چین میں رواں سال موسم سرما میں پہلی بار کووڈ-19 پابندیوں میں نرمی کے بعد شمالی علاقوں میں نمونیا کی پراسرار قسم کے تیزی سے پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے باعث کئی بچے متاثر ہوئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پراسرار قسم کی سانس کی بیماری کے پراسرار کے تیزی سے پھیلاؤ کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے چین سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہیں۔
13 نومبر کو چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران سانس کی بیماریوں میں اضافے کی اطلاع دی تھی۔
19 نومبر کو آن لائن میڈیکل کمیونٹی پروگرام فار مانیٹرنگ ایمرجنگ ڈیزیزز (PRoMED) کی جانب سے شمالی چین کے علاقوں میں کئی بچوں میں نمونیا کی ایک قسم کی اطلاع دی گئی جس کی ڈاکٹرز شناخت نہیں کرسکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ اور شمال مشرقی چین کے شہر لیاوننگ میں کئی افراد میں انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔
اسی میڈیکل کمیونٹی نے 2019 میں چین کے شہر ووہان میں ایک نامعلوم بیماری کے پھیلاؤ پر بھی سوالات اٹھائے تھے جسے بعد میں کووڈ 19 قرار دیا گیا، اس بیماری سے پہلی موت جنوری 2020 میں ہوئی تھی۔
22 نومبر کو عالمی ادارہ صحت نے چین سے حالیہ وباء کے بارے میں مزید معلومات طلب کیں، مثال کے طور پر پراسرار نمونیا سے کتنے لوگ متاثر ہوئے، علامات کیا ہیں، اور لیب ٹیسٹ کے نتائج سے متعلق تفصیلات طلب کی گئیں۔
اگرچہ چین کی جانب سے ابھی تک سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے، بیجنگ کے ہسپتالوں بالخصوص بچوں کے وارڈز میں مریضوں کی بڑی تعداد دیکھی گئی، شہر کے ایک بڑے اسپتال نے بتایا کہ اوسطاً روزانہ ایمرجنسی روم میں ایک جیسی علامات میں مبتلا ہونے والے تقریباً 1200 مریض علاج کے لیے آتے ہیں۔
بیجنگ کے اسکولز میں بھی طلبا میں اس پراسرار بیماری کے کیسز سامنے آئے، یہاں تک کہ اگر طلبا بیمار ہیں تو اسکول انتظامیہ کی جانب سے طلبا کو ایک ہفتے کی چھٹی اور والدین کو زیادہ محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا۔
خیال رہے کہ 4 سال قبل یعنی نومبر اور دسمبر 2019 میں چین میں ہی ایک پراسرار بیماری پھیلنا شروع ہوئی تھی جسے بعد میں کووڈ-19 کا نام دیا گیا جو پوری دنیا میںپھیل گئی تھی، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
چین میں نمونیا کیوں پھیل رہا ہے؟
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ کیسز میں اضافہ کووڈ-19 پابندیوں میں نرمی کی وجہ سے ہوا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے جینیٹک انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر فرانکوئس بیلوکس کا کہنا ہے کہ چین میں کسی نئے انفیکشن یا بیکٹریا دریافت نہیں ہوا۔
ان کے مطابق مائکوپلاسما نمونیا (ایک بیکٹیریا جو اکثر چھوٹے بچوں کو متاثر کرتا ہے اور عام طور پر خطرناک نہیں سمجھا جاتا) کی وجہ سے شہری سانس کی بیماری میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے صورتحال کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے چین سے ان مائکروپلاسما کے حالیہ نمونوں کے بارے میں اضافی معلومات شئیر کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
دوسری جانب قطر میں ویل کارنیل میڈیسن کے پروفیسر لیتھ ابو رداد نے مشورہ دیا کہ جب تک کہ مزید معلومات فراہم نہیں کی جاتیں ایک نئے اور نامعلوم پیتھوجین یا وائرس پھوٹنے کا امکان موجود ہے تاہم عالمی اداروں کو چین کی حالیہ صورتحال پر تشویش جاری رہے گی۔
احتیاطی تدابیر
عالمی ادارہ صحت اور چین میں طبی ماہرین نے چینی شہریوں کو مشورہ دیا کہ کووڈ-19 سے بچنے والی حفاظتی اقدامات پر عمل کیا جائے جس سے بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی، انہوں نے شہریوں کو ایک بار پھر ماسک پہننے، سماجی دوری اختیار کرنے اور اچھی طرح ہاتھ دھونے کا بھی مشورہ دیا۔
نمونیا کیا ہے؟
نمونیا بیکٹیریل، وائرل یا فنگل انفیکشن کی وجہ سے پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔
یہ انفیکشن، جو عام طور پر چھوٹے بچوں اور برزگ افراد کو زیادہ متاثر کرتا ہے، جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
انفیکشن کی علامات میں سینے میں درد، کھانسی، بخار اور تھکاوٹ شامل ہیں۔