9 دسمبر کو افغان صدر کے دورہ پاکستان کا امکان

افغان صدر اشرف غنی افغان صدر اشرف غنی

افغان صدر اشرف غنی کے پاکستان اور افغانستان کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد ہونے والی پانچویں منسٹریل کانفرنس آف دی ہارٹ آف ایشیا۔استنبول پراسیس کے موقع پر 9 دسمبر کو پاکستان کے دورے کا امکان ہے۔

خطے کے حوالے سے یہ 2 روزہ اجلاس 8 اور 9 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا جس میں چین، ہندوستان، ایران، روس، سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، کرغزستان، قازخستان، تاجکستان اور ترکمانستان کے وزرائے خارجہ یا سینیئر نمائندے شرکت کریں گے۔

گزشتہ روز وزیر اعظم نواز شریف پیرس میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کانفرنس کے دوران اشرف غنی اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کمیرون سے غیر رسمی ملاقات کے دوران کہا تھا کہ 'ہم 9 دسمبر کو افغان صدر کے ہارٹ آف ایشیا اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آمد کے منتظر ہیں۔'

ایک سینیئر مغربی سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے دوران معطل افغان مفاہمتی عمل کے دوبارہ بحالی کے حوالے سے اہم پیشرفت کی امید ہے۔

تاہم افغان حکومت اور طالبان کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اور پاکستان کی میزبانی میں شروع ہونے والے افغان امن مذاکرات میں تعطل کے باعث افغان صدر کے دورہ پاکستان کے حوالے سے شکوک و شبہات بھی پائے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ افغان انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے ملاعمر کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا تھا، جبکہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث بھی دونوں فریقین میں مذاکرات سے متعلق بداعتمادی پائی جاتی ہے۔

افغان صدر کی جانب سے پاکستان پر بار بار الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ اس کی سرزمین سے افغانستان میں دہشت گرد حملے کیے جارہے ہیں اور یہ کہ پاکستان، افغانستان کے مفادات کے خلاف کام کر رہا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں کے حوالے سے اہم پیشرفت اُس وقت ہوئی جب گزشتہ ماہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکا کے دوران دونوں ممالک میں افغان مفاہمتی عمل کے دوبارہ آغاز پر اتفاق کیا گیا۔

افغان صدر اشرف غنی اور وزیراعظم نواز شریف کی ملاقات کے لیے بعد ازاں برطانیہ نے بھی اہم کردار ادا کیا۔

وزیر اعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پیرس میں سہ فریقی ملاقات سے قبل نواز شریف اور اشرف غنی کے درمیان علیحدہ ملاقات بھی ہوئی جس میں وزیراعظم نے افغان صدر کو افغانستان کی قیادت میں ہونے والے امن مذاکرات کی حمایت میں ایک بار پھر مذاکرات کے لیے میزبانی کی پیشکش کی۔

بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان امن مذاکرات کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں وزیر اعظم نواز شریف نے افغانستان کے تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ خود مختاری سے برابری کی سطح پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے اور صرف جمہوری اور آئینی طور پر منتخب حکومت کو ہی تمام معاملات میں شراکت دار تصور کرتا ہے۔

install suchtv android app on google app store