ماسک ، ماسکر اور کورونا

ماسک ، ماسکر اور کورونا فائل فوٹو ماسک ، ماسکر اور کورونا

 کورونا وبا جو گذشتہ سال سے دنیا میں تباہی لانے کا باعث بنی ہوئی ہے سے متعلق میری طرح آپ نے بھی بہت سے مفروضے سن رکھے ہوں گے۔ کسی کا خیال ہے کہ یہ سینیٹائزر درست ہے اور یہ دوسرا وائرس کے خلاف موثر نہیں ۔ کوئی اس بات سے خوفزدہ کرتا ہے کہ وائرس کبھی بھی ختم نہیں ہوگا اور کوئی اسکے خاتمے کے لئے جدید طریقہ علاج اور ویکیسن کے آنے کا دعوی کر رہا ہے ۔

تاہم گذشتہ دنوں فیس بک پر ایک ویڈیو میری نظر سے گذری تو ایک طرف تو مجھے حیرت ہوئی کہ لوگ بغیر تصدیق کے دھڑا دھڑ ایسی گمراہ کن ویڈیوز کو وائرل کئے جا رہے ہیں ۔ دوسری طرف ویڈیو بنانے والے کی عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہا ۔
مجھے ہنسی اس بات پر آئی کہ کوئی بھی تعمیری کام کرنے کی بجائے صرف سستی شہرت کے حصول کے لئے عوام الناس کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے ۔
خیر ویڈیو میں ایک دیگچی پر ایک ماسک چپکایا ہوا تھا دیگچی میں خوب گرم پانی موجود تھا ۔ ویڈیو بنانے والا شخص پس منظر میں تمام افراد کو مطلع کر رہا تھا کہ ماسک لگانا بہت خطرناک ہے ، کیونکہ اسکے اندر کیٹرے یا سنڈٰیاں ہیں ( اب یہ معلوم نہیں کہ استعمال شدہ ماسک کے اندر وہ کالا کیڑا کس طرح لے کر آئے یہ ایک الگ کہانی ہے ) ۔ بہرحال انھوں نے یہ اہم معلومات دی کہ یہ سنڈیاں آپ کے ناک کے راستے آپ کے پھیپھڑوں تک منتقل ہو جائیں گی اور آپ کورونا وائرس کا شکار ہو جائیں گے ۔
ویڈیو بنانے والی کی قابلیت کی تو میں قائل ہی ہو گئی کہ انھوں نے ماسک میں بھی پاکستانی عوام کی طرح کیڑے نکال لئے لیکن جب انھوں نے یہ کہا کہ حکومت کا پلان ہم سب کو مارنے کا ہے اور ہمیں ڈنڈے کے زور پر ’’ ماسکر ‘‘ پہنائے جارہے ہیں تو مارے ہنسی کے میرے پیٹ میں درد شروع ہو گیا ۔
یعنی جس آدمی کو یہ تک علم نہیں ہے کہ ’’ ماسک ‘‘ ہے یا ’’ ماسکر ‘‘ وہ بھی ویڈیو بنا کر عوام کو گمراہ کر رہا ہے اور کوئی اس چیز کو روکنے والا بھی نہیں ۔ صرف یہی نہیں نہ صرف فیس بک بلکہ یو ٹیوب پر بھی آُپ کو ایسی بہت سی ویڈیوز نظر آئیں گی جن کا مقصد صرف زیادہ ویوز حاصل کرنا اور اپنی کمائی میں اضافہ کرنا ہے ۔
کئی ویڈیوز پر ایسے سنسنی خیز موضوعات کا اندراج ہوتا ہے کہ کوئی بھی شخص بے ساختہ وہ ویڈیو دیکھنے پر مجبور ہو جاتا ہے یعنی فلاں کی طلاق ہو گئی ، فلاں ٹریفک حادثے میں مر گیا یا فلاں کی آمدن اتنی ہے ۔ اب مرنے والا شخص بعد میں بیشک ویڈیو بناتا رہے کہ میں صحیح سلامت ہوں لیکن تب تک اس کی موت کی ویڈیو وائرل ہو چکی ہو گی اور وہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہو گا ۔
سوال یہ نہیں ہے کہ عوام جہالت کی حدوں کو چھو رہے ہیں ۔ سوال صرف اتنا ہے کہ یو ٹیوب اور فیس بک سمیت غیر ضروری اور ضرررساں متن کو کنٹرول کیوں نہیں کیا جا رہا ؟ آج کل شہرت حاصل کرنے کا آسان ترین ذریعہ یو ٹیوب چینل بنانا ہے ۔
ایسی ویڈیوز بنانے والے افراد کو یہ سوچنا چاہیے کہ جلدی میں تو یہ ویڈیوز وائرل ہو جائیں گی لیکن بعد میں جگ ہنسائی بھی انہی کی ہو گی ۔لیکن جاتے جاتے یہ بات اہم ہے کہ اگر آپ کے پاس بہت فالتو وقت ہے اور آپ بوریت کا شکار ہیں تو ایسی مضحکہ خیز ویڈیوز آپ کو ہنسنے پر مجبور کر سکتی ہیں ۔

install suchtv android app on google app store