یومِ مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام: امیرِ کائنات علیہ السلام کی طیب و طاہر شخصیت

  • اپ ڈیٹ:
  • زمرہ کالم / بلاگ
یومِ مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام: امیرِ کائنات علیہ السلام  کی طیب و طاہر شخصیت فائل فوٹو

امیرٰالمومنین حضرت علی علیہ اسلام کی شخصیت نا صرف عالم اسلام بلکہ تمام عالمین کیلئے باعث تقلید و فقیدالمثال ہے۔آپٔ کا ہر عمل خدا و رسولؐ کے احکامات کا مکمل عملی نمونہ ہے ۔ قرآن مجید میں تین سو سے زائد آیات آپکی شان میں نازل ہوئیں ۔ آپ کرم اللہ،وجہہ اللہ،عین اللہ،لسان اللہ،ید اللہ اور اسد اللہ کی منازل پر فائز ہیں اسی لئے آپ کو صفات الٰہیہ کا مظہربھی کہا جا تا ہے۔

ظہور ُپر نورامیر الموئمنین حضرت علی علیہ اسلام۱۳رجب بروز جمعہ عام الفیل کو خانۂ کعبہ میں تشریف لائے۔اس سلسے میں یزید بن قعنب سے روایت ہے’’میں،عباس بن مطلب اور قبیلہ عبد العزأ کے کچھ لوگ خانۂ کعبہ کے نزدیک بیٹھے ہوئے تھےکہ ہم نے دیکھا کہ زوجۂ ابو طالب کرب کی حالت میں کعبے کے نزدیک آئیں اور انہوں نے دعا کی ’’اے پرور دگار!میں تجھ پر اور جو رسول اور کتابیں تو نے بھیجی ہیں اُن پر ایمان رکھتی ہوں اور اپنے جد امجد ابراہیم خلیل اللہ کے کلام کی تصدیق کرتی ہوں جنہوں نے اس کعبے کی تعمیر کی،پس تجھے ان کا اور اس بچّے  کا واسطہ جو میرے شکم میں ہے،اسکی ولادت مجھ پرآسان فر ما دے۔

زید بن قعنب کہتا ہے کہ ہم نے دیکھا دیوار کعبہ شق ہوئی اور فاطمہ بنت اسد اس میں داخل ہو گئیں اور دیوار واپس مل گئ ۔ تین دن گزرنے کے بعد فاطمہ بنت اسد امیر الموئمنین کو ہاتھوں پر لئے خانہء کعبہ سے باہر آئیں تو رسولؐ خدااستقبال کیلئے تشریف لائے اور آپٔ کو گود میں لیا تو آپ نے آنکھیں کھول دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمادیا ’’ تو نے اپنی نگاہوں کیلئے میرا انتخاب کیا ہے اور میں نے اپنے علم کیلئے تیرا انتخاب کیا ہے۔ 

حضرت علی علیہ اسلام کا نسب حضرت علیٔ، حضر ت ابو طالب علیہ اسلام کے فرزند ہیں۔ آپ ہاشمی خاندان کے  چشم و چراغ ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب یوں ہے۔ ابو طالبٔ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی۔ حضرت کی والدہ گرامی ہاشمی خاندان کی وہ پہلی خاتون ہیں جنہیں یہ شرف حاصل ہے کہ ان کے والد بھی ہاشمی خاندان سے تھے۔

ابتدائی حالات زندگی

آپ کی والدہ نے آپکا نام حیدر رکھا،والد نے اسد اور جب اہل خاندان نے زید رکھنا چاہا تو ابو طالبٔ کی دعا پر آسمان سے ایک تختی نازل ہوئی جس پر مرقوم تھا ’’ اس کا نام خدا کے نام پر علی رکھو‘‘۔ 

