امریکی صدر نے ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کردیا

امریکی صدر نے ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کردیا فائل فوٹو امریکی صدر نے ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کردیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کا اعلان کردیا۔

وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا اعلان کیا کہ امریکا ایران سے ہونے والے جوہری معاہدے کا حصہ نہیں رہے گا۔

خطاب کے فوراً بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے۔

صدر ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا خالی دھمکیاں نہیں دیتا، ایران سے ایٹمی تعاون کرنے والی ریاستوں پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ’ایران ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، حقیقت میں اس ڈیل کے تحت ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت مل گئی، ایران، شام  اور یمن میں کارروائیاں کر رہا ہے‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے پاس ثبوت ہے کہ ایران کا وعدہ جھوٹا تھا، ایران نیوکلیئر ڈیل یک طرفہ تھی، ڈیل کے بعد ایران نے خراب معاشی صورتحال کے باوجود اپنے دفاعی بجٹ میں 40 فیصد اضافہ کیا‘۔

امریکی صدر نے کہا کہ ’ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہوگا، ایران ایک دہشت گرد ملک ہے، وہ دنیا بھر میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہے‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’ایران سے جوہری معاہدہ نہیں ہوناچاہیے تھا، معاہدے کو جاری رکھا تو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوجائے گی اور جیسے ہی ایران ایٹمی ہتھیار بنانے میں کامیاب ہوگا دیگر ممالک بھی کوششیں تیز کر دیں گے‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ وہ ایران سے ہونے والے معاہدے پر وائٹ ہاؤس میں فیصلے کا اعلان کریں گے۔

دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ دنیا کے ساتھ تعمیری تعلقات ایرانی خارجہ پالیسی کی اساس ہے اور امریکا کی جانب سے ممکنہ پابندیوں کے باوجود ایران ترقی جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے میں امریکا سمیت چین، فرانس، جرمنی، روس، برطانیہ اور یورپی یونین حصہ تھے اور امریکی صدر کو 12 مئی کو اس معاہدے کی تجدید کرنا ہے۔ 

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دے چکے ہیں جب کہ حال ہی میں فرانسیسی صدر ایمانیول میکرون سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر نے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کو پاگل پن قرار دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم بہت بڑا کچھ کرنے جارہے ہیں اور شاید یہ ایران سے معاہدہ بھی ہوسکتا ہے تاہم کوئی بھی نیا معاہدہ مضبوط بنیاد پر ہوگا۔

ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ جولائی 2015 میں ہواتھا اور اس معاہدے میں ایران کے ساتھ امریکا، برطانیہ، فرانس، چین، روس اور جرمنی شامل تھے۔

معاہدے کے تحت ایران نے اپنی جوہری صلاحیت کومحدود کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی، ساتھ ہی ایران نےبین الاقوامی ماہرین کی ٹیم کو اپنی جوہری تنصیبات کامعائنہ کرنےکی اجازت بھی دی تھی۔

اس معاہدے کے تحت امریکا اور یورپی ممالک نے ایران پر معاشی پابندیاں نرم کردی تھیں۔

install suchtv android app on google app store