طالبان کا چیک پوسٹوں پر حملہ، 20 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک

افغانستان کے صوبے بادغیس کے مغربی علاقے میں سرکاری ہیڈ کوارٹرز پر حملے کے نتیجے میں 20 فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق صوبائی کونسل کے رکن محمد ناصر نظاری نے کہا کہ بادغیس کے ضلع بالا میں صبح ہونے سے قبل کیے گئے حملے میں مقامی حکومت کے ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ طالبان نے سب سے پہلے کمپاؤنڈ کے گرد تمام سیکیورٹی پوسٹوں پر حملہ کیا، جس کی وجہ سے کمپاؤنڈ میں تعینات سیکیورٹی فورسز کے 6 سو اہلکاروں کی زندگی کو خطرے میں آگئی۔

صوبائی حکومت کے ترجمان جمشید شاہبانی نے بتایا کہ دوپہر تک سیکیورٹی اہلکاروں اور طالبان کے درمیان جھڑپ جاری تھی۔ حکام کا کہنا تھا کہ طالبان کے حملے میں 20 فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

طالبان کے ترجمان قاری یوسف نے میڈیا پر جاری ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

دوسری جانب صوبہ بغلان کے ترجمان جاوید بشارت نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت میں ایک کلینک پر بم حملے کے نتیجے میں ایک ڈاکٹر ہلاک اور 18 شہری زخمی ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں 2 بچے اور خاتون بھی شامل ہیں۔

مزید برآں پولیس افسر زمان نے بتایا کہ افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں منی بس پر بم حملے کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے۔

بغلان اور ننگر ہار میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری کسی مسلح گروہ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

افغان دارالحکومت کابل کی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) نے بتایا کہ انہوں نے داعش سے تعلق رکھنے والے 6 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے افغان نوجوانوں کو حملوں کے لیے بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے صوبہ ننگرہار سے داعش کے 10 افراد کو گرفتار کیا اور ڈھائی سو کلوگرام دھماکا خیز مواد قبضے میں لیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا کہ جب امریکی نمائندہ امن عمل زلمے خلیل زاد افغانستان کے دورے پر ہیں۔

زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوتے رہے ہیں اور گزشتہ ماہ قطر میں کیے گئے مذاکرات کے بعد دونوں فریقین نے اہم معاملات میں پیش رفت کا اعلان کیا تھا۔

install suchtv android app on google app store