آپ کی تربیت رسولؐ خدا کی آغوش میں ہوئی، حضرت علیٔ فرماتے ہیں کہ رسولؐ اللہ نے مجھے علم اس طرح منتقل کیا ہے جیسے پرندہ اپنی چونچ سے اپنے بچے کو غذا کھلاتا ہے ۔ جب دس برس صحبت رسولؐ میں گزر گئے تو بحکم خدا اعلان نبوّت کر دیا گیا۔ حضرت علیٔ نے دس برس کی عمر میں رسولؐ خدا کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے اسلام قبول کیا ۔ رسولؐ اللہ کا ارشاد پاک ہے ’’ علیٔ پہلے مومن ہیں ‘‘ رسول ؐ کریم کے حکم پر دعوت ذوالعشیرہ کا انتظام بھی آپٔ ہی نے کیا تھا۔ اعلان نبوّت کے بعد مکہ والے رسولؐ اللہ کے مخالف ہو گئے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تین سال شعب ابی طالبٔ میں گزارے، اس دوران حضرت ابو طالبٔ کا یہ وطیرہ تھا کہ ہر شب رسولؐ اللہ کو ہٹا کر حضرت علیٔ ، حضرت عقیل اور حضرت جعفر میں سے کسی کو بھی آپ کی جگہ پر لٹا دیتے تھے تا کہ رسولؐ اللہ کو کوئی نقصان نہ پہنچنے پائے، یہ ہے ایمان ابو طالب ۔ حضرت علیٔ ہمیشہ سائے کی طرح رسولؐ خدا کے ساتھ رہے حتٰی کہ شب ہجرت بستر رسولؐ پرتلواروں کی چھاوں میں سو کر بتا دیا کہ فدایانِ مصطفیٰ اور خریدارِ مرضیِ خدا ایسے ہوتے ہیں ۔

القابات

آپ کا مشہور لقب کرم اللہُ وجہہُ ہے یعنی آپ کا چہرہ اللہ کا کرم ہے۔ علاوہ ازیں ابو الحسن،مرتضٰی، امیر الموئمنین،ابو السبطین،نفسِ رسولؐ،علمدار اور آپ کا سب سے پسندیدہ لقب ابو تراب ہے ۔ حضرت علی چونکہ صفاتِ الٰہیہ کا مظہر ہیں لہٰذا آپ کو اسد اللہ، عین اللہ،ید اللہ،ولی اللہ بھی پکارا جاتا ہے ۔ رسولؐ اللہ کی حدیث مبارکہ ہے ’’ علی کو قیامت کے روز سات ناموں سے پکارا جائے گا:اے صدیق،اے رہنما،اے عابد،اے ھا دی، اے مہدی ،اےجواں مرد،اے علی ۔ 

شجاعت

آپ کی شجاعت کی مثالیں صرف عالم اسلام میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں آپ کی بہادری اور شجاعت کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ آپ نے بے شمار جنگیں لڑیں، جنگ بدر میں پینتیس کفّار کو تہہ تیغ کیا۔ جنگ احد میں جب سب رسولؐ کا ساتھ چھوڑ گئے تو آپ ہی نے تنِ تنہا رسالت و اسلام کا دفاع کرتے ہوئے لشکر کفّار کو پسپا کیا،اسی جنگ میں آپ کے لئے آسمان سے ذوالفقار نازل ہوئی۔ جنگ خندق میں عمر ابن عبدوَد کو فی النار کر کے لشکراسلام کو فتح سے ہمکنار کیا،اس موقع پر رسولؐ خدا نے آپ کو کلّ ایمان کی سند دی اور فرما یا ’’جنگ خندق میں علی کی ایک ضربت ثقلین کی عبادت سے افضل ہے، جنگ خیبر میں مرحب و عنتر کو واصلِ جہنم کیا اور قلعہ خیبر کے در کو اپنے ہاتھوں پر بلند کر کے اسلام کی فتح کا اعلان کیا۔ اسکے علاوہ جنگ صفّین،جمل اور نہروان میں اپنی شجاعت کے جوہر دکھائے۔

