معروف قوال امجد صابری کو آہوں سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا

معروف قوال امجد صابری فائل فوٹو معروف قوال امجد صابری

معروف قوال امجد صابری کو لاکھوں مداحوں کی آہوں سسکیوں کے ساتھ سپردخاک کر دیا گیا، قوال کا جسد خاکی رمضان چھیپا اور ان کے بھائی نے قبر میں اتارا۔

تفصیلات کے مطابق شہید قوال کی تدفین کے وقت لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور ہر آنکھ اشکبار تھی، دورانِ تدفین امجد صابری کے صاحبزادے زاروقطار روتے رہے، مقتول کو ان کے والد پہلو میں اور ’’پیر حیرت شاہ وارثی‘‘ کے مزار کے احاطے میں سپردخاک کردیا گیا۔

تدفین میں شریک لوگوں نے مختلف انداز میں اپنے جذبات کا اظہار کیا اور امجد صابری کو خراج عقیدت پیش کیا، دروانِ تدفین کچھ شرکاء کی جانب سے معروف قوال کا پڑھا گیا آخری کلام پیش کیا گیا۔

قبل ازیں شہید قوال کا نمازِ جنازہ پاک پتن کے سجادہ نشین احمد دیوان مسعود کی امامت میں ادا کی گئی، اس موقع پر سیاسی سماجی شخصیات کے علاوہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔

لوگوں کے جم غفیر کی موجودگی کے باعث انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے انتظامات ناکافی ہونے کے سبب شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا۔

جنازے میں شرکت کرنے والے افراد قبرستان کے لیے کلمہ طیبہ اور درود و سلام کا ورد کرتے رہے جبکہ کچھ شرکاء کی جانب سے ’’ خون رنگ لائے گا، انقلاب آئے گا‘‘ کے فلک شگاف نعرے بھی لگائے گئے۔

قبل ازیں معروف قوال کا جسد خاکی ان کے بھائی ثروت صابری نے چھیپا سرد خانے سے وصول کیا، میت کو کاندھا دینے اور آخری دیدار کے لئے ان کے رشتے داروں، پڑوسیوں سمیت پرستاروں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔

سیکورٹی کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے بم ڈسپوزبل اسکواڈ کے عملے نے جنازہ گاہ اور جلوس جنازہ کو چیک کیا اور لیاقت آباد نمبر 10 سے حبیب بینک جانے والی دونوں اطراف کی سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا اور مقام جنازہ سے قبرستان تک پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

معروف قوال کے بھائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جنازہ گاہ کی تبدیلی کا اعلان کیا تھا، اُن کا کہنا تھا کہ ’’جنازے میں لوگوں کی بڑی تعداد کی شرکت متوقع ہے جس کے باعث مقامِ جنازہ تبدیل کیا جارہا ہے‘‘۔
جنازے میں شرکت کے لیے لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے اور جنازہ گاہ میں داخلے کے لیے ایک ہی مرکزی دروازہ بنایا گیا تھا جہاں پولیس کی بھاری نفری کو تعینات تھی۔

وزیراعظم نوازشریف نے کراچی میں معروف قوال امجد صابری کے قتل کا نوٹس لے لیا اور واقعہ میں ملوث قاتلوں کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سیکیورٹی اداروں کو واقعہ میں ملوث ملزمان تک پہنچنے کےلیے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے جب کہ شہر میں سیکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانے کا بھی حکم دیا ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے بھی امجد صابری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ان کی موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدر ممنون نے امجد صابری کے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے جب کہ انہوں نے قاتلوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچانے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے امجد صابری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سازش کے تحت شہر کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جب کہ وزیراعلی نے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبرکو فون کیا اور شہر میں پیٹرولنگ بڑھانے کی ہدایت کی۔ اسی کے ساتھ وزیراعلی سندھ نے ایس ایچ او لیاقت آباد اور ڈی ایس پی کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے بھی امجد صابری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعے پر تشویش کا اظہارکیا ہے جب کہ گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امجد صابری کا قتل شہر قائد کا امن خراب کرنے کی سازش ہے۔ دوسری جانب وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ قاتلانہ حملے میں معروف قوال امجد صابری سمیت 3 افراد جاں بحق ہوئے جن کی گرفتاری کے لئے سیکیورٹی ادارے متحرک ہوگئے ہیں۔

چیرمین تحریک انصاف عمران خان اور پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی امجد صابری کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے قانون کی ناکامی اور حکومتی رٹ کو کھلا چیلنج کرقرار دیا ہے

امجد صابری 1976 میں پاکستان کے معروف قوال غلام فرید صابری کے گھر پیدا ہوئے۔ فرید صابری اور ان کے بھائی مقبول صابری کی جوڑی کی گائی ہوئی قوالیاں دنیا بھر میں ان کی شہرت کا باعث بنیں اور امجد صابری نے اپنے والد اور چچا کی گائی ہوئی بہت سی قوالیوں کو نئے سازوں کے ساتھ دور حاضر کے مطابق گا کرانھیں مزید مقبول بنانے میں اہم کردارادا کیا۔ ان میں “تاجدار حرم” اور “بھر دو جھولی” خاص طور پر نمایاں ہیں۔ امجد صابری دنیا کے مختلف ممالک میں قوالی پیش کرکے داد سمیٹنے کے علاوہ بھارت کی مختلف فلموں کے لیے بھی قوالیاں گا چکے تھے۔

واضح رہے کہ کراچی میں 21 جون کو نامعلوم افراد نے تھانہ گلزار ہجری میں فائرنگ کرکے خلیق احمد نامی ڈاکٹرکو ہلاک کردیا تھا جب کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ کو بھی اسی روز کلفٹن کے علاقے سے اغوا کیا گیا۔

 

 

install suchtv android app on google app store