سوشل میڈیا پر کرونا وائرس سے متعلق جعلی الرٹ وائرل

سوشل میڈیا پر کرونا وائرس سے متعلق جعلی الرٹ وائرل فائل فوٹو سوشل میڈیا پر کرونا وائرس سے متعلق جعلی الرٹ وائرل

سوشل میڈیا پر ایک جعلی ’ایمرجنسی‘ نوٹ فکیشن گردش کررہا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے پاکستان کی وزارت صحت نے مارچ کے اواخر تک عوام کو ہجوم والے مقامات پر جانے سے گریز کی ہدایت کی ہے۔

اس پیغام کے پہلے پیراگرف میں اسپیلنگ کی متعدد غلطیاں بھی ہیں جس میں کہا گیا کہ عوام کے لیے وزارت صحت کا ایمرجنسی نوٹی فکیشن ہے کہ کورونا وائرس انفلوئنزا وبا اس وقت بہت زیادہ سنگین اور مہلک ہے، آپ ایک بار انفیکشن کا شکار ہوجائیں تو اس کا کوئی علاج نہیں۔

اسی پیغام کے تھوڑے الفاظ تبدیل کیے گئے ورژن کو محکمہ صحت کی جانب سے عوام کو ہیلتھ الرٹ سے جوڑا جارہا ہے۔

مذکورہ پیغام کا مواد ناول کورونا وائرس سے متعلق قومی ادارہ صحت کی ایڈوائزریز سے مماثلت نہیں رکھتا۔

اب تک محکمہ صحت کی جانب سے دو ایڈوائزریز جاری کی گئی ہیں ایک طبی عملے اور اداروں کے لیے جبکہ دوسری مسافروں کے لیے جاری کی گئیں۔

اس حوالے سے حالیہ ٹریول ایڈوائزری 28 جنوری کو چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے اموات کی تعداد میں اضافے اور دیگر کئی ممالک تک اس کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد جاری کی گئی تھی۔

یہی پیغام دیگر ممالک میں بھی وائرل ہوا، بین الاقوامیمیڈیا اداروں  کے مطابق یہی مواد بھارت اور کینیڈا میں بھی گردش ہوا جس میں ان کے متعلقہ صحت حکام کی جانب سے الرٹ جاری کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

جعلی پیغام میں احتیاطی تدبیر کے طور پر گلا خشک نہ ہونے کی تجویز بھی دی گئی ہے، اس میں کہا گیا کہ ’ اپنا گلا خشک نہ ہونے دیں، اپنی پیاس کو نہ روکیں کیونکہ ایک دفعہ آپ کے گلے میں موجود جھلی (ممبرین) خشک ہوگئی تو وائرس 10 منٹ میں جسم کے اندر داخل ہوجائے گا‘۔

سرکاری پبلک ایڈوائزریز میں گلے سے متعلق ایسی کسی تدبیر کا ذکر شامل نہیں اور صحت و صفائی، ماسکس پہننے اور بیمار افراد سے ملنے سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔

جعلی الرٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ بچوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا زیادہ خدشہ ہے جبکہ صحت حکام نے کسی بھی ایج گروپ کی وضاحت نہیں کی۔

چین کے شہر ووہان میں ابتدائی طور پر لوگوں کو متاثر کرنے والے اور اب کئی ایشیائی ممالک جیسا کہ مشرق وسطیٰ، یورپ، آسٹریلیا اور امریکا میں بھی اس نئے وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

install suchtv android app on google app store