حضرت امام مہدی القائم علیہ اسلام کا ظہور ایک مسلّمہ حقیقت

  • اپ ڈیٹ:
  • زمرہ کالم / بلاگ

امام مہدی علیہ اسلام کا ظہور مسلّمہ حقیقت ہے جس سے انکار ممکن نہیں یہی وجہ ہے کہ ساری خلق خدا اپنے اپنے دین اور مکتبۂ فکر کی روشنی میں امام مہدی علیہ اسلام کی منتظر ہے۔

تمام آسمانی ادیان یعنی اسلام، عیسائیت اور یہودیت میں امام مہدیؑ کی آمد اور ان کی آمد سے قبل پیش آنے والے واقعات کے واضح اشارات موجود ہیں۔ قرآن حکیم میں نوّے سے زائد اور کچھ اکابرین کے نزدیک دوسو آیتیں آپؑ سے منسوب ہیں لیکن کیونکہ قرآن مجید میں کچھ آیتیں واضح جبکہ بہت سی متشابہات میں سے ہیں جن میں امام مہدیؑ کی صفات، خصوصیات اور شخصیت کو متعارف کرایا گیا ہے۔ ان میں سے حوالے کے طور پر ذیل میں چند آیتیں پیشِ خدمت ہے۔

"بَقِيَّةُ اللّهِ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ"۔
ترجمہ: جو کچھ ذخیرہ خدا کی طرف کا باقی ہے وہ تمہارے حق میں بہتر ہے ۔

"وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ"۔
ترجمہ: اللہ کا وعدہ ہے تم میں ان افراد سے جو باایمان ہیں اور نیک اعمال کرتے رہے ہیں کہ وہ انہیں روئے زمین پر خلیفہ قرار دے گا جس طرح انہیں خلیفہ بنایا تھا جو ان کے پہلے تھے اور ضرور اقتدار عطا کرے گا ان کے اس دین کو جو اس نے ان کے لیے پسند کیا ہے اور ضرور بدل دے گا انہیں ان کے ہر خوف کو امن و اطمینان میں؛ وہ میری عبادت کریں گے اس طرح کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے اور جو اس کے بعد کفر اختیار کرے تو یہی فاسق لوگ ہوں گے ۔

"وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ"۔
ترجمہ:اور ہم چاہتے تھے کہ جو لوگ ملک میں کمزور کردئیے گئے ہیں ان پر احسان کریں اور ان کو پیشوا بنائیں اور انہیں ملک کا وارث بنائیں ۔

وَقُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا
ترجمہ:اور کہہ دو حق آگیا اور باطل مٹ گیا،باطل مٹنے کیلیے ہے ۔

"وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ"
ترجمہ: اور بے شک ہم نے توریت کے بعد زبور میں بھی یہ لکھ دیا ہے کہ زمین کے ورثہ دار میرے نیک بندے ہوں گے۔

دیگر آسمانی کتابوں اور صحائف میں بھی امام مہدیؑ کے ظہور کا صراحت سے ذکر ہے ۔

زبور: آخری زمانے میں جو انصاف کا مجسّمہ انسان آئے گا اس کے سرپر ابر سایہ فگن ہو گا۔
توریت: مہدیؑ ظہور کریں گے،عیسٰیؑ آسمان سے اتریں گے اور دجّال کو قتل کریں گے۔
انجیل: مہدیؑ و عیسٰیؑ دجّال کو قتل کریں گے۔

حضرت دانیالؑ نے امامؑ کا لقب ُمنتظر بتایا ہے ۔ توریت میں آپؑ کو ماشع اور شیلو کے نام سے یاد کیا گیا ہے،زبور میں قائم،انجیل میں مہمیدآخرجبکہ صُحفہ ابراہیمؑ میں آپؑ کا نام صاحب ہے ۔

