دو صدیوں سے دنیا کا سب سے زیادہ گایا گیا گیت: ’شبِ خاموش‘

آسٹریا میں کرسمس کے مشہور ترین گیت ’سائلنٹ نائٹ‘ یا ’شبِ خاموش‘ کی 200 ویں سال گرہ کے موقع پر مختلف نمائشوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ یہ گیت 24 اگست 1818ء کو پہلی بار عوامی طور پر گایا گیا تھا۔

جرمن زبان میں ’شٹِلّے ناخٹ‘ (انگریزی میں ’سائلٹ نائٹ‘) گیت نائب پادری جوزف موہر نے آسٹریا کی ریاست زالسبرگ کے علاقے ماریہفار میں لکھا تھا۔ گیت لکھنے کے دو برس بعد انہیں ابرنڈورف کے ایک اور چرچ میں تعینات کر دیا گیا تھا، جہاں انہوں نے ایک مقامی اسکول ٹیچر اور کلیسائی موسیقار فرانز گرُوبر سے اس گیت کی دھن بنوائی تھی۔

 

آسٹریا کے تاریخِ فنون اور زالسبرگ میوزم کے ڈائریکٹر مارٹِن ہوخلائٹنر کے مطابق یہ گیت تب سے دنیا بھر میں کرسمس کے موقع پر گایا جانا والا سب سے مقبول گیت بنتا ہی چلا گیا۔

ہوخلائٹنر کے مطابق، ’’اس گیت کو دنیا کی قریب 300 زبانوں اور لہجوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ گیت آفاقی ہے۔ ’سائلنٹ نائٹ‘ ایک طرح سے ہر جانب پھیل جانے والا برانڈ ثابت ہوا۔‘‘

آسٹرین شہری یقیناﹰ اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں گایا جانا والا یہ گیت ان کے ملک میں لکھا گیا تھا۔ حالاں کہ زالسبرگ کا علاقہ سلطنت آسٹریا اور باویریا کی بادشاہت کے دور میں مختلف مواقع پر ان دونوں ریاستوں کے پاس آتا جاتا رہا تھا۔

آسٹریا کے یونیسکو کمیشن نے اپنی ایک فہرست میں ’سائلٹ نائٹ‘ کو ملک کا اٹوٹ ثقافتی اثاثہ قرار دے رکھا ہے۔ یہ گیت مختلف پروجیکٹس اور نمائشوں میں تواتر سے گایا جاتا ہے جب کہ بیسویں صدی کی سیاست حتیٰ کہ دوسری عالمی جنگ کے موقع پر بھی اس گیت کی افادیت اور استعمال میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی۔ جرمنی کے نازی سوشلسٹ دور میں بھی اسے ثقافتی ورثے کی فہرست میں رکھا گیا تھا۔

اس گیت کے دو صدیاں مکمل کر لینے پر آسٹریا میں چھ سو مختلف تقریبات منعقد ہو رہی ہیں، جب کہ ایک خصوصی ایپ بھی متعارف کرائی گئی ہے۔ موہر اور گرُوبر کے اس گیت کو آسٹریا میں ان تقریبات کے ذریعے خراج تحسین پیش کیے جانے کے ساتھ ساتھ مختلف عجائب گھروں میں اس گیت سے متعلق رنگ برنگ پروگراموں کا اہتمام بھی کیا گیا ہے، جن میں موسیقی کے علاوہ تصاویر بھی استعمال کی گئی ہیں۔

 

install suchtv android app on google app store