ایرانی نژاد ریاضی دان مریم مرزاخانی نے ریاضی کے میدان میں دیا جانے والا اعلیٰ ترین اعزاز فیلڈز میڈل جیتنے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔
پروفیسر مریم مرزاخانی کو ان کی پیچیدہ جیومیٹری کے لیے اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔انھیں ملنے والے اس اعزاز کو تاریخی قرار دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ یہ بھی کہا گيا کہ یہ بہت زمانے سے واجب الادا تھا۔
مرزاخانی کو یہ اعزاز سیول میں ریاضی دانوں کی بین الاقوامی کانگریس میں دیا گیا۔ ریاضی کی بین الاقوامی کانگریس ہر چار سال بعد منعقد کی جاتی ہے اور اس میں چار میڈل دیے جاتے ہیں۔
اس بار اس کے فاتحین میں برطانیہ کی وارک یونیورسٹی کے پروفیسر مارٹن ہیئرر بھی ہیں۔ علمِ اتفاقیات پر ان کا گراں قدر کام موسم کو سمجھنے میں کارآمد ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ریاضی کے شعبے میں فیلڈز میڈلز کو نوبل انعام کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس کا فیصلہ ریاضی کی بین الاقوامی یونین آئی ایم یو کی کمیٹی کرتی ہے۔
اس کا قیام کینیڈا کے ماہر ریاضی جان فیلڈز نے کیا تھا اور اس کے فاتحین کو میڈلز کے ساتھ 15 ہزار کینیڈین ڈالر کی رقم بھی انعام میں دی جاتی ہے۔
دوسرے دو فاتحین میں برازیل کے ریاضی داں آرتھر اویلا ہیں جنھوں نے اپنی پی ایچ ڈی ڈائنامیکل نظام پر 21 سال کی عمر میں مکمل کی۔ ان کے علاوہ چوتھے انعام کے مستحق منجل بھارگو ہیں۔
ہندوستانی نژاد منجل بھارگو پرنسٹن یونیورسٹی میں کینیڈین اور امریکی ریاضی دان ہیں۔
پروفیسر مرزاخانی یہ انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون ریاضی دان ہیں۔ ایک عرصے سے اس کمی کا احساس چلا آ رہا تھا کہ کسی خاتون کو اب تک یہ میڈل نہیں مل سکا تھا۔
میڈل کی کمیٹی کی ایک رکن اور آکسفرڈ یونیورسٹی میں پروفیسر ڈیم فرانسیس کیروان نے کہا کہ ’ریاضی کو مردوں کا شعبہ تصور کیا جاتا ہے تاہم خواتین نے صدیوں سے اس میں گراں قدر تعاون پیش کیا ہے۔‘
انھوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ برطانیہ میں ریاضی میں 40 فی صد خواتین انڈر گریجویٹ ہیں۔
انھوں نے کہا: ’مجھے امید ہے کہ یہ انعام بہت سی لڑکیوں اور نوجوان خواتین کو اس ملک اور دنیا بھر میں تحریک دے گا کہ وہ اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کریں اور مستقبل کی فیلڈز انعام یافتہ بنیں۔‘
ایک دوسرے برطانوی ریاضی دان اور آئی ایم یو کے سابق صدر پروفیسر جان بال نے جنوبی کوریا کے شہر سیول سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پروفیسر مرزاخانی چند شاندار خواتین ریاضی دانوں میں سے ایک ہیں اور ان کی جیت انتہائی اہم ہے۔‘