علاوہ ازیں تمام کتب احادیث میں بھی اماؑم عالیمقام کی آمد کے شواہد موجود ہیں ۔ امام شمس الدین عظیم آبادی(عون المعبود) میں رقمطراز ہیں " امام مہدیؑ کی احادیث کو آئمۃ کی ایک جماعت نے نکالا ہے جن میں ابوداؤد، ترمذی،ابن ماجہ، حاکم، طبرانی، ابوالعیِ اور اسے روایت کیا ہے صحابہ کی ایک جماعت نے جن میں ابن عبّاسؓ،ابن عمرؓ،عبد اللہ بن مسعودؓ،ابو ھریرہؓ، ابو سعید الخدری،اُمّ حبیبہ سلام اللہ علیہہٰ،اُمّ سلمہ سلام اللہ علیہہٰ،علی الھلائی،اور عبد اللہ بن حارث نے روایت فرمایا ہے "پس امام مہدیؑ کا خروج و ظہور کا قول حق ہے اور اللہ بہترجانتا ہے ۔

اسکے علاوہ غیر الٰہی ادیان زرتشتی،ہندو مت،بدھ مت، میں بھی آخری وقت میں ایک نجات دہندہ کی نوید ملتی ہے ۔

زرتشت کتاب (جاماسب نامہ): ایک مرد سرزمین تازیان سے ذریّت ہاشم سے خروج کرے گا ۔

ہندوؤں کی مقدس کتاب (ماللھند): آخری زمانے مین"برھمن کلا" یعنی ایک مرد شجاع و دین دار کا ظہور ہو گا،وہ زمین کو تلوار سے فتح کرے گا ۔ وہ زمین کو مفسدین اور برائی سے پاک اور نیک خو افراد کی حفاظت کرے گا ۔

ہندو مت کی کتاب (اوپانیشاد): آخری زمانے میں "مظہر وشنود"سفید گھوڑے پر سوار ہاتھوں میں برہنہ تلوار لئے ظہور کرےگا،دم دار ستارے کی مانند چمکے گا،مجرموں کو ہلاک کریگا، ایک نئی زندگی بیدار کرے گا،طہارت و پاکیزگی کو پلٹائےگا ۔

کتابِ وید: دنیا کی خرابی کے بعد آخری زمانے میں ایک بادشاہ پیدا ہو گا جو خلائق کا پیشوا ہو گا ۔ اس کا نام "منصور" ہو گا ۔ وہ ساری دنیا اپنے قبضہ میں کر کے دین پر لے آئے گا، وہ مومن اور کافر میں سے ہر ایک کو پہچانتا ہوگا، وہ جو کچھ خدا سے مانگے گا اسے ملے گا ۔

شہودِ ذات(ولادتِ با سعادت) آپؑ نے 15شعبان 255 ہجری بروز جمعۃ المبارک بوقت صبح سرمن رائے،سامرہ (عراق) میں ظہور فرماکر رؤے زمین کو اپنے نور سے منوّر فرمایا ۔ آپؑ کے والد محترم کا نام امام حسن عسکری علیہ اسلام اور والدہِ گرامی کا نام نرجس خاتون سلام اللہ علییہا ہے ۔ امام مہدیؑ کا نسب والدہ کی طرف سے حضرت امام حسیؑن اور والدہ کی جانب سے حضرت عیسٰیؑ کے وصی شمعون بن حمون الصفاء سے جا ملتاہے ۔ آپؑ کی والدہ نرجس خاتون جن کا ایک نام ملیکہ بھی تھا قیصرِروم کے فرزند یشوعا کی بیٹی تھیں ۔

اسمِ گرامی: آپؑ کا اسم گرامی محمّد اور کنیّت ابوالقاسم و ابو عبداللہ ہے ۔ رسولؐ اکرم کا ارشاد ہے کہ میرے بعد بارہ خلیفہ ہوں گے،آخر زمانے میں جب دنیا ظلم و ستم سے بھر جائے گی تو میری اولاد میں سے آخری خلیفہ کا ظہور ہوگا جو ظلم و جور اور کفر و شرک کو نابود کر کے دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دے گا ۔ اس کا نام میرے نام پہ محمّد اور کنیّت میرے نام پر ابوالقاسم جبکہ لقب مہدیؑ ہو گا ۔

