سیاست سماج کا عکس ہے

  • اپ ڈیٹ:
  • زمرہ کالم / بلاگ
سیاست فائل فوٹو سیاست

سیاست سماج کا عکس ہے

کہتے ہیں جیسی عوام ویسے حکمران یہ محاورہ درست ہے یا نہیں مگر بعض جگہوں پر یہ بالکل ٹھیک جگہ بنا لیتا ہے،کونسے ایسے کام نہیں جو ہماری ملکی قیادت نہیں کرتی؟ کرپشن،بد عنوانی،جھوٹ،اخلاقی اقدار کا جنازہ،یہ ایسی چیزیں ہیں جو ہماری قیادت کے ساتھ ساتھ عوام میں بھی راسخ ہیں،جھوٹ بولنا،بدعنوانی کرنا،چوری کرنا اور اخلاقی اقدار تو نزدیک بھی نہیں،محاورہ ایک یہ بھی ہے کہ پیر اپنے مریدوں سے پہچانے جاتے ہیں،یعنی اگر آپ نے ملکی قیادت کا حلیہ دیکھنا ہے تو مریدوں یعنی عوام کو دیکھ لیں۔

اس سرزمین میں ایک ایسی وباء کا بول بالا ہے جس سے سماج کا ہر طبقہ ہی متاثر ہے،بچے،بڑے جوان بزرگ گو کہ تمام مرد و زن کو اس وباء نے لپیٹ رکھا ہے،یہ وباء کیا اثر رکھتی ہے؟دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ وباء انسان کی سانس بند نہیں کرتی بلکہ کردار دفن کردیتی ہے یہ وباء ضمیر مار دیتی ہے یہ وباء رشتوں کا احترام ختم کردیتی ہے یہ وباء دین و سماج کی اقدار کو پامال کردیتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ وباء جان لیواوباء سے زیادہ موذی قرار پاتی ہے۔

جس صد ی میں ہم جی رہے ہیں اسے لیک صدی اگر کہا جائے توکچھ مضائقہ نہیں،کسی نہ کسی سیاستدان کی کسی شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیت کی قابل اعتراض وڈیو سامنے آجائے یا یوں کہا جائے کہ لائی جائے تو اس ضمن میں ذمہ دار سماج کا کردار کیا ہونا چاہئے؟دین یہ کہتا ہے کہ کم از کم جو تم اس میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہووہ یہ ہے کہ اس کی تشہیر نہ کرو،مگر کہاں کا دین کہاں کی اقدار؟ہمیں کیا لینا اقدار نامی شہ سے؟ہمیں تو بس لائیک کمانے ہیں ویوز بڑھانے ہیں۔حد درجہ تو منافت یہ ہوتی ہے کہ ہماری سبھی عوام کو یہ غیر اخلاقی وڈیو دیکھنے کے بعد فوری طور پر استفغر اللہ یاد آتا ہے پھر تبصرے ایسے ایسے کرتے ہیں جیسے ان سے بڑا کوئی عالم وجود نہیں رکھتا،کاش یہ لوگ اتنی شدت اور حساسیت پہلے رکھتے

یہ تو تھی عوام اب آتے ہیں قیادت کی جانب ہمیں یہ بات تسلیم کرلینی چاہیے کہ ہمارے اس فرسودہ نظام میں ایسی فحش حرکات کرنا اور پھر وڈیو بنانا محض ایک فیشن ہے فرق یہ ہے کسی کی حرکات منظر عام پر آجاتی ہیں تو کوئی حجابوں میں چھپائے رکھتا ہے یعنی اس حمام میں ہیں تو سبھی ننگے،چئیرمین نیب ہو،لیگی رہنما زبیر ہوں،بیوروکریسی ہو شوبز انڈسٹری سے وابستہ افراد ہو ں یہ سب یہ کہۂ کر اپنا دامن جھاڑ لیتے ہیں یہ ہماری وڈیو نہیں اور پھر اس کے بعد اللہ اللہ خیر۔

اس قدر ہمارے معاشرے میں اخلاقی اقدار کا جنازہ نکالا جارہا ہے کہ اب ایسی باتیں معمولی لگتی ہیں کوئی حساسیت اب نہیں رہی،خیر جس معاشرے میں اخلاقی اقدار دفن ہوجائے وہاں وڈیو یا آڈیو لیک بھی ہوجائے تو اس سے بھلا کیا فرق پڑے گا؟

install suchtv android app on google app store