روبوٹ کی مدد سےسرطان کی رسولیوں کا علاج

  • اپ ڈیٹ:
روبوٹ کی مدد سےسرطان کی رسولیوں کا علاج ممکن ہو گئی فائل فوٹو روبوٹ کی مدد سےسرطان کی رسولیوں کا علاج ممکن ہو گئی

سرطان کی صورت میں اس کے اصل مقام تک دوا پہنچانا بہت ضروری ہوتا ہے لیکن اب تک یہ ایک پیچیدہ اور مشکل ترین کام سمجھا جاتا رہا تھا۔ لیکن اب موٹرکے بل پر جسم کے اندر تیرنے والے ایسے روبوٹ بنائے گئے ہیں جو خود کینسر ذدہ خلیات اور رسولیوں تک پہنچ سکیں گے۔

دوا کے اوپر ایک خول یا غلاف چڑھایا گیا ہے جو براہِ راست رسولیوں کے مقام پر دوا چھوڑتا ہے جبکہ انتہائی باریک موٹریں اسے اپنی منزل تک لے جاتی ہیں۔ ماہرین نے اس ایجاد کا چوہوں پر کامیاب تجربہ بھی کیا ہے۔

پروفیسر وائی اور ان کے ساتھیوں نے مائیکروموٹریں پرت در پرت سلسلہ وار بنائی ہیں۔ پہلے انہوں نے 20 مائیکرومیٹر قطر کے میگنیشیئم ذرات بنائے۔ اس کے بعد انہیں سونے کی پرت میں بند کیا اور اسے ایک ایسے ہائیڈروجل میں بند کیا جس میں کینسر کے خلاف دوا بھری ہوئی تھی۔ آخر میں اس طرح کی کئی موٹروں کو ایک جیلاٹن کیپسول میں بند کردیا۔

اس کے بعد تجرباتی طور پر یہ کیپسول ایسے چوہوں کو دیئے گئے جن کی آنتوں میں سرطان تھا۔ کینسر کے خلیات عموماً نزدیکی زیریں سرخ (نیئر انفراریڈ ) روشنی جذب کرتے ہیں۔ اسی بنا پر ماہرین ان کیپسول کی افادیت کو بہتر طور پر جاننے کے قابل ہوگئے ۔ اس کے لیے فوٹواکوسٹک کمپیوٹڈ ٹوموگرافی امیجنگ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ۔ یہ ٹیکنالوجی انسانی جسم کے اندر انفراریڈ روشنی بھیجتی ہے اور واپس آنے والی روشنی کو الٹراساؤنڈ کی صورت میں وصول کر لیتی ہیں۔

کیپسول ٹیومر کے پاس پہنچتا ہے تو ہم اسے سرگرم کرسکتے ہیں۔ اس مقام پر کیپسول ٹوٹ جاتا ہے اور اس میں سے انتہائی باریک مائیکرو موٹریں نکلتی ہے جو رسولی کے اردگرد منڈلاتی رہتی ہے۔ موٹریں اپنی حرکت کے دوران دھیرے دھیرے دوا ڈالتی رہتی ہیں اور یوں سرطان کے خلاف دوا درست مقام تک پہنچ جاتی ہے۔

کیپسول سرطانی علاقے کے قریب پہنچتے ہی ماہرین نے ان پر انفراریڈ روشنی ڈالی جس سے سونے کی پرت گرم ہو گئی تو دوا باہر نکل آئی اور اپنے مقام پر جا پہنچی۔

install suchtv android app on google app store