القابات: مہدیؑ ،حُجۃُاللہ ،خلف الصالح،صاحب العصروالزّمان،صاحب الامر اور مُنتظر ہیں ۔

حُلیہِ مبارک: رسوؐل اللہ کا ارشاد ہے کہ مہدی،شکل وشباہت،اقوال وافعال اور خصائل میں میرے مشابہہ ہو گا ۔ آپؑ کا قد میانہ، ابرو گھنے،چہرہ نہایت نورانی اور زلفیں دراز جو کندھوں پر پڑی رہتی ہیں ۔ آپؑ کے داہنی رخسار پر ایک تل ہے جو مثل ستارہ چمکتا رہتا ہے ۔ آپؑ کی پُشت مبارک پر مہر امامت ثبت ہے ۔

کشف الغمّہ سے ایک واقعہ: احمد بن اسحاق ور سعد الاشقری ایک روز امام حسن عسکریؑ کی خدمت میں حاضر ہؤے، دونوں اس خیال سے آئے تھے کہ امامؑ سے دریافت کریں گے کہ ان کے بعد امر امامت کس کے پاس ہو گا اور حجّۃ اللہ کون ہو گا ۔ ابھی دونوں افراد بیٹھے ہی تھے کہ امامؑ نے فرمایا " اے احمد جو دل میں لے کر آئے ہو اس کا جواب تمہیں دئیے دیتا ہوں"یہ کہ کر آپؑ ہُجرے میں تشریف لے گئے ۔ احمد کہتے ہیں کہ "امام جب واپس آئے تو ہم نے دیکھا کہ ایک طفل نہایت حسین انکے کاندھوں پر ہے جسکی عمر تقریباً تین برس ہوگی ۔ امام عسکریؑ نے فرمایا "اے احمد! میرے بعد یہ حجّتِ خدا ہوگا ۔ اس کا نام محمّد اور کنیّت ابوالقاسم ہے ۔ یہ خضرؑ کی طرح زندہ رہے گا اور ذوالقرنیؑن کی طرح ساری دنیا پر حکومت کرےگا "۔ احمد بن اسحاق نے کہا "مولا! کوئی ایسی علامت بتادیجئیے کہ دل کو اطمینان کامل ہو جائے"۔ آپؑ امام مہدیؑ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا، بیٹا! اس کو جواب دو۔ اس کمسنی کے عا لم میں امام مہدیؑ نے فرمایا " انا حُجّۃُ اللہ و انا بقیۃُاللہ" میں ہی حُجّت خدا ہوں اور حکم خدا سے باقی رہنے والا ہوں،ایک دن وہ آئے گا جب میں دشمنان خدا سے بدلہ لونگا ۔

آپؑ کے بارے میں رسول کریمؐ کے ارشادات
٭مہدیؑ ہمارے اہلبیتؑ سے ہے،اللہ اسے ایک ہی رات میں درست کردے گا ۔
٭امام مہدیؑ مکہّ معظمہ سے ظہور کریں گے،وہ میری زرہ پہنے ہوں گے، میری تلوار لگائے ہوں گے اور میرا عمامہ باندھے ہوں گے ۔ ان کے سر پر ابر کا سایہ ہوگا اور ملِک ندا دیتا ہوگا کہ یہی امام مہدیؑ ہیں ان کی اتّباع کرو ۔
٭حسیؑن تم سید ابن سید اوربرادرسید ہو، تم امام ابن امام اور برادر امام ہو،تم حجّت ابن حجّت،برادر حجّت اور نو حجّتوں کے باپ ہو اور نواں قائمؑ ہوگا ۔
٭جس نے دجّال کے وجود وخروج کو جھٹلایا وہ کافر اور جس نے مہدیؑ کو جھٹلایا وہ کافر ہے ۔
٭اگر دنیا کی عمر کا صرف ایک دن بھی باقی ہو،خداوند متعال اس ایک دن کو اتنا طویل کرے گا کہ حضرت مہدیؑ ظہور فرمائیں اور دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دیں جیسے کہ یہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی ۔

