غیر شادی شدہ افراد میں پیٹ کے کینسر سے موت کے امکانات زیادہ کیوں؟ نئی تحقیق سامنے آ گئی

غیر شادی شدہ افراد میں پیٹ کے کینسر سے موت کے امکانات زیادہ ہیں فائل فوٹو غیر شادی شدہ افراد میں پیٹ کے کینسر سے موت کے امکانات زیادہ ہیں

حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پیٹ کے کینسر میں مبتلا غیر شادی شدہ افراد میں موت کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

'بی ایم جی جرنل' میں شائع تحقیق کے مطابق اس کے برعکس شریک حیات کے ساتھ رہنے والے پیٹ کے کینسر سے متاثرہ افراد میں اس کی جلد تشخیص ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ شریک حیات کا ساتھ لوگوں کو قبل از وقت موت سے بچاتا ہے۔

تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ غیر شادی شدہ رہنا ان عوامل میں سے ایک ہونا چاہیے جن کے مطابق ڈاکٹر اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ پیٹ کے کینسر سے متاثر مریض کتنے عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

 

کینسر کی بروقت تشخیص کے سب سے زیادہ امکانات شادی شدہ افراد میں ہوتے ہیں، ان کے بعد یہ تناسب بتدریج غیر شادی شدہ اور شریک حیات سے علیحدگی اختیار کرنے والے افراد میں ہوتا ہے۔

ایس ڈبلیو این ایس کے ایک بیان کے مطابق آنہوئی میڈیکل یونیورسٹی سے منسلک ہسپتال کے متعلقہ مصنف پروفیسر امان سو کہتے ہیں کہ شادی شدہ افراد مالی طور پر مستحکم ہوتے ہیں اور انہیں جذباتی سہارا بھی حاصل ہوتا ہے'۔

پیٹ کا کینسر دنیا بھر میں کینسر سے ہونے والی اموات کا تیسرا بڑا سبب ہے، صرف امریکا یہ یہ مرض ایک سال میں 11 ہزار کے قریب جانیں لے لیتا ہے۔

پروفیسر امان سو اور ساتھیوں نے امریکا میں پیٹ کے کینسر سے متاثر 3 ہزار 647 افراد کا تجزیہ کیا جن میں ٹیومر ابھی تک دوسرے اعضا میں نہیں پھیلا تھا، جائزے میں شامل تمام مریضوں نے 2010 اور 2015 کے درمیان تشخیص کی۔

ان افراد میں سے جو لوگ شادی شدہ تھے ان کے زندہ رہنے کا امکان 72 فیصد رہا، ان میں مجموعی طور پر بیویوں نے شوہروں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جن کے زندہ رہنے کے امکانات مردوں کے 69 فیصد کے مقابلے میں 76 فیصد رہے۔

دوسری جانب کینسر سے متاثر ایسے مرد حضرات جن کی بیویاں انتقال کر چکی ہیں ان کے زندہ رہنے کے امکانات سب سے کم یعنی 51 فیصد تھے جب کہ بیواؤں میں زندہ رہنے کے امکانات 61 فیصد پائے گئے۔

اسی طرح کینسر سے متاثر طلاق یافتہ خواتین میں کینسر سے متاثر طلاق یافتہ مردوں کے مقابلے میں زندہ رہنے کے امکانات زیادہ پائے گئے۔

جرنل آف انویسٹیگیٹو میڈیسن میں شائع ہونے والا یہ مطالعہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے۔

ڈاکٹروں نے جگر اور پھیپھڑوں کے کینسر کے مریضوں کے لیے بھی اسی طرح کے رجحان کی نشاندہی کی ہے، تحقیق کے نتائج ایک ریاضیاتی ماڈل سے آتے ہیں جسے 'نوموگرام' کہا جاتا ہے۔

پروفیسر امان سو نے مشاہدہ کیا کہ کینسر سے متاثر خواتین کے لیے زندہ رہنے کے امکانات مردوں کے مقابلے میں زیادہ پائے گئے۔

مزید تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ تشخیص کے وقت عمر، سالماتی نتائج، مرحلہ، سرجری، اور ٹیومر کا سائز بھی اہم تشخیصی عوامل میں شامل ہیں۔

3 اور 5 سالہ بقا کی شرحوں کی پیشن گوئی کرنے کے لیے محققین نے اعداد و شمار کا استعمال کیا۔

پروفیسر امان سو کہتے ہیں کہ ٹیومر کا سائز کینسر کے سبب موت کے امکان یا دوبارہ کینسر ہونے کے خطرے کا سب سے بڑا عنصر تھا۔

ٹیم نے مزید بتایا کہ یہ کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے کیونکہ ایک بڑا ٹیومر زیادہ جارحانہ ہوتا ہے جبکہ بمشکل نظر آنے والے ٹیومر آہستہ آہستہ بڑھتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ ازدواجی حیثیت کا بھی انسان کی بقا پر معتدل اثر پڑتا ہے، شادی شدہ لوگوں میں کینسر کی بہترین اور بروقت تشخیص ہوجاتی ہے۔

مرد اور خواتین میں اس تناسب کا یہ فرق جینیاتی یا رویوں کے فرق کی بھی عکاسی کر سکتا ہے جس میں غذا اور طرز زندگی جیسے عوامل بھی شامل ہو سکتے ہیں جن کی اس تحقیق کوئی جائزہ نہیں لیا گیا۔

محققین کی جانب سے مزید کہا گیا کہ کینسر سے متاثرہ بیوہ یا غیر شادی شدہ لوگوں کو زیادہ سماجی مدد اور دیکھ بھال کے انتظامات فراہم ہونے چاہیے۔

install suchtv android app on google app store