انڈوں کو متعدد طریقوں سے پکا کر کھایا جاسکتا ہے۔ فرائی، آملیٹ یا کسی اور شکل میں انڈوں کا استعمال دنیا بھر میں بہت زیادہ ہوتا ہے بالخصوص ناشتے کے لیے اسے سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
انڈوں سے پروٹین، منرلز، وٹامنز اور دیگر متعدد غذائی اجزا جسم کو ملتے ہیں اور اس غذا کو صحت کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔
سردیوں میں بس سٹاپ، ریل سٹیشن یا بازاروں میں گزرتے ہوئے ایک آواز تو آپ نے ضرور سنی ہوگی جو آپ کے ٹھٹھرتے ہوئے جسم میں ایک تازگی بھر دیتی ہوگی: ’گرم آنڈے‘۔ سچ تو یہ ہے کہ انڈوں کی اہمیت کا اندازہ یا تو سردیوں میں ہوتا ہے یا ڈائٹ کے وقت۔
انڈے میں پروٹین کی کتنی مقدار ہوتی ہے؟
ایک درمیانے سائز کے انڈے (53 گرام) میں سات گرام مکمل پروٹین ہوتا ہے، ایک ’مکمل پروٹین‘ ہونے کا مطلب ہے کہ ایک انڈے میں وہ تمام ضروری نو امینو ایسڈ ہوتے ہیں جو ہمیں نشوونما اور مرمت کے لیے درکار ہوتے ہیں۔
زیادہ تر پودوں پر مبنی غذائیں، جیسے اناج، پھلیاں، میوے اور بیج نامکمل پروٹین ہیں کیونکہ ان میں ایک یا ایک سے زیادہ ضروری امینو ایسڈ کی کمی ہوتی ہے جس کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے۔ انڈے وٹامن بی 12، آئرن اور ضروری اومیگا -3 فیٹی ایسڈ کا ایک اچھا ذریعہ ہیں، جو انھیں سبزی خور غذا میں ایک قیمتی اضافہ بناتا ہے۔
انڈوں کے فوائد:
(1) غذائیت سے بھرپور
انڈے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں اور وٹامن ڈی اور بی 12 کے ساتھ ساتھ معدنی آیوڈین جیسے کچھ مشکل غذائی اجزا کا مفید ذریعہ ہیں۔ اگر آپ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے مالا مال برانڈز کا انتخاب کرتے ہیں تو آپ اعلیٰ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کے ساتھ ساتھ وٹامن اے اور ای جیسے چربی میں گھلنے والے وٹامنز سے فائدہ اٹھائیں گے۔
(2) پروٹین کا مکمل ذریعہ
’مکمل پروٹین‘ ہونے کا مطلب ہے کہ انڈوں میں وہ تمام ضروری امینو ایسڈ ہوتے ہیں جو ہمیں نشوونما اور مرمت کے لیے درکار ہوتے ہیں۔ یہ اہم ہے کیونکہ ہمارا جسم ان امینو ایسڈز کو نہیں بنا سکتا لیکن انھیں اپنی غذا سے حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، انڈے کے پروٹین کو انتہائی زود ہضم سمجھا جاتا ہے اور اس میں پروٹین کا ایک معیار ہوتا ہے جو بیف سٹیک سے بہتر اور ڈیری سے ملتا جلتا ہے۔
(3) حمل اور دودھ پلانے والی ماؤں کیلئے اہم
انڈے کولین کے بہترین غذائی ذرائع میں سے ایک ہیں۔ یہ غذایت جس کے بارے میں بہت کم بات کی جاتی ہے یہ خلیوں کی جھلیوں کی تشکیل اور یادداشت سمیت دماغی افعال کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے۔ یہ خاص طور پر حمل اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے اہم ہے، جب دماغ کی معمول کی نشوونما کے لیے کولین کی مناسب فراہمی ضروری ہوتی ہے۔
(4) دل کی صحت میں مدد گار
انڈے کئی غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں جو دل کی صحت کو بڑھاتے ہیں۔ چین میں تقریباً پانچ لاکھ افراد پر کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ ایک انڈا کھانے سے امراض قلب اور فالج کا خطرہ کم ہوسکتا ہے تاہم ماہرین کا اصرار ہے کہ فائدہ مند ہونے کے لیے انڈوں کے استعمال کے ساتھ صحت مند طرز زندگی بھی ضروری ہے۔
(5) آنکھوں کی صحت میں مددگار
عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہماری بینائی خراب ہونا معمول کی بات ہے لیکن متوازن غذا سے حاصل ہونے والے کچھ مفید غذائی اجزا آنکھوں کی صحت کی حفاظت اور بہتری میں مدد کرسکتے ہیں۔ انڈے اس کی ایک مثال ہیں، زردی میں بڑی مقدار میں کیروٹین ہوتے ہیں، خاص طور پر لیوٹین اور زیکسانتھن، جو میکیولر انحطاط اور موتیا کی روک تھام کے لیے اہم ہیں۔ انڈے وٹامن اے کا بھی ذریعہ ہیں جو اچھی بینائی کے لیے ضروری ہے۔
(6) سرکوپینیا کی روک تھام کر سکتے ہیں