ارشادات امام مہدیؑ
- میں روئے زمین پر"بقیۃُاللہ"ا ور اس کا ذخیرہ اور اس کے دشمنوں سے انتقام لینے والا ہوں
- میں اہل زمین کے لئیے اسی طرح سبب راحت و امان ہوں جسطرح ستارے اہل آسمان کے لئیے باعث امان ہیں ۔
- جو ہمارا منکر ہے وہ ہم میں سے نہیں ۔
- زمین حجّت خدا سے خالی نہیں ہے، وہ حجّت یا ظاہر ہوتی ہے یا پوشیدہ ۔
- میرے ظہور کرنے یا نہ کرنے کا تعلق صرف خدا سے ہے،جو لوگ وقت ظہور مقرر کرتے ہیں وہ غلطی پر ہیں جھوٹ بولتے ہیں ۔
- میرے ظہور کی نشانی ھرج و مرج اور افرا تفری اور فتنوں کی کثرت سے عبارت ہے
- میرے آباؤاجداد دنیا والوں کے شکنجہ میں ہمیشہ رہے ہیں لیکن خدا نے مجھے اس شکنجہ سے بچالیا ہے ۔ جب میں ظہور کروں گا بالکل آزاد ہونگا ۔
آپؑ کے والد گرامی امام حسن عسکریؑ کی شہادت اورآپؑ کی غَیبت
یکم ربیع الاول260ہجری میں معتمد بن متوکّل عباسی نے بوجہ عداوت و شقاوت امام حسن عسکریؑ کو زہر دلوادیا اور یوں آٹھ ربیع الاول کو امام عسکریؑ اس دار فانی سے دار جاودانی کی طرف رحلت فرما گئے،انتقال کے وقت آپؑ کی عمر28 برس تھی ۔ معتمد کو امام مہدیؑ کی آمد کی خبر ہو چکی تھی لہٰذا اسنے امام حسن عسکریؑ کی تدفین سے پہلے ہی آپؑ کے گھر کی تلاشی کے لئے اہلکار بھیجے لیکن چونکہ ایک سال قبل یعنی259 میں امام مہدیؑ بحکم خدا سرداب میں جا کر غائب ہو گئے تھے اس لئے وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکا ۔ امام حسن عسکریؑ کو تجہیز و تکفین کے بعد نماز جنازہ کیلئے لایا گیا تو جعفر توّاب نماز پڑھانے کے لئے آگے دفعتاً امام مہدیؑ برآمد ہوئے اور انہوں نے اپنے چچا کو ہٹا کر پدر بزرگوار کی نماز پڑھائی،بعد ازاں آپؑ عالم غَیبت میں چلے گئے۔

امام مہدیؑ کی غَیبت کے دو ادوار ہیں ۔ ایک غَیبت صغریٰ اور ایک غَیبت کبریٰ ۔

غَیبت صغریٰ: غَیبت صغریٰ کا سلسلہ تقریباً 70 برس تک جاری رہا جس میں آپؑ اپنے معیّن کردہ نوابین کے
ذریعے اسلام کی خدمت ، لوگوں کی ہدایت اور انکے مسائل کےحل کا فریضہ انجام دیتے رہے ۔ اس دور میں آپؑ کے نائب اوّل حضرت عثمانؓ بن سعید عمری ، دوئم حضرت حسین بن روحؓ، سوئم حضرت علی بن محمّد السمری تھے ۔ امامؑ کے حکم سے مذکورہ نوابین کے علاوہ چند مخصوص سعید و مبارک شخصیات بھی ہین جومذکورہ نوابین سے حاصل شدہ امام کے احکامات لوگوں تک پہنچانے کی خدمت پر معمور تھے ۔ ان میں بغداد سے حاجز، بلالی، عطاّر ۔ کوفہ سے عاصمی ۔ اہواز سے محمّد بن ابراہیم ۔ ہمدان سے محمّد بن صالح ۔ رَے سے بسامی واسدی ۔ آذربائیجان سے قسم بن علاء ۔ نیشاپور سے محمّد بن شاذان شامل ہیں ۔

