کراچی: بارشوں سے 7 افراد جاں‌ بحق، 90 فیصد بازار بند

کراچی میں رات بھر موسلادھار بارش، جل تھل ایک ہو گیا کراچی میں رات بھر موسلادھار بارش، جل تھل ایک ہو گیا

شہر قائد میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے، چھت گرنے اور حادثات میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے، سڑکوں پر پانی بھرنے سے نوے فیصد بازار بند رہے، تاجروں نے واٹر بورڈ کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا۔

امدادی ادارے کے ذرائع کے مطابق ایف سی ایریا بلاک3 میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، کشمیر روڈ پر موٹر سائیکل سلپ ہونے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔

اسی طرح کورنگی میں بجلی کا تار گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے،بفرزون میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، کلفٹن میں گھر کی چھت گرنے سے 4 افراد زخمی ہوگئے، اردو بازار کے قریب حادثے میں دو افراد جاں بحق ہوئے۔

مزید پڑھیں: بارشوں اور برفباری سے مختلف حادثات میں 2 افراد جاں بحق

ذرائع نے بتایا کہ ریلوے سٹی کالونی میں کرنٹ لگنے سے8 سال کابچہ جاں بحق ہوا،کورنگی پی اینڈ ٹی کالونی میں گھر کی چھت گرنے سے7 افراد زخمی ہوئے۔

دوسری طرف کراچی میں بارش کے باعث 90 فیصد تجارتی مراکز بند پڑے ہیں، سڑکوں پر پانی جمع ہونے پر تاجروں نے احتجاج کا اعلان کردیا۔

اطلاعات کے مطابق بارش کے باعث کھجور بازار، اردو بازار، لائٹ ہاؤس، میڈیسن مارکیٹ، لنڈا بازار،لیاری،چپل بازار، جھٹ پٹ مارکیٹ،جونا مارکیٹ بند ہیں۔

اولڈ سٹی ایریاز کی مارکیٹوں میں پانی جمع ہونے سے دکانوں میں بھی داخل ہوگیا جس پر سامان خراب ہونے سے تاجروں کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

دکانوں میں پانی بھرنے کے خلاف کراچی تاجر اتحاد نے آئندہ ہفتے واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے خلاف احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ نکاسی آب کے ادارے ذمے داریوں کی ادائیگی میں ناکام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برف کی سفید پری نے مری سے لیکر سوات تک پر پھیلا دئیےہیں

دوسرے روز بھی بارش جاری رہی، ہوا چلنے اور بارش کے سبب کراچی میں موسم انتہائی سرد ہوگیا، گرم مشروبات اور گرم کپڑوں کی مانگ میں انتہائی اضافہ ہوگیا، بازار بند ہونے کے سبب شہریوں نے علاقوں میں لگے ٹھیلوں سے گرم کپڑے خریدے۔ محکمہ موسمیات نے تیسرے روز بھی بارش جاری رہنے کی پیش گوئی کردی۔

ملک کے سب سے بڑے شہر میں بارش کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہنے کے نتیجے میں سڑکوں پر جمع پانی اور مختلف علاقوں میں غائب بجلی نے شہریوں کے مسائل میں اضافہ کردیا۔ کراچی کے علاقے شیریں جناح کالونی میں زیر تعمیر عمارت کی چھت گرنے سے ایک بچے سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔

ناظم آباد سے گرومندر جانے والی سڑک پر بارش کا پانی جمع ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید سست روی کا شکار رہی، اس کے علاوہ جن علاقوں میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کی تعمیر کا کام جاری ہے وہاں بھی ٹریفک کے مسائل میں اضافہ دیکھا گیا۔

مزید جانیں: ملک بھر میں سردی کا راج، پہاڑوں پر وقفے وقفے سے برفباری

علاوہ ازیں کراچی کے علاقوں ٹاور، حیدری، ملیر، کریم آباد اور ڈیفنس فیز 6 میں بھی پانی کھڑے ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

شاہراہ فیصل پر بھی متعدد مقامات پر پانی جمع ہوا، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر رہی۔ بارش کی پہلی بوند پڑتے ہی کے الیکٹرک کے 20 فیڈر ٹرپ کرگئے۔

تاہم کے الیکٹرک کے سرکاری اکاؤنٹ کی ٹوئیٹ میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا کہ بیشتر فیڈرز کو ٹھیک کیا جاچکا ہے اور کے الیکٹرک کی ٹیمیں بغیر کسی تاخیر کے شہر میں بجلی کی فراہمی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب ناظم آباد، گلستانِ جوہر، ڈی ایچ اے فیز 1، فیز 2 ایکسٹینشن، فیز 4، سائٹ، گارڈن ویسٹ، لیاری، ملیر، بلدیہ ٹاؤن کے رہائشی افراد کے مطابق بجلی کی فراہمی ہفتے کی دوپہر تک بحال نہیں ہوسکی۔

یوں تو مشہور رائیڈ شیئرنگ سروس کریم کی جانب سے فیس بک پیغام کے ذریعے تمام لوگوں کو کریم کے ساتھ آج کے خوبصورت دن کا لطف اٹھانے کا کہا گیا تاہم اس پیغام کی نیچے موجود صارفین کے تبصروں سے علم ہوتا ہے کہ انہیں سواری کے لیے گاڑی حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔

جبکہ جن لوگوں کو سروس حاصل ہوئی وہ اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں ایک گھنٹے تک گاڑی کے پہنچنے کا انتظار کرنا پڑا۔

اوبر کے صارفین کا بھی دعویٰ ہے کہ بہت سے علاقوں میں سروس فراہم کرنے والی گاڑیاں موجود نہیں جبکہ کرائے بھی اضافی وصول کیے جارہے ہیں۔

جمعرات کے روز شہر میں ریکارڈ کیا گیا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو جمعے کے روز کم ہو کر 23 ڈگری سینٹی گریڈ ہوگیا، ہفتے کے اختتام سے قبل شہر کا کم سے کم درجہء حرارت 10 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔

یہ بھی جانیں: طویل خشک سردی کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں باران رحمت

محکمہ موسمیات کے مطابق پی اے ایف بیس مسرور میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جو 6 ملی میٹر کے برابر رہی۔

نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد میں 4 ملی میٹر بارش جبکہ پی اے ایف بیس فیصل میں 1 ملی میٹر اور لانڈھی میں ہلکی بارش ریکارڈ کی گئی۔

کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) ساؤتھ کی جانب سے متعلقہ علاقوں میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی۔

ہفتے کے روز بارش کی شدت کچھ کم ہوئی تو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی کراچی کے مختلف علاقوں کے دورے پر نکلے۔

بارش کے بعد شہر کی مجموعی صورتحال پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہر کی صورتحال اطمینان بخش ہے اور پہلے جیسی صورتحال ہوا کرتی تھی موجودہ صورتحال اس سے کافی بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے مختلف شہروں میں بارش، پہاڑوں پر برف باری

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم نے میئر کراچی وسیم اختر کو بھی ساتھ چلنے کی دعوت دی تھی اور وہ بھی اس وقت فیلڈ میں موجود ہیں اور کام کررہے ہیں۔ مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب کا مقصد عوام کے مسائل کو حل کرنا ہے۔

کھدی ہوئی سڑکوں سے شہریوں کو ہونے والے مسائل پر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سڑکیں کھدیں گی تو روڈ بنیں گے۔

install suchtv android app on google app store