رمضان المبارک ، تزکیہ نفس کی مشق

رمضان المبارک ، تزکیہ نفس کی مشق فائل فوٹو رمضان المبارک ، تزکیہ نفس کی مشق

ایک کہاوت ہے کہ رمضان المبارک میں نوجوانوں کے ایک گروہ نے ایک بزرگ کو پانی پیتا دیکھ کر سوال کیا کہ کیا آپ کا روزہ نہیں ؟ تو وہ بزرگ کہنے لگے کہ ایسا نہیں اور ان کا روزہ ہے ۔

نوجوانوں نے یہ سن کر ان کی ہنسی اڑائی کہ ایک طرف پانی پیا جا رہا ہے اور دوسری طرف روزے کے بارے میں بتایا جا رہا ہے ۔ اس عمر رسیدہ شخص نے کہا کہ ’’میں روزہ سے ہی ہوں ، میں کسی کا مال نہیں کھاتا ، کسی کی عزت سے نہیں کھیلتا ، کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا ، نماز روزے کا پابند ہوں ، جھوٹ نہیں بولتا ، غیبت نہیں کرتا ہاں البتہ میں بیماری کی وجہ سے بھوک پیاس برداشت نہیں کر سکتا ۔ ‘‘
اب بزرگ نے ان نوجوانوں سے ان کے روزے کے بارے میں دریافت کیا تو شرمندگی سے انھوں نے یہی جواب دیا کہ وہ سب غیر اخلاقی کام کر رہے ہیں بس ہاں وہ صرف بھوکے پیاسے ہیں۔

کہنے کو تو یہ ایک کہاوت ہے لیکن اپنے اندریہ وسیع معانی رکھتی ہے ۔ کم و بیش روزے کا مقصد اب تزکیہ نفس نہیں رہا بلکہ نمود و نمائش بن کر رہ گیا ہے ۔ ہم سارا سال ذخیرہ اندوزی بھی کرتے ہیں ، جھوٹ بھی بولتے ، غلط بیانی بھی کرتے ہیں، لوگوں کا مذاق بھی اڑاتے ہیں ، کسی غریب کی امداد بھی نہیں کرتے ، حق دار کو اسکا حق بھی نہیں دیتے ، دلوں میں بغض اور کینہ رکھتے ہیں لیکن یہ امید بھی رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی بہت بخشنے والا ہے اور وہ ہمیں معاف بھی کر دے گا ۔

کئی لوگ سارا سال اس وجہ سے برائیاں کرتے رہتے ہیں کہ رمضان کا ایک مہینہ آئے گا اور اس میں ہم سارے ثواب حاصل کر لیں گے اور کئی تو اتنے جی دار ہیں کہ رمضان المبارک سے بھی انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا اور وہ اپنی روش پر قائم رہتے ہیں ۔

آئمہ طاہرین علیہ السلام کا بھی فرمان ہے کہ گناہ سے بچنا توبہ سے زیادہ مشکل کام ہے اور اس تاویل کی بنا پر گناہ مت کرو کہ اللہ تعالی بخشش کرنے والا ہے ۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے کہ خدا نے روزہ اس لئے واجب قرار دیا ہے کہ اس کے ذریعے سے غنی اور فقیر کے مابین فرق کو مٹا سکے ۔

قرآن پاک میں بھی ارشاد ہے کہ روزےکے لئے نیت کا ہونا لازم ہے ، اگر صدق دل سے تمام تر برائیوں کے خاتمے کے لئے اللہ تعالی سے مغفرت طلب کی جائے اور اس سے لو لگا لی جائے تو وہ انسان کو کبھی مایوس نہیں کرتا۔

لیکن اگر انسان کا مقصد روزے میں کسی قسم کی برائی سے پرہیز کرنا نہیں ، یعنی ہم غیبت بھی کر رہے ہیں ، جھوٹ بھی بول رہے ہیں ، ناجائز منافع بھی کما رہے ہیں اور بے دلی سے اللہ تعالی کی عبادت کر رہے ہیں تو اس بھوکے پیاسے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ اللہ تعالی تو ہمیں اس مہینے میں متقی اور پرہیز بننے کی دعوت دے رہا ہے ۔
رمضان المبارک کا مہینہ ایک طرح سے تمام مسلمانوں اور مومنوں کے لئے باعث فکر اور نیکیوں کے کرنے کے لئے ایک تربیتی یا ریفریشر کورس ہے ۔یعنی اس ماہ میں ہم حتی الامکان کوشش کرتے ہیں کہ تمام تر برائیوں سے بچیں اور نیکیاں سمیٹ لیں ۔ گویا یہ ایک طرح کی مشق ہے کہ ہمیں آئیندہ ۱۱ مہینوں تو کیا پوری زندگی ایسی اچھی اور پاکیزہ زندگی ہی بسر کرنی ہے ۔
اللہ تعالی اور اسکے خاص بندوں یعنی آئمہ طاہرین علیہ السلام کی منشا بھی یہی ہے کہ ہم سب آتش جہنم سے بچ سکیں ۔ ہم رمضان میں روزے رکھ کر اپنے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمانوں تو کیا تمام تر عالم انسانیت کو محفوظ رکھیں ۔
رمضان المبارک کی اصل روح کو سمجھنا ہی حقیقی عبادت ہے ورنہ یہ ماہ مبارک بھی عام مہینوں جیسا ایک مہینہ ہی بن جائے گا ۔

 

install suchtv android app on google app store