غَیبت کبریٰ: غَیبت صغریٰ میں آپؑ کے آخری نائب جناب علی بن محمّد السمری تھے ، اسکی وجہ یہ ہے کہ جب علی بن محمّد کا وقت رحلت نزدیک ہوا تو انہیں امامؑ کا ایک رقعہ ملا جس میں تحریر تھا کہ" اے علی بن محمّد خدا وند عالم تمہارے بارے میں تمہا رے بھائیوں اور دوستوں کو اجر جمیل عطاء کرے، تمہیں معلوم ہو کہ تم چھ روز میں وفات پانے والے ہو،تم اپنے انتظامات کر لو اور آئندہ کے لئے اپنا کوئی قائم مقام تجویز و تلاش نہ کرو۔ اس لئے کہ غَیبت کبریٰ واقع ہو گئی ہے اور اذن خدا کے بغیر ظہور نا ممکن ہو گا ۔ یہ ظہور بہت طویل عرصے کے بعد ہو گا ۔ چنانچہ ایسا ہی ہؤا،چھ روز بعد علی بن محمّد 15شعبان 329 ہجری کو انتقال فرما گئے اور بحکم خدا امامؑ کی غَیبت کبریٰ کا آغاز ہو گیا ۔

علاماتِ ظہور: آپؑ کے ظہور کی بیشمار و لاتعداد علامات ہیں جنہیں ان محدود صفحات میں ضبط تحریر میں لانا ممکن نہیں کچھ واقعات رونما ہو چکے ہیں، کچھ ہو رہے ہیں اور بہت سے ابھی ہونا باقی ہیں ۔ اسی لئے موجودہ دور کو قربِ قیامت اور فتنہ کے دور سے تشبیح دی جا تی ہے۔ لہٰذا ذیل میں نہایت اختصار کے ساتھ ہم وہ چند علامات پیش کر رہے ہیں جو ابتک ظاہر ہو چکی ہیں ۔ ۰دین کو دنیا کے عوض فروخت کیا جائے گا ۰سود کا زور ہو گا ۰رشوت عام ہو گی ۰بادشاہ و امراء فاسق و فاجر ہوں گے ۰مسجدیں آباد مگر ہدایت سے خالی ہوں گی ۰حرمین شریفین میں ایسے عمل ہونگے جو منشائے خدا وندی کے خلاف ہونگے ۰لوگ آلاتِ غناء(موسیقی) جیب میں رکھ کر گھوما کریں گے۔بیت اللہ معطل کر دیا جائے گا ۰عورتیں مردوں کے مشابہ ہونگی ۔

ظہور امام مہدیؑ: رسول خداﷺ کا ارشاد گرامی ہے "امام مہدیؑ قریہِ(کرعہ) جو مدینہ سے تیس میل کے فاصلے پر ہے سے برآمد ہوکر مکہّ معظمہ سے ظہور کریں گے ۔ روایات میں ملتا ہے کہ آپؑ بروز جمعۃالمبارک، روزعاشور کعبہ پر ظہور فرمائیں گے اور دین اسلام کو اسکی اصل روح کے مطابق پوری دنیا پر رائیج کر کے خلق خدا کو عدل و انصاف سے بہرہ مند فرمائیں گے۔ خدا ہمیں ہدایت اور وہ توفیقات عطاء فرمائے کہ ہم امام علیہ اسلام کے اعوان و انصار میں شامل ہو سکیں ۔ آمین

install suchtv android app on google app store