ججز کا بغض اور ان کا غصہ فیصلے میں سامنے آگیا: نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف فائل فوٹو سابق وزیراعظم نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم تھا کہ فیصلہ ان کے خلاف ہی آئے گا، کیونکہ ججز کا بغض اور ان کا غصہ فیصلے میں سامنے آچکا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف پر نیب کے تین ریفرنسز میں آج دوبارہ فرد جرم عائد کی گئی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا۔

فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد عدالت سے واپسی پر نواز شریف نے میڈیا سے انتہائی مختصر گفتگو کی اور کہا، 'مجھے پتہ تھا کہ فیصلہ میرے خلاف ہی آئے گا، کیونکہ یہ جج صاحبان بغض سے بھرے بیٹھے ہیں اور ان کا غصہ فیصلے کے الفاظ کی صورت میں سامنے آگیا ہے۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ 'جو الفاظ استعمال کیے گئے وہ تاریخ کا سیاہ باب بنیں گے۔

مزید جانئیے: نواز شریف پر نیب ریفرنسز میں دوبارہ فرد جرم عائد، ملزم کا صحت جرم سے انکار

اس سے قبل فرد جرم کی کارروائی کے دوران نواز شریف کا عدالت میں کہنا تھا کہ انہیں فیئر ٹرائل کا حق نہ دے کر ان کے بنیادی حقوق سے انکار کیا گیا۔

سابق وزیراعظم نے نیب کے تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست کر رکھی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا اور نواز شریف پر باضابطہ فرد جرم کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد سماعت 15 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف آج پانچویں مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، اس سے قبل وہ 26 ستمبر، 2 اکتوبر، 3 نومبر اور 7 نومبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے تھے۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

install suchtv android app on google app store