جسم میں پانی کی کمی کی علامات اور اس سے بچنے کی تدابیر

پانی کی شدید کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ فائل فوٹو پانی کی شدید کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

زندگی کی بنیادی ضروریات میں سے ایک پانی ہے اس کے بغیر زندگی کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا، پانی کی کمی پورے جسم پر مضر اثرات مرتب کرتی ہے۔ پانی کی شدید کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

جسم میں پانی کی کمی آہستہ یا فوری طور پر ہو سکتی ہے سعت ہائیڈریشن کی شدید علامات ظاہر ہونے پر مریض کو فوری طبی امداد دینی چاہئے۔ اکثر موسم گرما میں گرمی کی شدّت، زیادہ پسینے آنے اور پانی نہ پینے یا کم پینے کی وجہ سے ڈی ہا ئیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔

اگر جسم میں پانی کی مقدار مناسب نہ ہو تو انسانی جسم صحیح طریقے سے کام نہیں کر سکتا جسم میں پانی کی کمی کی علامات میں سے چند مندرجہ ذیل ہے۔

خشک جلد
اگر آپ کی جلد خشک اور جھریوں کا شکار ہورہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم پانی کی طلب کررہا ہے جو کہ جلد کو روشن اور صحت مند رکھتا ہے، جب جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے تو وہ خشک اور پرت دار ہونے لگتا ہے خاص طور پر سردیوں کے موسم میں اور یہ ضروری ہے کہ اچھی جلد کے لیے مناسب مقدار میں پانی کا استعمال کیا جائے۔

سر درد
ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں سر درد کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔ پانی کی کمی سے جسم میں ایک ہارمون سیروٹونین کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کے باعث سر درد کا سامنا ہوتا ہے۔ اگر سر درد ہو رہا ہے تو دوا کھانے سے پہلے ایک یا 2 گلاس پانی پی کر دیکھ لیں، ہو سکتا ہے کہ وہ جسم میں پانی کی کمی کا نتیجہ ہو۔

بلڈ پریشر کم ہو جانا
پانی کی کمی سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آسکتی ہے جو کچھ حالات میں خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر سر چکرانے، متلی اور بینائی دھندلانے جیسی علامات کا اچانک سامنا ہو تو یہ بلڈ پریشر کی سطح میں کمی کا عندیہ ہوتی ہیں۔

تھکاوٹ
اگر دوپہر یا سہ پہر کو بہت زیادہ غنودگی، سستی یا تھکاوٹ کا احساس ہو رہا ہے تو یہ بھی پانی کی کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں غنودگی کا احساس بڑھ جاتا ہے اور جسمانی مشقت پر مبنی کام بہت زیادہ مشکل محسوس ہونے لگتے ہیں۔

چڑچڑا پن
اگر اچانک ہی مزاج بگڑ گیا ہے تو چیخنے چلانے سے بہتر ہے کہ ایک یا 2 گلاس پانی پی لیں۔ اکثر پانی کی کمی سے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور چڑچڑے پن کی شکایت ہوتی ہے۔

کپکپی طاری ہونا 
سننے میں عجیب لگے گا مگر جسم میں پانی کی کمی سے گرم موسم میں بھی ٹھنڈ کا احساس ہو سکتا ہے۔ ڈی ہائیڈریشن کے باعث جسم جِلد کے لیے خون کے بہاؤ کو کم کر دیتا ہے اور پانی جسمانی حرارت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

مسلز کے مسائل
جب جسم کو پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ خون کا بہاؤ سست کر دیتا ہے جس کے باعث مسلز اکڑ جاتے ہیں۔ ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں جسم اہم اعضا کو تحفظ فراہم کرنے کو ترجیح دیتا ہے اور غیر اہم حصوں کے لیے خون یا سیال کی فراہمی کم کر دیتا ہے۔

سر چکرانا
پانی کی کمی سے مسلز کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے خون کا بہاؤ بھی گھٹ جاتا ہے، جس کے باعث سر چکرانے کا احساس ہوتا ہے۔ یہ وہ علامت ہے جس کا سامنا ہونے پر طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔

