صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے فیروز پور روڈ پر واقع ارفع کریم ٹاور کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ 35 افراد زخمی ہوگئے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کے زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔
حکومت پنجاب نے ڈپٹی کمشنر لاہور کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے بتایا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 25 تک پہنچ چکی ہے جس میں 9 لاشیں ایل ایج جی ہسپتال، 2 سروسز ہسپتال، 13 جناح ہسپتال اور ایک اتفاق ہسپتال میں لائی گئی۔
#LahoreBlast: 19 injured persons are being treated in Lahore General Hospital, 6 in Jinnah Hospital and 14 in Ittefaq hospital. pic.twitter.com/DG1ls8stFh
— Govt Of The Punjab (@GovtOfPunjab) July 24, 2017
حکومت پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ مختلف ہسپتالوں میں لائے گئے زخمیوں کی تعداد 39 تک پہنچ چکی ہے، جنہیں علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
اس سے قبل سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) عمران اعوان نے دھماکے میں 9 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان افراد کی لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
ایس پی عمران اعوان کا کہنا تھا کہ علاقے میں انسداد تجاوزارت کی مہم جاری تھی اور اس کے لیے علاقے میں پہلے سے پولیس تعینات تھی۔
تاہم حکومت پنجاب کے ترجمان ملک احمد خان نے ذرائع سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کی نوعیت کے بارے میں فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا، لیکن بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام پر لاہور ڈولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کا کام جاری تھا جس کے باعث دھماکا ہوا۔
Rescue 1122 is shifting injured to the hospitals, where emergency has been imposed #LahoreBlast pic.twitter.com/fEBMUBISev
— Govt Of The Punjab (@GovtOfPunjab) July 24, 2017
ان کاکہنا تھا کہ زخمیوں کو دو مختلف ہسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کیا گیا، جن میں سے 7 کی حالت تشویش ناک ہے اور زخمیوں کی تعداد سے لگتا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں اور سیکیورٹی اہلکار جائے وقوع پہنچ گئے اور جائے وقوع سے تمام افراد کو دور کر کے اسے گھیرے میں لے لیا۔
پاک فوج اور پنجاب رینجرز کے دستے بھی لاہور میں دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئے۔ دھماکے کے نتیجے میں 3 موٹر سائیکلوں اور ایک کار کو نقصان پہنچا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے لاہور دھماکے کی مذمت کی اور زخمیوں کو بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقع کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔
وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے دہشت گردی کی لعنت پر 70 سے 80 فیصد تک قابو پالیا۔
اس سے قبل رواں برس فروری میں بھی لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ 'جماعت الاحرار' نے قبول کی تھی۔