عزیر سے ملتا رہا مگر کبھی تحائف نہیں لیے:شرجیل میمن

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن فائل فوٹو پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سے ماضی میں ملاقاتوں کی تصدیق کر دی۔

عزیر کو لیاری گینگ وار کا مرکزی کردار کہا جاتا ہے اور ان پر کراچی کے علاقے لیاری کے مختلف تھانوں میں قتل، اقدام قتل اور بھتہ خوری سمیت دیگر جرائم کے درجنوں مقدمات درج ہیں۔

عزیر 2013 میں حکومت کی جانب سے ٹارگٹ کلرز اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع ہونے پر بیرون ملک فرار ہوئے تھے۔ حکومت سندھ متعدد بار عزیر کے سر کی قیمت مقرر کر چکی ہے جبکہ ان کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر ریڈ وارنٹ بھی جاری ہو چکے ہیں۔

شرجیل نے تصدیق کی وہ عزیر بلوچ سے دو، تین بار ملے لیکن ان ملاقاتوں کا مقصد لیاری کے متحارب گروپوں میں مصالحت کرانا تھا۔

'میں نے عزیر بلوچ سمیت کسی سے کوئی تحفہ نہیں لیا، میں ان لوگوں میں سے نہیں جو لوگوں سے تحائف لیتا رہوں۔'

ایک اور سیاسی رہنما نبیل گول نے ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا تھا کہ شرجیل میمن کے پاس موجود گاڑی عزیر بلوچ نے انہیں بطور تحفہ دی تھی۔

شرجیل میمن نے کہا کہ ان کی عزیر کے ساتھ کوئی تصاویر نہیں، تاہم وہ گینگ وار سرغنہ سے کچھ ملاقاتیں کرچکے ہیں۔

 شرجیل میمن نے ان ملاقاتوں کی وجہ کچھی رابطہ کمیٹی اور امن کمیٹی کے درمیان جھڑپیں قرار دیا۔

'ان ملاقاتوں میں میرے ساتھ اُس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا اور دیگر پیپلز پارٹی رہنما بھی موجود ہوا کرتے تھے۔'

نیبیل گبول کے حوالے سے شرجیل کا کہنا تھا کہ ان سے پوچھا جائے کہ ان کے عزیر بلوچ اور رحمان ڈکیت کے ساتھ کیا مراسم تھے۔

اپنے اوپر گینگ وار کی مدد کے الزام مسترد کرتے ہوئے شرجیل نے الزام عائد کیا کہ نبیل غفار ذکری اور ارشد پپو گینگز کی حمایت کرتے تھے۔

انہوں نے پوچھا کہ عزیر کی گرفتاری کے بعد سے صرف پی پی پی رہنماؤں کو ہی کیوں ہدف بنایا جارہا ہے؟ ’مسلم لیگ نواز، تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جارہی‘۔

سابق وزیر اطلاعات نے اپنے اوپر کرپشن کیسز کا سامنے کرنے کا اعلان کیا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کب ملک واپس آئیں گے۔

شرجیل کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں درج کروایا لیکن کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کے لئے کوئی نوٹس دیا اور نہ ہی کبھی انہیں بلایا گیا۔

'بیرون ملک جانے کے بعد میرا نام ای سی ایل میں ڈالنا تشویش ناک تھا، ان سب باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔'

جب شرجیل سے ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے دو روز بعد بیرون ملک منتقل ہونے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ بیٹے کے ایڈمیشن کی وجہ سے ملک سے باہر گئے تھے۔

 

install suchtv android app on google app store