سانس کی بو
اگر سانس کی بو کے مسئلے کا سامنا ہو رہا ہے تو یہ بھی مناسب مقدار میں پانی نہ پینے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ لعاب دہن جراثیم کش ہوتا ہے اور سانس کی بو کا باعث بننے والے بیکٹریا کا خاتمہ کرتا ہے، تاہم پانی کی کمی سے منہ خشک ہوتا ہے اور بیکٹریا کی تعداد بڑھتی ہے۔ اس کی تعداد بڑھنے سے سانس کی بو کا سامنا ہوتا ہے۔

پیشاب کی رنگت گہری ہو جانا
ڈی ہائیڈریشن کی ایک واضح علامت پیشاب کی رنگت گہرے زرد کی ہو جانا ہے۔ جب جسم پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو گردے جسم کو پانی محفوظ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، جس کے باعث پیشاب میں پانی کی بجائے دیگر کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور وہ گہرے زرد رنگ کا ہو جاتا ہے۔

جسم میں پانی کی کمی کو روکنے کے طریقے
جسمانی افعال کو برقرار رکھنے کے لیے پانی انتہائی ضروری ہے۔ گرمیوں میں جسم میں پانی کی کمی کو مندرجہ ذیل طریقے سے پورا کیا جاسکتا ہے۔

پھل اور سبزیاں
پھلوں اور سبزیوں کا کھانا نہ صرف صحت کے لیے اچھا ہے بلکہ یہ جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے میں بھی مدد دیتا ہے کیونکہ کچھ پھل اور سبزیوں میں پانی کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ یہ روزہ رکھنے کے بعد جسم کو تروتازہ رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔ گرمیوں کے دوران کھائے جانے والے پھل اور سبزیوں میں سے تربوز، ککڑی، اجوائن اور جسم کو ہائیڈریٹ رکھتے ہیں۔

مصالحہ دار کھانوں سے پرہیز کریں
مصالحہ دار اور نمکین کھانوں سے جسم میں پانی کی ضرورت بڑھ سکتی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ایسے مصالحوں کا استعمال نہ کریں۔

گرمی سے بچیں گرم
گرم علاقوں میں سورج کی تپش سے بچنا بہت مشکل ہے خاص کر دن کے اوقات میں گرمی سے زیادہ سے زیادہ بچنا چاہیے، کیونکہ زیادہ درجہ حرارت پسینے کی وجہ بنتا ہے جس سے جسم میں مائع کی کمی ہوتی ہے۔

کیفین والے مشروبات سے پرہیز کریں
چائے اور کافی کے مشروبات میں کیفین ہوتی ہے، جو ایک ایسا مادہ ہے جس سے پیشاب زیادہ آتا ہے۔ اس سے جسم پر اثر پڑتا ہے اور جسم سے نمک اور پانی کم ہوجاتا ہے۔ ضرورت سے زیادہ کیفین کی مقدار پیاس کے احساس کو بڑھا سکتی ہے، لہٰذا بہتر ہے کہ ایک گلاس صاف پانی کے ساتھ پھل اور کھجوریں وغیرہ کھائیں۔

مشروبات میں چیا کے بیج ڈالیں
اپنے مشروبات میں کم سے کم آدھا چائے کا چمچ چیا کے بیج شامل کرنا صحت کے لیے مفید ہے۔ ان چھوٹے بیجوں میں ایسے اجزا ہوتے ہیں جو جسم میں پانی کی مقدار برقرار رکھتے ہیں اور ہاضمے میں بھی مدد ملتی ہے۔ بہتر ہے کہ ایک کپ دودھ میں چیا کے بیج شامل کر کے پییں۔ کوشش کریں کے صبح کے وقت اس مشروب کا استعمال کریں تاکہ دن بھر جسم ہائیڈریٹ رہے۔

کولڈ ڈرنکس سے پرہیز کریں
ویسے تو سافٹ ڈرنک میں بہت ساری کیلوریز پائی جاتی ہیں لیکن ان میں موجود شوگر کی کافی مقدار جسم کو ہائیڈریٹ بھی رکھتی ہے۔

ایک ساتھ زیادہ پینے سے پرہیز کریں
ایک ہی وقت میں زیادہ مقدار میں پانی پینا جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے لہٰذا ایک ہی  وقت میں زیادہ پانی پینے کے بجائے متوازن طریقے سے پانی پینا بہتر ہے۔ 

install suchtv android app on google app store