ڈینگی کے مریضوں کیلئے اچھی خبر، پہلی بار دوا تیار

 ڈینگی بخار مچھروں کی ایک قسم Aedes کے کاٹنے سے ہوتا ہے فائل فوٹو ڈینگی بخار مچھروں کی ایک قسم Aedes کے کاٹنے سے ہوتا ہے

مچھر کے کاٹنے سے ہونے والے بخار یا بیماری ڈینگی کو ختم کرنے کے لیے بنائی گئی دنیا کی پہلی دوا کی آزمائش کے ابتدائی نتائج سے بخار ختم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈینگی بخار مچھروں کی ایک قسم Aedes کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو خود ڈینگی وائرس سے متثر ہوتا ہے اور کاٹنے کے بعد خون میں وائرس کو منتقل کردیتا ہے۔

مگر یہ بیماری ایک سے دوسرے فرد میں براہ راست نہیں پھیلتی لیکن اب موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ڈینگی کا سبب بننے والے مچھر وائرس کو پھیلانے کے لیے طاقتور بن چکے ہیں۔

ڈینگی کے زیادہ تر کیسز ایشیائی اور افریقی ممالک میں رپورٹ ہوتے ہیں اور پاکستان کا شمار بھی اس سے متاثر ہونے والے جنوبی ایشیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔

اس وقت ڈینگی کے علاج کے لیے کوئی خصوصی گولی، کیپسول، سیرپ یا ویکسین دستیاب نہیں ہے، البتہ ڈاکٹرز مختلف ادویات سے اس کا علاج کرتے ہیں۔

لیکن اب ملٹی نیشنل کمپنی ’جانسن اینڈ جانسن‘ کی جانب سے تیار کردہ اینٹی وائرل دوا کی آزمائش کے ابتدائی نتائج حوصلہ کن آئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق شکاگو میں ہونے والی ایک کانفرنس میں جانسن اینڈ جانسن کے ماہرین نے تیار کردہ گولیوں کی آزمائش کے ابتدائی نتائج پیش کیے، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ گولیوں کے استعمال سے بخار ختم ہوگیا۔

ماہرین نے کانفرنس میں اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی نے ڈینگی کو ختم کرنے کے لیے اینٹی وائرل گولیاں تیار کی ہیں، جن کی 10 افراد پر آزمائش کی گئی۔

ماہرین کے مطابق آزمائشی پروگرام کے لیے 10 صحت مند رضاکاروں کی خدمات حاصل کی گئیں، جنہیں پہلے ڈینگی بخار میں مبتلا کیا گیا، جس کے بعد انہیں دو گروپوں میں تقسیم کرکے 21 دن تک ان کا علاج کیا گیا۔

ماہرین کے مطابق 10 میں سے 6 رضاکاروں کو تیار کردہ نئی اینٹی وائرل گولیاں دی گئیں اور انہیں یومیہ 21 دن تک گولیاں کھانے کا کہا گیا جب کہ دوسرے افراد کو مصنوعی دوا دی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ 21 دن بعد گولیاں کھانے والے افراد میں ڈینگی ختم ہوچکا تھا جب کہ ان کے بلڈ پلازما اور مدافعتی نظام سے بھی ڈینگی وائرس نکل چکا تھا۔

ماہرین کے مطابق علاج کے بعد 85 دن بعد دوبارہ ان افراد کے ٹیسٹ کیے گئے تو بھی ان میں ڈینگی کی تشخیص نہیں ہوئی جب کہ دوسرے رضاکار جنہیں مصنوعی دوا دی گئی تھی، ان میں ڈینگی پایا گیا۔

ماہرین نے بتایا کہ ابتدائی نتائج حوصلہ بخش آنے کے بعد اب مذکورہ گولیاں کی دوسری آزمائش شروع کی جائے گی، جس کے لیے زیادہ رضاکار اور زیادہ وقت درکار ہوگا۔

خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ اینٹی وائرل گولیوں کی دوسری آزمائش افریقہ، امریکا اور ایشیا کے متعدد ممالک میں 6 ماہ تک کی جائے گی اور ممکنہ طور پر آزمائش کو ایک سال کے اندر شروع کیا جائے گا۔

اگر مذکورہ گولیوں کی آزمائش کے دوسرے مرحلے کے نتائج بھی حوصلہ کن آئے تو ان گولیوں کو تیسری اور آخری بڑی آزمائش میں آمایا جائے گا، تاہم اس سارے عمل میں مزید دو سال کا وقت لگ سکتا ہے۔

install suchtv android app on google app store