بھارت میں گائے سے بھی کمتر حیثیت ملنے پر خواتین کا انوکھا احتجاج

بھارت میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہر 15 منٹ میں جنسی زیادتی کا ایک واقعہ پیش آتا ہے۔ بھارت میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہر 15 منٹ میں جنسی زیادتی کا ایک واقعہ پیش آتا ہے۔

بھارت میں جانور سے بھی کم تر حیثیت ملنے پر خواتین نے گائے کی شکل والے ماسک پہن کر انوکھا تصویری احتجاج ریکارڈ کرادیا۔ خواتین نے ایک تصویری پروجیکٹ کے تحت کئی مقامات پر مختلف کام کرتے ہوئے اپنے چہروں پر گائے کے ماسک پہن کر تصاویر کھنچوائیں اور سوال اٹھایا کہ کیا ان کی حیثیت جانور سے بھی کم ہے۔

23 سالہ نوجوان فوٹوگرافر سوجاترو گھوش کی کھینچی گئی یہ تصاویر پورے بھارت میں مشہور ہوگئیں جس پر انتہا پسند ہندوؤں نے انہیں دہلی کی جامع مسجد لے جاکر ذبح کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ان کا گوشت خواتین صحافیوں اور مصنفوں کو کھلا دیا جائے گا جب کہ پولیس میں بھی ان کے خلاف فسادات پھیلانے کی شکایات کی گئی ہیں، تاہم گھوش کا کہنا ہے کہ وہ ڈرنے والے نہیں اور اپنا کام جاری رکھیں گے۔

سوجاترو گھوش نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اس بات پر غصہ ہے کہ بھارت میں جانور کی اہمیت انسان سے زیادہ ہے جس پر انہوں نے یہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ گائے کو کچھ ہوجائے تو فورا ہنگامہ مچ جاتا ہے لیکن عورت پر حملے ہوں اور اس کے ساتھ زیادتی کی جائے تو اسے انصاف نہیں ملتا۔

واضح رہے کہ بھارت کے اپنے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وہاں ہر 15 منٹ میں خواتین کے خلاف جنسی زیادتی کا ایک واقعہ پیش آتا ہے جب کہ مودی حکومت کی گائے میں دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ اس نے گائے ذبح کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

گھوش نے کہا کہ گائے ذبح کرنے کے محض شبہ میں انتہا پسند ہندو فوراً ہی مشتبہ افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بناکر جان سے مار دیتے ہیں، لیکن خواتین پر جنسی زیادتیوں کا مقدمہ برسوں لڑنا پڑتا ہے۔

انہوں نے گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں مسلمانوں پر قاتلانہ حملوں کی لہر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پروجیکٹ گئو رکشکوں کے خلاف خاموش احتجاج ہے، جن کے حوصلے مودی کے حکومت میں آنے کے بعد سے بہت بڑھ گئے ہیں۔

install suchtv android app on google app store