جھل مگسی خودکش حملے کے شہدا کی تدفین جاری، علاقے میں سوگ کی فضا

  • اپ ڈیٹ:
جھل مگسی درگاہ فائل فوٹو جھل مگسی درگاہ

بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کے علاقے جھل مگسی کی درگاہ میں گزشتہ روز ہونے والے خودکش حملے کے بعد شہدا کی تدفین کا سلسلہ جاری ہے۔

زرائع کے مطابق درگاہ فتح پور کے داخلی دروازے پر گزشتہ روز ہونے والے دھماکے میں پولیس اہلکار سمیت 20 افراد شہید اور 33 زخمی ہوگئے تھے۔

شہید ہونے والے افراد کی تدفین کا سلسلہ جاری ہے اور بیشتر شہدا کو درگاہ کے قریب ہی سپرد خاک کیا جارہا ہے۔

خودکش حملہ آور کو درگاہ کے دروازے پر ہی روکنے والے بہادر پولیس اہلکار بہار خان شہید کی نماز جنازہ 10 بجے پولیس لائن جھل مگسی میں ادا کی جائے گی۔

مزید جانئیے: جھل مگسی: درگاہ فتح پور شریف میں دھماکہ، دس افراد جاں بحق، متعدد زخمی

ڈپٹی کمشنر نصیر آباد اسداللہ کاکڑ کے مطابق خودکش حملے میں شہید افراد کی تعداد 20 ہے اور 33 زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے۔

وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز کی وجہ سے درگاہ پر رش تھا اور پولیس اہلکاروں نے خودکش حملہ آور کو روکا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

ترجمان بلوچستان حکومت انوارالحق نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور کو روکنے کی کوشش پر پولیس اہلکار شہید ہوئے جب کہ دھماکا اس وقت ہوا جب درگاہ میں عرس کی تقریب جاری تھی۔

ایم ایس ڈی ایچ کیو اسپتال جھل مگسی ڈاکٹر رخسانہ مگسی کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو کوئٹہ، لاڑکانہ، جیکب آباد اور شہداد کوٹ کے اسپتالوں میں جبکہ دیگر کو ڈسٹرکٹ اسپتال جھل مگسی میں طبی امداد دی جارہی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی جھل مگسی درگاہ پر دھماکے کی مذمت

ادھر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے خود کش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستانی قوم دہشت گردی کے عفریت کے خلاف متحد ہے، دہشتگرد عناصر ملک، امن اور اسلام کے دشمن ہیں۔

یاد رہے کہ یہ درگاہ کوئٹہ سے تین سو کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہے۔

فتح پور کی اسی درگاہ پر 19 مارچ 2005ء کو ایک خود کش حملے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

install suchtv android app on google app store