ہوٹلوں پر تیار ہونے والی چائے میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی کا انکشاف

 ہوٹلوں پر تیار ہونے والی چائے فائل فوٹو ہوٹلوں پر تیار ہونے والی چائے

ایک حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ہوٹلوں پر تیار ہونے والی چائے میں درجنوں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات موجود ہوتے ہیں۔

مائکرو پلاسٹک ایسے پلاسٹک کے ذرات ہوتے ہیں جو ہوا، پانی، سمندری مخلوق، سبزیوں اور پانی سمیت دیگر چیزوں میں موجود ہوتے ہیں اور یہ ذرات عام طور پر انتہائی چھوٹے ہوتے ہیں جو نظر نہیں آتے۔

ماضی میں ہونے والی عالمی تحقیقات کے مطابق دنیا کا ہر فرد سالانہ 50 ہزار مائکرو پلاسٹک ذرات غذا اور سانس کے ذریعے نگل جاتا ہے۔

مذکورہ تحقیقوں کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے وضاحت کی تھی کہ مائکرو پلاسٹک ذرات انسانی صحت کے لیے خطرناک نہیں ہوتے۔

اسی طرح اب پاکستان میں ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کراچی کے شہری چائے کے ذریعے مائکرو پلاسٹک نگل رہے ہیں۔

جناح ہسپتال برائے خواتین اور ’ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر’ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی مشترکہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کراچی میں چائے کی ایک پیالی میں 100 سے 1200 مائکرو پلاسٹک ذرات موجود ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مائکرو پلاسٹک کے ذرات زیادہ تر ساحل سمندر کے قریبی علاقوں یعنی کلفٹن اور ڈیفینس میں ملے، تاہم پورے شہر میں پلاسٹک ذرات پائے گئے۔

ان کے مطابق مائکرو پلاسٹک کے حوالے سے کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کلفٹن میں ساحل سمندر کے قریب موجود ریت کے ایک گرام میں 300 مائکرو پلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔

اسی حوالے سے جناح یونیورسٹی برائے خواتین کے شعبہ زولاجی کی سربراہ ڈاکٹر رعنا ہادی نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ شہر میں خوراک میں مائکرو پلاسٹک کی موجودگی سے متعلق کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ چائے کے ذریعے انسان پلاسٹک بھی نگل رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی کے ہوٹلوں کی چائے کے نمونوں میں مائکرو پلاسٹک پائے گئے۔

 

install suchtv android app on google app store