انتہائی زود ہضم ہونے کی وجہ سے انڈے کے پروٹین کو پٹھوں کی صحت میں مددگار اور پٹھوں کو نقصان سے بچانے کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی حالت جسے سرکوپینیا کہا جاتا ہے۔ پٹھے مجموعی صحت، جسمانی افعال اور توازن کو برقرار رکھنے، انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے اور دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
(7) وزن کے انتظام میں مددگار
انڈے پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں جو چربی یا کاربوہائیڈریٹ سے زیادہ سیر کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ خوراک کے انتخاب کے طور پر، انڈے اچھے ہوتے ہیں۔ ان سے سیر ہونے کا احساس بھی ہوتا ہے۔ درحقیقت مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ انڈے کا ناشتہ کیلوری سے بھرے کاربوہائیڈریٹ والے ناشتے کے مقابلے میں زیادہ پائیدار ہوتا ہے اور اس سے بھی زیادہ دن میں بعد میں آپ کی کیلوری کی مقدار کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
(8) بہترین جسمانی ساخت میں مددگار
غذا میں انڈوں کو شامل کرنے سے پٹھوں کی پروٹین کی ترکیب میں اضافہ اور چربی کم ہوتی ہے، جو بہترین جسمانی ساخت حاصل کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔ جیسا کہ کوئی بھی باڈی بلڈر جانتا ہے کہ امینو ایسڈ لیوسین پٹھوں کی ترکیب کیلئے اہم ہے اور انڈے اس امینو ایسڈ کا ایک مفید ذریعہ ہوتے ہیں جو اوسط انڈے میں تقریبا 500 ملی گرام لیوسین فراہم کرتے ہیں۔
(9) مدافعتی نظام کو بہتر بنانے میں مددگار
انڈوں میں بہت سے ضروری غذائی اجزا، بایو ایکٹو مرکبات اور اعلی معیار کے پروٹین ہوتے ہیں۔ مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ جب اسے دودھ سے بنی چیزوں کے ساتھ ملایا جاتا ہے تو وہ مدافعتی نظام کو منظم کرسکتے ہیں اور سوزش کے خاتمے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔
(10)کرہ ارض پر منفی اثرات بھی نہ ہونے کے برابر
انڈوں سے متعلق یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جہاں ان میں پائے جانے والے پروٹینز دیگر جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹینز سے اثر میں زیادہ موثر ہوتے ہیں وہیں یہ بات بھی اہم ہے کہ ان کے ہماری کرہ ارض پر منفی اثرات بھی نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
کتنے انڈے کھانا محفوظ ہے؟
متعدد مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ انڈوں کو معتدل مقدار میں کھایا جا سکتا ہے یعنی روزانہ صحت مند، متوازن غذا کے حصے کے طور پر تقریباً ایک انڈے سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔
کیا انڈے ہر ایک کے لیے محفوظ ہیں؟ ماضی میں ’سالمونیلا پوائزننگ‘ باعث تشویش تھی، خاص طور پر اگر انڈے کچے یا ہلکے پکے ہوئے کھائے گئے ہوں تاہم پروڈکشن پروٹوکول میں تبدیلیوں کے بعد فوڈ سٹینڈرڈز ایجنسی (ایف ایس اے) نے اپنے رہنما خطوط میں تبدیلی کی۔ موجودہ سفارشات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ شیر خوار، بچے، حاملہ خواتین اور بزرگ محفوظ طریقے سے کچے یا ہلکے پکے ہوئے انڈے کھا سکتے ہیں۔
انڈوں کے بارے میں ایک اور حفاظتی تشویش یہ ہے کہ خاص طور پر چھوٹے بچوں کو اسے کھانے سے الرجی ہو سکتی ہے۔ اگرچہ زیادہ تر بچے سکول جانے کی عمر تک انڈے کی الرجی سے صحت یاب ہوجاتے ہیں لیکن کچھ معاملات میں یہ کبھی کبھار بلوغت تک برقرار رہتی ہے۔ مجموعی طور پر انڈے صحت کے لیے بہترین ہیں۔
انڈے انتہائی غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں اور مکمل اور زود ہضم پروٹین کا سستا ذریعہ ہوتے ہیں۔ ان میں اہم غذائی اجزا شامل ہیں، بشمول کولین جو دل کی صحت اور دماغ کی نشوونما میں مددگار ہوتا ہے۔
ان کی غذائی اہمیت انھیں صحت مند وزن کو برقرار رکھنے اور جسم کی ساخت کو بہتر بنانے کے لیے مفید بناتی ہے۔ جب تک آپ کو ان سے الرجی نہیں، انڈے صحت مند، متوازن غذا میں قیمتی اضافہ ہیں، چاہے آپ کی عمر کچھ بھی ہو۔