شیک ڈاؤن ٹیسٹ کیلئے پی آئی اے کے تمام اے ٹی آر طیارے گراؤنڈ

اے ٹی آر طیارہ فائل فوٹو اے ٹی آر طیارہ

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے تمام اے ٹی آر طیاروں کے شیک ڈاؤن ٹیسٹ کا فیصلہ کرلیا گیا۔

پی آئی اے کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ طیاروں کی چیکنگ کے عمل کی تکمیل تک تمام 10 اے ٹی آر طیارے گراؤنڈ رہیں گے۔

مزید کہا گیا کہ عارضی طور پر اے ٹی آر آپریشن معطل ہونے سے ملک کے چھوٹے ایئرپورٹس کے لیے پروازیں متاثر ہوں گی، جن میں گوادر، تربت، پنجگور، موہنجو دڑو، ژوب، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، ڈیرہ اسمٰعیل خان، چترال اور گلگت شامل ہیں ۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق سول ایوی ایشن کی جانب سے طیاروں کی کلیئرنس کے بعد اے ٹی آر آپریشن شروع کر دیا جائے گا۔

ساتھ ہی پی آئی اے نے مسافروں کو ہونے والی زحمت پر معذرت کرتے ہوئے ان سے درخواست کی کہ وہ ایئر پورٹ روانگی سے قبل اپنی مطلوبہ پرواز کے لیے پی آئی اے کال سینٹر سے ضرور رابطہ کر لیں۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب رواں ماہ 7 دسمبر کو پی آئی اے کا چترال سے اسلام آباد آنے والا اے ٹی آر مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہونے سے جہاز کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس جہاز میں معروف شخصیت جنید جمشید بھی اپنی اہلیہ کے ہمراہ سوار تھے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جہاز کے تباہ ہونے اور اس میں سوار تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی تھی، جبکہ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کردی گئی تھی۔

بعدازاں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ابتدائی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے طیارے ’اے ٹی آر 42‘ نے 13 ہزار 375 فٹ کی بلندی تک روانی سے پرواز کی جس کے بعد اس کے بائیں انجن نے کام کرنا چھوڑ دیا اور انجن کے دھماکے نے وِنگ کو نقصان پہنچایا۔

رپورٹ کے مطابق طیارہ غیر متوازن طریقے سے پرواز کر رہا تھا جس کے بعد وہ تیزی سے نیچے آیا اور گر کر تباہ ہوگیا۔

دوسری جانب پی آئی اے ترجمان ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز پی کے 661 کے لیے استعمال ہونے والا اے ٹی آر 42 طیارہ 'لگ بھگ 10 سال پرانا' اور ' بہت اچھی حالت' میں تھا۔

گذشتہ روز جانے ہونے والے ایک بیان میں ترجمان دانیال گیلانی نے اس تاثر کو مسترد کردیا تھا کہ چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حادثہ کا شکار ہونے والے طیارے کے انجن میں پہلے سے کوئی خرابی تھی۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ تاثر دینا کہ ایک انجن کا پنکھا اُلٹا چل رہا تھا جو حادثے کا باعث بنا، قبل از وقت ہے اور اس قسم کی قیاس آرائیوں سے عوام غلط نتائج اخذ کر سکتے ہیں، طیارے کے دونوں انجن ٹیک آف کے وقت بالکل ٹھیک کام کر رہے تھے۔

پی آئی اے کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دوران پرواز کوئی مسئلہ پیدا ہوا جو حادثے کا سبب بنا، اس کی مکمل تحقیقات ایک خود مختار ادارہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ (ایس آئی بی) کر رہا ہے۔

گذشتہ روز بھی پی آئی اے کے ملتان سے کراچی جانے والے طیارے کے انجن میں آگ لگنے کے حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں، تاہم قومی ایئرلائن نے طیارے میں آگ لگنے کی اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے انھیں بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔

ترجمان ‎پی آئی اے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ملتان سے کراچی جانے والی پرواز پی کے 581 کے طیارے میں تکنیکی خرابی کے باعث تاخیر ہوئی، جس کی وجہ سے ایئر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) کے کہنے پر احتیاطی طور پر ٹیک آف نہیں کرایا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کاک پٹ میں کسی قسم کی وارننگ موصول نہیں ہوئی تھی، جبکہ چیف آپریٹنگ آفیسر کے حکم پر جہاز کو وقتی طور پر گراؤنڈ کر دیا گیا۔

install suchtv android app on google app store