پیمرا کا اہم فیصلہ، ججز سے متعلق بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد

پیمرا فائل فوٹو پیمرا

پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے موجودہ ججز سے متعلق بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی۔ پیمرا کی جانب سے جاری ہونے والے ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کی جانب سے متعدد مرتبہ یہ ہدایت جاری کی گئی ہے کہ ججز سے متعلق براہ راست یا ریکارڈڈ مواد نشر کرنے سے گریز کیا جائے۔

ہدایت نامے کے مطابق متعدد یاد ہانیوں کے باوجود ٹی وی چینلز اعلٰی عدلیہ کے ججوں کے کنڈکٹ سے متعلق مواد نشر کر کے توہین آمیز مہم کا حصہ بن رہے ہیں۔

ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی جگہ پر ججز کا کوئی کنڈکٹ زِیر بحث آئے تو اسے نشر کرنا پیمرا ایکٹ کی متعدد دفعات کی سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کے مواد کو نشر کرنا جس میں بادی لنظر میں ججوں کے کنڈکٹ کا حوالہ دیا گیا ہو یا اعلیٰ عدلیہ کے خلاف بات کی گئی ہو، اتھارٹی کے قوانین اور عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ پیمرا کا یہ حکم نامہ ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب کہ اس سے قبل الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے 5 مارچ کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے بیانات اور تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

پیمرا نے اپنے حکم نامے میں کہا تھاکہ سابق وزیراعظم اپنی تقاریر اور بیانات میں ریاستی اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں اور اداروں اور اس کے افسران کے خلاف اپنے اشتعال انگیز بیانات سے منافرت پھیلا رہے ہیں جس سے امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

پیمرا کی جانب سے تمام لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ عمران خان کی ریاستی اداروں کے خلاف ریکارڈ شدہ بیانات، لائیو گفتگو یا پریس کانفرنس نشر نہ کریں۔

پیمرا نے کہا کہ ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف الزامات، نفرت انگیز بیانات، بہتان تراشی اور بلاجواز بیانات آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کی صریح خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ اس سلسلے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ تقاریر اور بیانات کے مواد کے بغور جائزے اور پیمرا قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں کو دیکھتے ہوئے پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27(اے) کے تحت تمام سیٹلائٹ چینلز پر عمران خان کے بیانات اور تقاریر کی نشریات، ریکارڈ شدہ یا لائیو بیانات اور پریس کانفرنس پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

تمام چینلز کو مزید ہدایت بھی کی گئی کہ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ کوئی بھی فرد ان کا پلیٹ فارم ریاستی اداروں کے خلاف ہتک آمیز بیان بازی کے لیے استعمال نہ کرے۔

اتھارٹی نے خبردار کیا کہ ان احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں پمرا آرڈیننس کے سیکشن 30(3) کے تحت چینل کے لائسنس کو کسی شوکاز نوٹس کے بغیر ہی معطل کردیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سرگودھا میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائرز مریم نواز نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’2014 میں جب عمران خان کا دھرنا ناکام ہوگیا اور پھر لاک ڈاؤن ناکام ہوا تو دوسرا طریقہ اپناتے ہوئے عدلیہ سے یہ جج اٹھائے، جو بھی کمپرومائزڈ اور کرپٹ جج تھا چاہے وہ کھوسہ ہو، ثاقب نثار ہو یا عظمت سعید ہو‘۔

مریم نواز نے کہا تھا کہ ’جب نواز شریف کو نااہل کیا جارہا تھا تو ایک جج بھی اس میں شامل تھا اور اس کو 5 برس گزر چکے ہیں مگر آج بھی اگر نواز شریف کے خلاف کوئی کیس آتا ہے تو وہ اس میں شامل ہوتا ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’جب اسٹیبلشمنٹ نے اپنے کندھوں سے عمران خان کو اتار کر پھینک دیا تو یہ ٹوکرا آج ان دو تین ججز نے اٹھا لیا ہے‘۔

مریم نواز نے کہا تھا کہ ’آج جب عمران خان کا لانگ مارچ ناکام ہوا، اسمبلیوں سے باہر آنا پڑا، اس کو استعفے دینے پڑے اور اس کی ہر چیز ناکام ہوئی تو اس کو واپس لانے کا بیڑا ان دو ججوں نے اٹھالیا ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ آج جب عمران خان کی سیاسی موت نظر آرہی ہے تو اس کی سیاسی موت کو زندگی دینے کے لیے دو جج پھر میدان میں آگئے ہیں، یہ فیض کی باقیات ہیں جو آج بھی کہیں بیٹھ کر آپریٹ کر رہا ہے’۔

مریم نواز نے کہا تھا کہ ’چیف جسٹس صاحب، سرگودھا کے عوام کو پتا ہے کہ بینچ فکسنگ ہو رہی ہے، آپ کو کیوں نہیں پتا کہ بینچ فکسنگ ہورہی ہے‘۔

install suchtv android app on google app store