ویڈیو کال سے کمپنی کو اربوں روپے کا نقصان

 ویڈیو کال سے کمپنی کو اربوں روپے کا نقصان فائل فوٹو ویڈیو کال سے کمپنی کو اربوں روپے کا نقصان

ہانگ کانگ کی ایک کمپنی کو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے نتیجے میں کروڑوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کمپنی کے ایک کلرک کو لندن سے تعلق رکھنے والے چیف فنانشنل آفیسر (سی ایف او) نے ویڈیو کال کے ذریعے رابطہ کیا اور مختلف بینک اکاؤنٹس میں رقم منتقل کرنے کی ہدایت کی۔

مگر یہ 'سی ایف او' آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پر مبنی ایک ڈیجیٹل اواتار نکلا جس کے نتیجے میں کمپنی کو ڈھائی کروڑ ڈالرز (6 ارب 93 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) کا نقصان ہوا۔

اس کمپنی کا نام پولیس کی جانب سے ظاہر نہیں کیا گیا مگر حکام کا ماننا ہے کہ کچھ افراد نے پرانی کانفرنس کالز کو ڈاؤن لوڈ کرکے اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسا اواتار تیار کیا جو دیکھنے اور سننے میں سی ایف او جیسا تھا۔

اس کال میں سی ایف او اور اس کلرک کے ساتھ دیگر افراد بھی شامل تھے، مگر ان کے حقیقی یا ڈیپ فیک ہونے کے حوالے سے متضاد رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ کال کے آغاز پر کلرک نے شبہات ظاہر کیے تھے مگر ڈیجیٹل اواتار کی موجودگی نے اسے ذہنی طور پر مطمئن کر دیا۔

ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ہانگ کانگ میں اس طرح کا پہلا واقعہ ہے جس میں ایک کمپنی کو ویڈیو کانفرنس میں ڈیپ فیک کے ذریعے لوٹا گیا۔

مقامی پولیس کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ واقعے کے بعد اب تک 6 گرفتاریاں کی گئی ہیں جن میں سے کچھ افراد ایسے ہیں جو ماضی میں اے آئی پر مبنی ڈیپ فیک اواتار استعمال کرتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈیپ فیک ایک ایسی ہی ٹیکنالوجی ہے جس میں کسی فرد کے چہرے یا آواز کو دوسرے شخص سے با آسانی بدلا جاسکتا ہے،جس سے لگتا ہے کہ وہ ایسے شخص کی ویڈیو یا آڈیو ہے جو دراصل اس کی ہوتی ہی نہیں۔

یہ ٹیکنالوجی 2019 میں مین اسٹریم کا حصہ بنی تھی اور ماہرین کے مطابق اس سے مصنوعی عریاں مواد تیار کے خواتین کو بلیک میل کیا جاسکتا ہے اور سیاسی تنازعات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

آغاز میں ڈیپ فیک تصاویر یا ویڈیوز کو آسانی سے پکڑا جاسکتا تھا مگر اب یہ ٹیکنالوجی زیادہ بہتر ہوگئی ہے۔

دسمبر 2023 میں Graphika نامی کمپنی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ 2023 کے دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ایکس پر اس طرح کی ایپس کے لنکس کی تعداد میں 24 سو فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوا۔

تحقیق کے مطابق اس طرح کی بیشتر سروسز صرف خواتین کی تصاویر پر ہی کام کرتی ہیں۔ محققین نے بتایا کہ اس طرح کا مواد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پوسٹ کر دیا جاتا ہے جس سے خواتین کو مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

اسی طرح اگست 2022 میں وی ایم وئیر کی سالانہ ریسپانس تھریٹ رپورٹ کے مطابق چہرے اور آواز کو بدل دینے والی اس ٹیکنالوجی کے استعمال میں 2021 کے دوران 13 فیصد اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 میں ڈیپ فیک حملوں میں 78 فیصد اضافہ ہوا اور زیادہ تر کاروباری اداروں کی ای میلز کو ہیک کرنے کے لیے ایسا کیا گیا۔

اس مقصد کے لیے ہیکر نے خود کو کسی اور فرد کے روپ میں پیش کیا تاکہ حساس تفصیلات حاصل کی جاسکیں۔

install suchtv android app on google app store