رمضان المبارک ، اناڑی مبلغ اور نامناسب نشریات

  • اپ ڈیٹ:
  • زمرہ کالم / بلاگ
رمضان المبارک ، اناڑی مبلغ اور نامناسب نشریات فائل فوٹو رمضان المبارک ، اناڑی مبلغ اور نامناسب نشریات

دنیائے اسلام کے تمام افرا د کے لئے رمضان المبارک کا مہینہ بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ یہ وہ مہینہ ہے کہ جس میں ہمارے لئے کتاب ہدایت قرآن مجید کا نزول ہوا اور باقی تمام امتوں کی طرح ہم پر بھی روزے فرض کئے گئے ۔

اس مہینے کو خاص طور پر اللہ تعالی نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے ۔ یہ وہ ماہ مبارک ہے کہ جب تمام کے تمام شیاطین قید کر دئیے جاتے ہیں اور رب تعالی سب کے لئے اپنی رحمتوں کے دروازےکھول دیتا ہے ۔
قرآن پاک میں بھی ارشاد باری تعالی ہے کہ’’ ہم نے اس ( رمضان ) کے مہینے میں تمام مسلمانوں کے لئے روزے فرض کر دئیے ہیں جس طرح سے تم سے پہلی امتوں پر بھی فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی اور پرہیز گار بن جائو ۔ ‘‘روزے رکھنے سے انسان کو جہاں ایک طرف اپنے خالق کا قرب نصیب ہوتا ہے وہیں ضبط نفس کی بنا پر غریبوں کے دکھ درد کا بھی اندازہ ہوتا ہے ۔ یہ خدا تعالی کی ذات ہی ہے جو ستار العیوب ہے یعنی جو عیبوں پر پردہ ڈالنے والی ہے ۔ اس لئے روزہ برائیوں کے خلاف ایک ڈھال بھی ہے۔

لیکن اس مبارک مہینے میں ہمارے نشریاتی اداروں میں ریٹنگ کی جو دوڑ لگی ہے اس سے کوئی ناواقف نہیں ۔ رمضان میں ایسے پروگرام نشر ہوتے ہیں جن کا اس مبارک مہینے کے ساتھ کوئی تعلق دور دور تک دکھائی نہیں دیتا ۔ ہمارے ہاں پروگراموں کے انعقاد کا مقصد لوگوں کو رمضان کی برکت کی طرف مائل کرنا نہیں بلکہ تحائف کے لالچ پر اکسانا ہے ۔
لوگ اسلامی مسائل کے جوابات کو اپنی معلومات میں اضافے کے لئے نہیں بلکہ صرف اور صرف گفٹ ہیپمر کے حصول کے لئے یاد کرتے ہیں اور یہی اسلامی شعائر کی ناقدری ہے ۔ یعنی اس میں صحیح نیت کا کوئی دخل تک نہیں بلکہ صرف دنیاوی اور وقتی فائدہ ہے ۔
بہت ہی کم پروگراموں میں سنجیدہ گفتگو کو موضوع بحث بنایا جاتا اور فروعی اختلافات سے پہلو تہی کی جاتی ہے ۔ زیادہ تر ایک فقہ دوسرے فرقے سے دست و گریباں نظر آتا ہے ۔ بعض اوقات تو لفظی بحث اتنی شدت اختیار کر لیتی ہے کہ مہمانان گرامی کا بس نہیں چلتا کہ ایک دوسرے کو ٹی وی سکرین سے نکال کر ہی پیٹنا شروع کر دیں ۔

دوسری طرف میزبان ایسے رکھے جاتے ہیں جو سارا سال رقص کے پروگراموں میں حصہ لیتے ہیں ، دین سے متعلق انہیں رتی برابر بھی علم نہیں ہوتا ۔ پورا سال جن کے جسم پر لباس ڈھونڈنا مشکل ہوتا ہے رمضان المبارک میں وہ دوپٹے لپیٹے نظر آتی ہیں اور تو اور رمضان المبارک میں بھی جو لباس پہنے جاتے ہیں ان میں بے پردگی کا عنصر زیادہ ہوتا ہے ۔
پہلے تو مہمانان گرامی کا انتخاب ہی غلط ہوتا ہے جو زیادہ تر اختلافات کو ہوا دیتے ہیں ۔ شومئی قسمت اگر شرکا ایسے قابل علما ہوں تو ان سے سوالات کرنے والے میزبانوں کا اتنا ذہنی معیار نہیں ہوتا کہ وہ ان سے بہتر سوال کر سکیں ۔ سو نتیجہ صرف جگ ہنسائی کی صورت میں نکلتا ہے ۔

کوئز پروگرامز میں بھی میلہ لگا ہوا ہوتا ہے ۔ کوکنگ شوز میں ایسی چیزیں سکھائی جاتی ہیں کہ غریب آدمی حسرت سے سوچتا ہی رہ جاتا ہے کہ کیا وہ اس ترکیب میں سے ایک بھی چیز پوری کر پائے گا ؟
غربت اور مہنگائی نےایک طرف عوام کا خون نچوڑ لیا ہے ، حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی،میڈیا کے ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہیں اور چینلز کو اپنی ریٹنگ کی پڑی ہے ۔ سٹرک ہو یا بازار رمضان المبارک میں ہر کوئی ایک دوسرے سے لڑنے کے لئے تیار بیٹھا ہے ۔

دفاتر اور گھروں کا بھی یہی حال ہے ۔ ہر کوئی اپنی پریشانیوں کا بدلہ دوسروں سے لینے کے لئے بیتاب ہے ۔ مساجد میں بھی زیادہ تر قرآن پاک کی آیات کی درست معنوں میں تشریح نہیں کی جارہی ۔
لیکن عوام بھی بری الزمہ نہیں کسی بھی چینل پر کوئی درست معنوں میں قرآن و سنت کی تشریح کر رہا ہو تو اس کو دیکھنے والے بہت کم ہوتے ہیں ۔ اکثر ناظرین تفریحی پروگراموں کو دیکھنے کے لئے چینل تبدیل کر دیتے ہیں جو مقام افسوس ہے ۔

ہم صرف ان چینلز کی ریٹنگ کو کیا کہیں ، یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ۔ ہمارے عوام کی اکثریت مارے باندھے یہ مہینہ گذارتی ہے ۔ رمضان میں پانچ وقت کی نماز کی پابندی کرنے والے ناجائز منافع کماتے ہیں ۔ عوام کو لوٹتے ہیں اور پھر اللہ کے سامنے بھی کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ آخر یہ کیسی اندھیر نگری ہے ؟ جہاں کسی کو کسی کی پروا نہیں جبکہ رمضان تو احترام آدمیت کا درس دیتا ہے ْ۔۔آخر بطور مسلمان ہم اپنی ذمہ داریاں کب پوری کریں گے ؟

 

install suchtv android app on google app store