درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش حملہ، 83 افراد شہید، 343 سے زائد زخمی

درگاہ لعل شہباز قلندر درگاہ لعل شہباز قلندر

سیہون شریف میں درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں دھماکے کے نتیجے میں 83 افراد جاں بحق اور خواتین و بچوں سمیت 343 سے زائد زخمی ہوگئے۔ سچ نیوز کے مطابق دھماکا درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں اس وقت ہوا جب وہاں دھمال ڈالی جارہی تھی، جبکہ دھماکے کے بعد لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی اور درگاہ کے احاطے میں آگ لگ گئی۔

دھماکے کے بعد پولیس ٹیمیں درگاہ لعل شہباز پہنچیں، لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو درگاہ کے قریب واقع ہسپتال منتقل کیا جبکہ پولیس نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: فوجی قافلے کے قریب دھماکے میں کیپٹن سمیت 3 اہلکار شہید

ایم ایس تحصیل ہسپتال سہون معین الدین نے 72 افراد کی لاشیں اور343 سے زائد زخمی افراد کو لائے جانے کی تصدیق کی۔

شدید زخمیوں کو دادو اور جامشور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے جہاں 50 سے زائد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، جبکہ دادو، جامشور اور بھان سید آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

جامشورو کے سینئر پولیس افسر کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’بظاہر دھماکا خودکش معلوم ہوتا ہے جبکہ حملہ آور سنہری دروازے سے درگاہ میں داخل ہوا۔‘

بیان کے مطابق ’دہشت گردی کے حالیہ واقعات افغانستان سے کیے جارہے ہیں، دہشت گردانہ کارروائیاں پاکستان مخالف غیر ملکی طاقتوں کی ایماء پر کی جارہی ہیں، جبکہ ان پاکستان مخالف قوتوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔‘

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے قریب دھماکہ میں ڈی آئی جی ٹریفک سمیت 14 افراد شہید

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیہون دھماکے کے متاثرین کی فوری امداد کی ہدایت کی جس کے بعد پاک فوج، رینجرز اور میڈیکل ٹیمیں جائے وقوع کی طرف روانہ کردی گئیں۔

درگاہ لعل شہباز قلندر میں جمعرات کے روز دھمال ڈالی جاتی ہے اور زائرین کی بڑی تعداد مزار پر حاضری دیتی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیوی کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے زخمیوں کو ہسپتالوں تک پہنچایا جائے گا، جبکہ پاک فضائیہ کے ’سی ون 30‘ طیارے کو بھی ریلیف آپریشن میں استعمال کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اور کمشنر حیدر آباد کو فون کرکے دھماکے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو فوری واقعے کی جگہ پہنچنے کی ہدایت کردی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں بھی زور دار بم دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

شدید زخمیوں کو دادو اور جامشور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے جہاں کئی زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

درگاہ لعل شہباز قلندر میں جمعرات کے روز عرس ہوتا ہے اور زائرین کی بڑی تعداد مزار پر حاضری دیتی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اور کمشنر حیدر آباد کو فون کرکے دھماکے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو فوری واقعے کی جگہ پہنچنے کی ہدایت کردی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں بھی زور دار بم دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

install suchtv android app on google app store