تھری اور فورجی اسپیکٹرم کی نیلامی کا آغاز

 Four G-Technology Four G-Technology

موبائل فون کی ٹیکنالوجی تھری اور فور جی اسپیکٹرم کی نیلامی کے عمل کا آغاز ہو گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس نیلامی میں شریک چاروں کمپنیوں نے پی ٹی اے کے سافٹ وئیر میں لاگ ان کر لیا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ نیلامی میں شریک چاروں کمپنیوں کو مختلف رنگ الاٹ کیے گئے ہیں۔ چاروں کمپنیاں اپنے نام کی بجائے اپنے مخصوص رنگ کے ذریعے بولی لگائیں گی۔

پی ٹی اے کے حکام نے بتایا ہے کہ تھری اور فور جی اسپیکٹرم کے لیے نیلامی کا پہلا مرحلہ 45 منٹ پر مشتمل ہوگا۔ تھری جی اسپیکٹرم کی ایک لاٹ کی بنیادی قیمت انتیس کروڑ پچاس لاکھ ڈالر جبکہ فور جی اسپیکٹرم کی ایک لاٹ کی بنیادی قیمت اکیس کروڑ ملین ڈالرز ہے۔

پی ٹی اے کو تھری اور فور جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں ایک ارب تیس کروڑ ڈالر سے زائد بولی موصول ہونے کا امکان ہے۔

تھری جی، دراصل تھرڈ جنریشن ٹیکنالوجی کا مخفف ہے۔ جس کی بدولت انٹرنیٹ کی رفتار دس گنا زیادہ ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ وڈیو کالنگ اور موبائل فون پر ٹیلی ویژن نشریات کی سہولت بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔ ڈاؤن لوڈنگ کی رفتار میں ٹوجی کی بہ نسبت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔

یکم اکتوبر2001ء میں سب سے پہلے نیپن ٹیلی گراف اینڈ ٹیلی فون نامی کمپنی نے جاپان میں تھری جی ٹیکنالوجی کو تجارتی بنیادوں پر متعارف کروایا۔

اسی سال دسمبر میں یورپی ممالک نے اس جدید ٹیکنالوجی کو اپنے صارفین کے سامنے پیش کردیا۔

جولائی 2002ء میں امریکہ اور جون 2003ء میں یہ تیز رفتار موبائل انٹر نیٹ سہولت آسٹریلیا پہنچ گئی، جس کے بعد چین، بھارت، شام، عراق، ترکی، کینیڈا اور بنگلہ دیش سمیت دنیا کے تقریباََ 130ممالک میں آج تھری جی ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جارہا ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد سیلولر صارفین 3Gسروسز سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔ جاپان میں81 فیصد، امریکہ میں 80 اور جنوبی کوریا میں 70 فیصد سے زائد موبائل فون کے صارفین تھری جی ٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں۔

ٹوجی کے مقابلے میں تھری جی نظام کے تحت ڈیٹا کی منتقلی کی رفتار میں اضافے کے بعد ہم لائیو وڈیو کانفرنس کرسکیں گے، موبائل پر اپنی مرضی کے ٹی وی پروگرام دیکھے جاسکیں گے، تھری ڈی گیمز کھیل سکیں گے، میوزک اسٹریمنگ کی جاسکے گی، تیز رفتار انٹر نیٹ سرفنگ کرسکیں گے، لوکیشن بیسڈ سروسز مہیا کی جاسکیں گی، جی پی ایس یعنی گلوبل پوزیشننگ سسٹم کے ذریعے دنیا بھر کے موسم وغیرہ کے بارے میں فوری معلومات مل سکے گی، ٹیلی میڈیسن کے ذریعے دور دراز کے علاقوں میں طبی معلومات دی جاسکیں گی۔

پاکستان میں تھری جی کے ساتھ ساتھ فور جی کی سروسز بھی فراہم کی جارہی ہیں، فور جی کی انٹرنیٹ سپیڈ تھری جی سے بھی بیس گنا زیادہ اور تیز رفتار ہوگی۔ فور جی کی قیمت بھی تھری جی کے مقابلے میں کافی زیادہ ہوتی ہے۔

install suchtv android app on google app store