چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ کاچیف جسٹس پاکستان کو خط، ججز تعیناتیوں میں نظرانداز کیے جانے کا شکوہ

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اور چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ فائل فوٹو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اور چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے نام ایک خط میں لکھا ہےکہ بادی النظر میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی میں اقربا پروری اور امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔

اپنے خط میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے چیف جسٹس پاکستان کو مخاطب کرے ہوئےکہا کہ آپ کی توجہ اصول، میرٹ اور شفافیت کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججز کی 4 اسامیاں خالی ہیں، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا۔جسٹس نعیم اختر افغان کی تعیناتی پر خوش ہوں لیکن میں سینیارٹی میں دوسرے نمبر پر ہوں، اصولی طور میرا نام سپریم کورٹ کے ججز کے فہرست میں شامل ہونا چاہیے تھا۔

خط میں کہا گیا ہےکہ میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور سپریم جوڈیشل کونسل کا ممبر ہوں، بادی النظرمیں سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی میں اقربا پروری اور امتیازی سلوک ہو رہا ہے۔ مجھے یہ جان کر مایوسی ہوئی کہ آپ نے صرف اپنے صوبے بلوچستان سے ایک جج کی تقرری کی۔ مجھے سپریم کورٹ کا جج بنانےکے لیے کیوں مناسب نہیں سمجھا گیا؟

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں تقرری کے لیے میری سینیارٹی اور کوائف کو نظر انداز کیا گیا، پاکستان میں ہائی کورٹس میں سینیارٹی میں دوسرے نمبر پر ہوں۔ توقع تھی سپریم کورٹ میں خالی اسامیاں جلد پوری کی جاتیں تاکہ زیر التوا مقدمات میں کمی لائی جاسکے۔ بالخصوص ایسے وقت جب ملک میں لوگ انصاف کے لیے ترس رہے ہیں۔ پاکستان کے ٹیکس دہندگان سے ہمیں تنخواہ ملتی ہے۔ عوام توقع رکھتے ہیں خالی اسامیوں پر فوری تقرری ہو تا کہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

خط کے متن کے مطابق جسٹس محمد ابراہیم خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ہونے والی واحد تقرری نے مجھے پریشان کر دیا ہے۔ میں نے بہت سوچا لیکن مجھے کوئی ٹھوس وجہ نہیں ملی۔ عدلیہ میں 31 سال سے خدمات انجام دے رہا ہوں۔ عدلیہ کے وقار کو بلندکرنےکے لیے میری غیر متزلزل خدمات ہیں۔ عوام کو انصاف کی فراہمی کے لیے خدمات میرے لیے افتخار کا باعث ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خط کا مقصد جسٹس نعیم اختر افغان کی تقرری چیلنج کرنا نہیں ہے۔مقصد یہ ہےکہ کیا ہمارے ادارے میں میرٹ، شفافیت، برابری کے اصول مدنظر رکھے جاتے ہیں؟ مجھے اعتماد ہےکہ میرے خط کو میرے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔آپ نے خود خطوط لکھ کر صوابدید، امتیازی سلوک اور منظورنظر تقرریوں کے خلاف آواز اٹھائی۔ اپنی آئینی ذمہ داریاں مکمل طور پر اس امید کے ساتھ ادا کرتا رہوں گا کہ اللہ مجھے میری محنت کا پھل دےگا۔

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ 14اپریل کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔

install suchtv android app on google app store