کووڈ کیسے شروع ہوا؟ ڈبلیو ایچ او کا تحقیقات کا اعلان

ٹیڈروس ایڈہانوم فائل فوٹو ٹیڈروس ایڈہانوم

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ ہم ماہرین کا ایک نیا مشن چین بھیجنے کے لیے تیار ہیں تاکہ کووڈ 19 کی ابتدا کی تحقیقات کی جا سکیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ ہم چین پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ہمیں مکمل رسائی دے اور ہم ممالک سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی دوطرفہ ملاقاتوں میں اس بات کو اٹھائیں اور بیجنگ پر زور دیں کہ وہ اس حوالے سے تعاون کرے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے پہلے ہی چین کو خط لکھا تھا کہ وہ ہمیں معلومات فراہم کرے اور اگر وہ ہمیں اجازت دیتے ہیں تو ہم عالمی ادارہ صحت کی ٹیم بھیجیں گے۔

بین الاقوامی برادری ابھی تک اس بات کا تعین کرنے میں ناکام رہی ہے کہ کووڈ کے وبائی مرض کا آغاز کس ملک سے ہوا تھا۔

چین کے شہر ووہان میں 2019 کے آخر میں ابتدائی کیسز منظر عام پر آئے تھے جس سے دو مختلف اور متضاد نظریات سامنے آتے ہیں جس میں سے پہلا یہ ہے کہ ووہان شہر کی ایک لیبارٹری سے یہ وائرس نکلا جہاں اس طرح کے وائرسز کے حوالے سے مطالعہ کیا جا رہا تھا، جبکہ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ یہ کسی جانور سے عام لوگوں میں منتقل ہوا۔

عالمی ادارہ صحت کی قیادت میں 2021 میں ماہرین کی ایک ٹیم چینی حکام کے ہمراہ اس حوالے سے چین میں تحقیقات کر چکی ہے۔

اپنی مشترکہ رپورٹ میں انہوں نے اس مفروضے کو کافی حد تک درست قرار دیا تھا کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر ایک چمگادڑ سے انسانوں میں کسی بازار میں منتقل ہوا تھا۔

ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ اس حوالے سے ہمارے پاس تمام آپشنز تاحال موجود ہیں۔

ابھی تک کوئی ٹیم چین واپس نہیں آسکی اور عالمی ادارہ صحت کے حکام نے کووڈ کے حوالے سے چینی حکام سے بار بار اضافی ڈیٹا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹیڈروس ایڈہانوم نے بارہا کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت اپنی تحقیقات کا عمل ترک نہیں کرے گا اور بیجنگ سے ڈیٹا شیئر، تحقیقات کرنے اور نتائج کے اشتراک کے حوالے سے شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔

install suchtv android app on google app store