علم

آپ وارثِ علم نبیؐ ہیں۔ رسولؐ اکرم کا ارشاد ہے’’میں شہرِعلم ہوں اور علیٔ اس کا دروازہ ہیں‘‘ کائنات میں رسولؐ اللہ کے بعد تمام علوم کا منبع و محور آپ ہی کی ذاتِ مقّدس ہے۔ حضرت علی کا ارشاد ہے’’سلونی سلونی قبلَ انتفقدونی‘‘ پوچھ لو مجھ سے اس سے قبل کہ تم مجھے نہ پائو،میں آسمان کے راستوں کو زمین کے راستوں سے بہتر جانتا ہوں۔ آپ نے یہ بھی فرمایا’’اس ذات کی قسم جس نے دانے کو توڑا اور مخلوقات کوپیدا کیا،میں اہلِ تورات سے زیادہ تورات کو اور اہلِ انجیل سے زیادہ انجیل کو سمجھتا ہوں اور اہلِ قرآن سے زیادہ قرآن کا علم رکھتا ہوں۔

عبادت

حضرت علیٔ ہر شب ایک ہزار رکعت نماز ادا کرتے تھے،آپٔ کا فرمان ہے’’میں نے اس امّت کے کسی بھی فرد کے عبادت کر نے سے پانچ سال قبل اللہ کی عبادت کی‘‘۔ آپ کا ارشاد ہے’’خدایا میں تیری عبادت اسلئے نہیں کرتا کہ مجھے جہنّم کا خوف یا جنّت کا لالچ ہے بلکہ میں تیری عبادت اسلئے کرتا ہوں کہ تو ہی عباددت کے لائق ہے‘‘۔ جنگ احد میں جب آپ کے پاوں میں تیر لگا تو تکلیف کی وجہ سے اسکا نکالنا مشکل تھا چنانچہ رسولؐ اللہ نے فرمایا’’ اسے تب نکالنا جب علیٔ حالت نماز میں ہوں اور ایسا ہی کیا گیا، حضرت علیٔ نے فرمایا’’دورانِ نماز مجھے اس کا بالکل احساس نہیں ہئوا۔ یہ ہے عبادتِ علی کی ایک جھلک ۔

صبر و تحمّل 

آپ کے صبر و تحمّل اور برداشت کا بھی سارا عالم گواہ ہے ۔ ابن عباس سے روایت ہے کہ اگر صبر و تحمل انسانی شکل اختیار کرلیں تو وہ علیٔ ہوں گے۔ حضرت علیٔ نہج البلاغہ کے خطبہء شقشقیہ میں ارشاد فرماتے ہیں’’ مجھے اس اندھیر پر صبر ہی قرینِ عقل نظرآیا لہٰذا میں نے صبر ہی کیا حالانکہ آنکھوں میں خلش اور حلق میں(رنج و الم)کے پھندے لگے ہئوے تھے،میں اپنی میراث لٹتے دیکھ رہا تھا۔

آپ کی شان میں رسولؐ اکرم کی احادیث۔

۔ علیٔ پہلے موئمن ہیں 

۔ علیٔ کے چہرے کو دیکھنا عبادت ہے

۔ علیٔ کا ذکر عبادت ہے

۔ جس کا میں مولا ہوں یہ علیٔ اسکے مولا ہیں

۔ حق علیٔ کے ساتھ ہے اور علیٔ حق کے ساتھ

۔ علیٔ دین کا ستون ہیں

۔ اپنی محفلوں کو علیٔ کے ذکر سے رونق بخشو

۔ علیٔ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسٰی سے تھی مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے ۔

ناظرینِ کرام!امیرالموئمنین علیٔ ابن ابی طالبٔ کی ذات اقدس ہماری عقول و علوم سے بالا تر ہے،ہم تو صرف اپنے ناقص علم اورادنٰی فہم کے مطابق ہی اس ذاتِ اعلٰی و ارفع کا ذکر کر سکتے ہیں ۔ خدا ہماری اس  سعی کو قبول فرمائے۔

install suchtv android app on google app store