چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کہتے ہیں کہ بلوچستان حکومت ریکوڈک کے مسئلے پر عدلیہ سے تعاون نہیں کر رہی
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے ریکوڈک کیس کی سماعت شروع کی تو ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق ذخائر تلاش کرنے کیلئے ایک ہزار مربع کلو میٹر کا رقبہ دیا جا سکتا تھا لیکن حکومت نے قواعد میں نرمی کرکے تیرہ ہزار مربع کلو میٹر کا رقبہ ریکوڈک منصوبے کیلئے دیا جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان حکومت تمام دستاویزات پیش کرے کہ لائسنس کب کیسے دیا گیا ۔ صوبائی حکومت عدلیہ کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی معاملہ عالمی ثالثی عدالت میں جانا درست نہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ خود مختار ریاست کو عالمی ثالثی فورم لائسنس دینے سے روک دے تو حکومت کیا کرے گی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو یہ بتایا جائے کہ ریکوڈک منصوبہ دینے میں کہاں غفلت کی گئی بعد میں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی ۔