نئی حکومت کو درپیش چیلنجز

ثاقب زاد ثاقب زاد

 ملک بھر میں عام انتخابات کے پر امن انعقاد کے بعد وطن عزیز میں برسراقتدار پارٹی کی جانب سے تادم تحریر وفاق اور صوبوں میں حکومتی جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے ۔ عام انتخاب کا طائرانہ جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ووٹرز ٹرن آوٹ حوصلہ افزا رہا ہے عوام نے ووٹ کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ووٹنگ میں خوب حصہ لیا۔

یہ بھی مشاہدہ میں آیا کہ رویتی ڈگر سے ہٹ کر دیہی علاقوں میں بھی برادری اور گروپ بندی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی مرضی سے ووٹ کاسٹ کیا گیا ۔ موجودہ عام انتخاب میں عوام نے حلقہ میں کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیا یہی وجہ ہے کہ کئی بڑے اور منجھے کھلاڑی سیاسی اننگز ہار کر پویلین لوٹ گئے جبکہ کئی نئے چہرے میدان میں مین آف دی میچ ڈکلئیر ہوئے ۔۔ ان انتخابات میں رویتی سیاسی جماعتوں کو پچھاڑ کر جہاں ایک نئی سیاسی جماعت کو مینڈیٹ ملا وہیں انتخابات کا سب بڑا اپ سیٹ مذہبی سیاسی جماعتوں کو ہوا ۔ خلاف توقع تمام مذہبی سیاسی جماعتوں کے سربراہان سیاسی گیم سے نہ صرف آوٹ ہو گئے بلکہ اپنی ساکھ بھی کھو بیٹھے۔

موجودہ عام انتخاب نے نئی آنے والی حکومتی جماعت کیلئے کئی اہداف مقرر کر دئیے ہیں ان اہداف کو حاصل نہ کیا گیا تو آیندہ انتخاب میں اس جماعت کا حشر نشر بھی ایسا ہی ہوگا جو اول الذکر دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہوا تعلیم صحت اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے ۔ ملک میں پانی کی قلت کو ختم کرنا ہو گا ۔ دیہی علاقوں تک بطور خاص ذرائع آمدورفت اور ذرائع رسل و رسائل کی رسائی یقینی بنانا ہو گی ۔۔ مزدور کی آمدن میں اضافہ کرنا ہو گا کسان کو اس کا حق دینا ہو گا زرعی شعبہ کی کلیدی حیثیت کو منوانا ہو گا ۔ ملک میں صنعتی ترقی کے فروغ کے ساتھ ساتھ زراعت کی ابتر صورتحال کی ہنگامی بنیادوں پر تصیحیح کرنا ہو گی۔

شعبہ تعلیم میں استاد کو عزت اور اس کا مقام دینا ہو گا ۔ تعلیم کی عام آدمی تک رسائی اور یکساں نظام تعلیم کیلئے اقدام اٹھانا ہوں گے شعبہ تعلیم میں تحقیق کو فروغ دینا ہوگا نئی یونیورسٹیوں کے قیام ،موجودہ یونیورسٹیوں کی حالت زار کو بہتر بنانا ہو گا ۔ ایک کروڑ نوکریوں کے دعوی کو تعبیر دینا ہوگی ۔ملازمتوں کیلئے پرائیویٹ ٹسٹنگ سروسز کی بجائے پبلک سروس کمیشنزکو فعال بنانے کی اشد ضرورت ہے ماضی میں پبلک سروس کمیشن کی بجائے ملازمتوں کے امتحانات کیلئے پرائیویٹ ٹسٹنگ سروسز کی خدمات لی گئیں جس میں بے قائدگیوں کی نشاندہی کی خبریں اخبارات اور ٹیلی ویژن کی زینت بنتی رہیں مگر ارباب اختیار کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔صحت کے شعبہ میں گمنام ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں کو فعال بنانا ہو گا تاکہ صحت جیسی بنیادی سہولت کا حصول عام آدمی کیلئے میسر ہو ۔ ابتر معیشت کو توانا کرنے کیلئے معاشی اہداف کے حصول کی سرتوڑ کوشش کرنا ہو گی۔

سب سے بڑھ کر اداروں کو مضبوط کرنا ہو گا تاکہ کل یہ کہنے کی نوبت نہ آئے کہ فلاں ادارہ مضبوط نہ تھا اسلئے فلاں ادارے کے زیر اثر رہا۔ کسی بھی جماعت کی جانب سے کسی بھی ادارے پر الزام دراصل اپنی گزشتہ کارکردگی پر اپنی ناکامی کو تسلیم کرنا ہے کیونکہ پارلیمنٹ ملک کا سب سے بڑا معتبر ادارہ ہے اور ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اس کا حصہ رہی ہیں اپنے دور حکومت میں اگر وہ کسی ادارے کو مضبوط نہیں کرتیں تو اس کی تمام تر ذمہ داری ان پر ہی عائد ہوتی ہے ۔ اسلئے برسر اقتدار سیاسی جماعت کو اداروں کی مضبوطی اور مذکورہ بالا چیلنجز کو سر کرنا ہو گا ورنہ خدانخواستہ ایندہ انتجاب میں قوم اس کو بھی مسترد نہ کر دے۔ دعا ہے کہ اللہ پاک وطن عزیز پاکستان کو دن دگنی رات چوگنی ترقی اور خوشحالی عطا فرمائے۔ آمین

install suchtv android app on google app store