مونگ پھلی کی الرجی کے علاج کا کامیاب تجربہ

الرجی کے شکار بچوں کو اکثر سانس کی تکلیف ہو جاتی ہے الرجی کے شکار بچوں کو اکثر سانس کی تکلیف ہو جاتی ہے

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کی الرجی خوراک کے سبب پیدا ہونے والی سب سے عام مہلک الرجی ہے۔

طبی محققین کا کہنا ہے کہ بچوں میں مونگ پھلی کی الرجی کا علاج انہیں اسی چیز کو کھلا کر کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹروں نے کئی مہینوں تک مونگ پھلی کے سفوف کو بچوں کی غذا میں شامل کر کے ان کے جسم میں مونگ پھلی کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

طبی محققین کے مطابق دنیا بھر میں مونگ پھلی کے خلاف الرجی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ خاص طور سے زیادہ آمدنی والے ممالک میں ہر 50 میں سے کم از کم ایک بچے کو مونگ پھلی سے الرجی ہے۔ یہ الرجی بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کی الرجی خوراک کے سبب پیدا ہونے والی سب سے عام مہلک الرجی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس الرجی کے رد عمل سے بچنے کا کوئی اور راستہ نہیں سوائے اس کے کہ مونگ پھلی کھانے سے پرہیز کیا جائے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ الرجی پیدا کرنے والے ماحولیاتی محرکات، مثال کے طور پر پولن الرجی وغیرہ کے خلاف ٹیکے بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

برطانیہ میں کیمبرج کے ایڈنبروک ہسپتال نے بچوں میں پائی جانے والی مونگ پھلی کی الرجی کے علاج کا ایک کامیاب تجربہ کیا۔ ڈاکٹروں نے سات سے لے کر 16 سال تک کی عمر کے 99 ایسے بچوں کے کھانوں میں، جن میں مونگ پھلی کی شدید الرجی پائی جاتی تھی، دو ملی گرام مقدار میں موم پھلی کا پاؤڈر یا سفوف شامل کیا اور اس مقدار کو آہستہ آہستہ بڑھاتے ہوئے 800 ملی گرام تک کر دیا۔ چھ ماہ تک اس عمل کو جاری رکھنے کےبعد محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان بچوں میں مونگ پھلی کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوگئی اور یہ بچے بغیر کسی ضمنی اثرات یا رد عمل کے مونگ پھلی کے پانچ دانے ایک وقت میں کھا سکتے ہیں۔

install suchtv android app on google app store