سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ آج، گیارہ ستمبر 2012 کو 250 سے زائد افراد زندہ جھلس گئے

سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس فائل فوٹو سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس

سانحہ بلدیہ فیکٹری میں زندہ جل کر مر جانے والے ڈھائی سو سے زائد مزدورں کے لواحقین کو انصاف ملنے کی گھڑی آگئی۔

گیارہ ستمبر 2012 کو بلدیہ فیکٹری میں ڈھائی سو سے زائد افراد زندہ جھلس گئے،پہلے حادثہ سمجھا گیا بعد میں معلوم ہوا کہ بھتہ نہ دینے پر فیکٹری میں منصوبہ بندی کے تحت آگ لگائی گئی

پولیس نے ایک کیس میں ایم کیو ایم کے کارکن رضوان قریشی کو گرفتار کیا،اس نے انکشاف کیاکہ حماد صدیقی نے رحمان بھولا کے ذریعے فیکڑی مالکان سے بیس کروڑ روپے بھتہ طلب کیا تھا، مالکان نے بھتہ نہ دیا تو فیکڑی میں آگ لگادی۔

رضوان قریشی کے بیان کے بعد کیس کا رخ ہی بدل گیا، مقدمہ سٹی کورٹ سے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں منتقل ہوا، جوائنٹ انٹروکیشن ٹیم تشکیل دی گئی،جس میں ہولناک انکشافات سامنے آئے ۔

رحمان بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے پاکستان لایاگیا، زبیر چریا کو گرفتار کیاگیا۔ تاہم حماد صدیقی آج تک گرفتار نہ ہوسکا، فیکڑی مالک ارشد بھائیلہ نے دبئی سے ویڈیولنک کے ذریعے جے آئی ٹی اور عدالت کو بیان ریکارڈ کروایا، بھتہ طلب کئے جانے کی تصدیق کی ملزمان کے نام بھی بتائے۔

فروری2017 میں متحدہ رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی، کیس میں چارسو افراد نے بیانات ریکارڈ کرائے۔

install suchtv android app on google app store