توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل، رہا کرنے کا حکم

چیئرمین پی ٹی آئی فائل فوٹو چیئرمین پی ٹی آئی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست منظور کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کردی۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔

سابق وزیراعظم کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی تھی۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے زبانی طور پر مختصر فیصلہ سنایا اور چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست منظور کی۔

عدالت نے پی ٹی آئی کے وکلا سے کہا کہ تحریری فیصلے میں سزا معطلی کی وجوہات بتائی جائیں گی۔

گزشتہ سماعت
عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ یہ کرپٹ پریکٹسز کا کیس ہے، چیئرمین پی ٹی آئی 44 میں سے صرف 4 سماعتوں پر عدالت آئے، ان کی یہ دلیل مان بھی لیں کہ سیشن کورٹ ٹرائل کی مجاز نہیں تو مجسٹریٹ کی اسکروٹنی کے بعد ٹرائل تو سیشن کورٹ نے ہی کرنا تھا۔

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آئے اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا لیکن کچھ فیصلوں کے حوالے دینا چاہتا ہوں۔

لطیف کھوسہ نے نواز شریف کی سزا معطلی کا حکم بحال رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے ایک گھنٹہ اس دن لیا، 2 گھنٹے آج لے گئے۔

بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے فیصلہ محفوظ کیا۔

5 اگست کو اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعد انہیں لاہور سے گرفتار کرکے اٹک جیل میں قید کیا گیا۔

ٹرائل کورٹ سے سزا کے نتیجے میں الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو الیکشن میں حصہ لینے کے لیے پانچ سال کے لیے نااہل قرار دیا۔

توشہ خانہ کیس میں کب کیا ہوا؟
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2018 سے 2022 کے دوران اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں بیرون ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف کم قیمت پر حاصل کیے اور پھر ان تحائف کو 6 لاکھ 35 ہزار ڈالر میں فروخت کیا۔

عمران خان کو ملنے والے تحائف میں سعودی عرب سے ملنے والی قیمتی گھڑی بھی شامل ہے جس پر خانہ کعبہ کا ماڈل بنا ہوا ہے اور اس کی عالمی مارکیٹ میں قیمت اندازے کے مطابق 60 سے 65 کروڑ روپے ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 21 اکتوبر 2022 کو کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 63 (1) کے تحت توشہ خانہ کے تحائف اور اثاثوں کے حوالے سے غلط بیانی کی۔

اس کے علاوہ الیکشن واچ ڈاگ کی جانب سے سیشن عدالت میں ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کرمنل پروسیڈنگ شروع کرنے کی استدعا کی گئی۔

10 مئی 2023 کو ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں غلط معلومات فراہم کرنے پر عمران خان پر فرد جرم عائد کی تاہم 4 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کو سننے اور 7 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔

4 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کا توشہ خانہ فوجداری کیس سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے جج کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کو سن کو دوبارہ کیس کا فیصلہ کیا جائے اور پھر 5 اگست کو سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال کی قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

install suchtv android app on google app store