہتی ہے، جس کے بعد آئینی یا قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا، مستقبل میں کوئی بھی شخص قومی سلامتی کے معاملات اور حساس مسائل پر اپنی ذاتی رائے نافذ کرنے کی کوشش نہ کرے جس سے ایسے معاملات بے نقاب ہوں جس سے ریاست کو نقصان پہنچے۔

انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ملک کے ساتھ ’خطرناک کھیل‘ کھیلا ہے، نہ صرف یہ بلکہ اس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو سوچنا چاہیے تھا کہ وہ ایک سرکاری ملازم ہیں، جن کو ایک سیاسی جماعت کے ایجنڈے کو تقویت نہیں دینی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ بہتر ہوتا کہ وہ عمران خان کو سمجھاتے کہ یہ ایسا معاملہ نہیں جس پر کھیلا جائے، حالانکہ ان کو اس معاملے پر دفتر خارجہ کو بتانا چاہیے تھا کہ ان کو جو مناسب اقدام کرنا ہو کرے کیونکہ یہ دفتر خارجہ کا ڈومین تھا۔

قبل ازیں 28 ستمبر کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کے اجلاس میں آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی گئی تھی، جس کے سربراہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس وقت ملک میں سب سے اہم زیر بحث موضوع ’آڈیو لیکس‘ کا چل رہا ہے، جیسا کہ چند روز قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان ہونے والی گفتگو کی آڈیو لیک ہوئی تھی، جس پر پاکستان تحریک انصاف نے سیاسی ردعمل دیا تھا۔

اس کے بعد ایک اور آڈیو سامنے آئی، جس میں وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور دیگر وفاقی وزرا کو سرکاری امور پر گفتگو کرتے سنا جا سکتا ہے اور اس پر بھی سوشل میڈیا پر بحث چل رہی ہے۔

27 سمتبر کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے درمیان گفتگو کا ایک آڈیو کلپ بھی سامنے آیا ہے جس میں وہ مبینہ طور پر ’سائفر‘ پر بات کرتے ہیں۔

install suchtv android app on google app store