بلوچستان میں 200 سے زائد فراریوں نے ہتھیار ڈال دیے

200 سے زائد فراریوں نے تشدد ترک کرکے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے 200 سے زائد فراریوں نے تشدد ترک کرکے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے

صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران 200 سے زائد فراریوں نے تشدد ترک کرکے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔

ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ جن فراریوں نے ہتھیار ڈالے ہیں ان میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مختلف علیحدگی پسند گروپ کے اراکین شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حکام کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے 75 فراری افغانستان سے آئے تھے اور انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اب ملک و قوم کی بہتری کے لئے جدوجہد کریں گے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض سمیت اعلیٰ فوجی اور سول قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔

ہتھیار ڈال کر امن اختیار کرنے والے فراریوں کو مخاطب کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض کا کہنا تھا کہ 'آپ بچوں کو تعلیم دیں، اب آپ ہماری ذمہ داری ہیں'۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے خطاب میں جلاوطن بلوچ رہنماؤں حربیار مری، براہمداغ بگٹی اور جاوید مینگل کو تشدد ترک کرکے واپس آنے پر زور دیا۔

انھوں نے کہا کہ 'جاوید مینگل آپ واپس آجائیں میں آپ کو خوش آمدید کہوں گا اور براہمداغ بگٹی آپ واپس آئیں تو سرفراز بگٹی آپ کو خوش آمدید کہیں گے'۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ 'ہم پاکستانی تھے، ہیں اور پاکستانی رہیں گے'۔

تاہم ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکٹر نے انکشاف کیا کہ فراریوں نے اپنے ہتھیار بلوچستان میں سیاسی مفاہمت کی پالیسی کے تحت صوبائی حکومت کو پیش کیے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اب تک بلوچستان میں 800 سے زائد فراری ہتھیار ڈال چکے ہیں۔

اس موقع پر ہتھیار ڈالنے والے فراریوں نے تسلیم کیا کہ انھیں پاکستان میں عدم استحکام کیلئے ہتھیار غیر ریاستی عناصر نے فراہم کیے تھے۔

دوسری جانب حکومت نے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال کر امن اختیار کرنے والے فراریوں کیلئے 'معاوضہ پیکج' دینے کا اعلان بھی کیا۔

18 اکتوبر 2016 کو ڈیرہ بگٹی میں کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) کے 43 فراریوں نے براہمداغ بگٹی سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ہتھیار ڈال دیئے تھے۔

26 اپریل 2016 کو بلوچستان کی صوبائی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ صوبے میں جاری سیاسی مفاہمت کی پالیسی کے تحت اب تک 1025 فراری اپنے ہتھیار صوبائی حکام کو پیش کرکے قومی دھارے میں شامل ہوچکے ہیں۔

اس سے قبل 18 اپریل 2016 کو قلات کے علاقے میں ایک تقریب کے دوران 144 فراریوں نے حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔

14 جون 2015 کو لشکر بلوچستان کے عبیداللہ عرف ببرک اور بی ایل اے کے دین جان عرف میرن نے 55 ساتھیوں سمیت خضدار میں چیف آف جھالاوان ثنا اللہ زہری کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا تھا۔

اسی روز کالعدم عسکریت پسند گروپس کے دو کمانڈرز شکاری مری اور مدینہ مری نے اپنے 47 ساتھیوں کے ہمراہ رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈال دیے تھے۔

install suchtv android app on google app store