برین ٹیومر کا علاج ممکن، طبی ماہرین کا بڑا دعویٰ

برین ٹیومر کا علاج ممکن، طبی ماہرین کا بڑا دعویٰ فائل فوٹو برین ٹیومر کا علاج ممکن، طبی ماہرین کا بڑا دعویٰ

دنیا میں پہلی بار ایک بچے کے دماغ میں نایاب و خطرناک قسم کے ٹیومر کا کامیاب علاج ہوا ہے، محققین اس خطرناک بیماری کے علاج سے متعلق مثبت پیش رفت کے لیے پر امید ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق لیوکس صرف 6 سال کا تھا جب ڈاکٹرز کو معلوم ہوا کہ اسے برین ٹیومر ہے، یہ عام برین ٹیومر نہیں بلکہ اس کے دماغ میں نایاب قسم کی رسولی کی تشخیص ہوئی تھی جس کا علاج تقریباً ناممکن تھا۔

فرانسیسی ڈاکٹر جیک گرل اس وقت جذباتی ہوگئے جب انہیں لیوکس کے والدین کو یہ بتانا پڑا کہ ان کا بیٹا مرنے والا ہے، تاہم 7 سال بعد لیوکس اب 13 سال کے ہیں اور ان کے دماغ میں ٹیومر کا کوئی نشان باقی نہیں بچا ہے۔

بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے لیوکس کا علاج کرنے والے محققین کے مطابق یہ دنیا کا پہلا بچہ ہے جو برین اسٹیم گلیوما نامی بیماری (جسے خطرناک کینسر بھی کہا جاتا ہے) سے صحتیاب ہوا ہے۔

پیرس میں گستاو روسی کینسر سینٹر میں برین ٹیومر پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر جیک گرل کا کہنا ہے کہ ’لیوکس نے زندہ رہنے کے لیے تمام مشکلات کو شکست دی ہے‘۔

ٹیومر، جسے ’ڈفیوز انٹرینسک پونٹائن گلیوما (ڈی آئی پی جے) سے بھی جانا جاتا ہے، اس کی ہر سال امریکا میں تقریباً 300 اور فرانس میں 100 بچوں میں تشخیص ہوتی ہے۔

15 فروری انٹرنیشنل چائلڈہوڈ کینسر کا عالمی دن ہے، میڈیکل کمیونٹی نے اس پیشرفت کی تعریف کی ہے کہ اب 85 ​​فیصد بچے کینسر کی تشخیص کے بعد 5 سال سے زیادہ تک زندہ رہتے ہیں۔

البتہ ڈفیوز انٹرینسک پونٹائن گلیوما (ڈی آئی پی جے) نامی ٹیومر والے بچوں کے لیے صورتحال انتہائی سنگین ہے، ایسے بچے ایک سال بھی زندہ نہیں رہ پاتے، ایک حالیہ مطالعے کے مطابق اس قسم کے ٹیومر کی تشخیص والے صرف 10 فیصد بچے دو سال تک زندہ رہتے ہیں۔

ریڈیو تھراپی بعض اوقات ٹیومر کے پھیلاؤ کو سست کر سکتی ہے، لیکن اب تک اس بیماری کی کوئی دوا مؤثر ثابت نہیں ہوئی ہے۔

 
install suchtv android app on google app store