گناہ نہیں ، نکاح کو عام کریں

  • اپ ڈیٹ:
  • زمرہ کالم / بلاگ

اسلام میں نکاح کو ایک نعمت سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ یعنی یہ اللہ تعالی کی طرف سے اسکی مخلوق کے لئے ایک انعام ہےتاکہ روئے زمین پر اخلاقی اور سماجی برائیوں کی بیخ کنی کی جا سکے  ۔ درحقیقت نکاح  معاشرتی اور اخلاقی روایات کی پاسداری  کا ذریعہ بھی ہے اور اسلام کی  حقیقی    روح کی عکاسی بھی ۔حدیث قدسی بھی ہے کہ ’’ جس نے نکاح کیا گویا اس نے آدھا ایمان مکمل کر لیا ۔‘‘

تمام انبیا  اور آئمہ طاہرین علیہ السلام نے خاندانی بقا  اور انسانی خواہشات کی جائز تکمیل کے لئے شادی کو  ضروری قرار دیا ۔ ہمارے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا بھی ارشاد ہے کہ  ’’ نکاح میری سنت ہے ۔‘‘اسی طرح قرآن پاک میں بھی نکاح کے بارے میں واضح احکامات موجود ہیں  کہ انسان کی پیدائش تب تک نہ ہوئی جب تک کہ اسکا جوڑ تخلیق نہ کر دیا  گیا ہو ۔ یہ بھی کہا گیا کہ  شادی کو ہر صورت ممکن بنانا چاہیے اور فقر و فاقہ کو  کوئی عذر نہیں بنانا چاہیے   کیونکہ اللہ تعالی تمھیں اس نیک عمل کے بدلے میں  غنی کر دے گا ۔

 یہ رشتہ ، یہ بندھن  بہت مقدس ہے ، میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا گیا ہے۔  ایک دوسرے کے لئے باعث تسکین  بنایا گیا ہے ۔ جس طرح لباس جسم کے عیب چھپا لیتا ہے  بالکل اسی طرح میاں بیوی کی شخصیت ایک دوسرے کے لئے  ایک ڈھال ہوتی ہے اور وہ  اعتماد کے رشتے کو قائم رکھتے ہیں ۔ ۔

لیکن دیکھا جائے  تو  آج معاشرہ اسکے  بالکل  بر عکس دکھائی دیتا ہے ۔ کہیں لڑکیوں کو زیادہ پڑھا لکھا کر  انھیں نوکری کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے  تو کہیں  ان کی پسند کی جگہ پر شادی بھی نہیں کی جاتی ۔ والدین اچھے سے اچھے کی تلاش میں نہ صرف اپنی بیٹیوں بلکہ بیٹوں کی عمر بھی گذار دیتے ہیں ۔

خواتین کی  اعلی تعلیم سے کسی طور پر انکار ممکن نہیں  لیکن بہت سی خواتین قدامت پسند گھرانوں میں اس لئے بھی شادی نہیں کرتیں کہ  وہاں  انھیں اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لئے  کوئی ساز گار ماحول  نہیں مل سکے گا ۔

دولت کی چکا چوندی اور اچھے سے اچھے کی تلاش نے انسان کی زندگی کو مفلوج کر دیا ہے ۔ ایک طرف لڑکی ہے تو اسے لاکھوں کمانے والا شخص چاہیے، شادی کے پہلے دن سے ہی الگ گھر ، چھوٹی فیملی اور  شوہر مٹھی میں   چاہیے ۔ دوسری طرف  لڑکے ہیں تو وہ  سمارٹنس  ، خوبصورتی اور لمبے گھنے بالوں کے شوقین ہونے کے ساتھ ساتھ نوکری پیشہ  لڑکی بھی چاہتے ہیں ۔

ساس نندیں اچھی بھابھی کی تلاش میں  شہر شہر کی خاک چھانتی ہیں  ، کہ لڑکی سولہ جماعتیں بھی پاس ہو ، ،سولہ سال کی بھی ہو اور برسر روزگار بھی ہو  ۔ رہی سہی کسر موبائل فون  نے پوری کر دی ۔ سارا  دن اور ساری رات ہمارے اکثر نوجوان  جنس مخالف کو متاثر کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ یہ جانتے ہوئے  بھی کہ سوشل میڈیا  پر اکثر تعلقات فراڈ ہوتے ہیں  ہماری نوجوان نسل اس عفریت سے باہر نکلنے کو تیار ہی نہیں ہے ۔

آج ہرکسی کو پرائیویسی چاہیے خواہ اب بند کمروں میں  کتنی ہی مخرب الاخلاق چیزیں دیکھی جا رہی ہوں  اس سب کی وجہ یہی ہے کہ  لوگ نکاح  کو جائز ہوتے ہوئے بھی جائز نہیں سمجھ رہے اور زنا یا گناہ کیبرہ کو باعث فخر سمجھ رہے ہیں ۔  یہ سب چیزیں صرف اور صرف شادی سے بچنے کے بہانے ہیں ۔ معاشرے میں برائیوں کے خاتمے کے لئے جلد ازجلد نکاح کو عام کرنے کے لئے اہتمام کرنا والدین اور بڑوں کی ذمہ داری ہے  جو وہ بالکل نہیں نبھا رہے ۔  

اگرچہ کہ نکاح واجب یا فرض نہیں ہے لیکن یہ ہمارے نبی کی سنت ہے تاہم یہ ذہن نشین رکھنا ضروری ہے کہ اگر نوجوان بے راہ روی کا شکار ہونے لگیں تو ان کے لئے ہمارے مذہب میں نکاح واجب قرار دیا گیا ہے ۔

 معاشرتی برائیوں کے خاتمے  کے لئے  سب سے پہلے والدین کو سامنے آنا ہو گا۔ بے جوڑ شادیوں کو ختم کرنا ہو گا ،  اسی طرح لڑکے اور لڑکیوں دونوں کو اپنے معیار کو کم کرنا ہوگا ۔ ہم سب کے لئے یہ جاننا ضروری ہے  کہ ازدواجی زندگی کی کامیابی اور انڈر اسٹینڈنگ کے لئے  شکل و صورت ،زیادہ مال و دولت اور بہت اعلی تعلیم ضروری نہیں بلکہ اہم  صرف  اچھے اخلاق ، خلوص اور  محبت سے گھر بسانے کی کوشش ہے ۔  

install suchtv android app on google app store