زینب الرٹ بل: بچوں کیخلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزادی جاسکے گی

قصور کی ننھی زینب نے جاتے جاتے ایوان میں بیٹھے ارباب اختیار کا ضمیر جھنجھوڑ دیا ہے فائل فوٹو قصور کی ننھی زینب نے جاتے جاتے ایوان میں بیٹھے ارباب اختیار کا ضمیر جھنجھوڑ دیا ہے

قصور کی ننھی زینب نے جاتے جاتے ایوان میں بیٹھے ارباب اختیار کا ضمیر جھنجھوڑ دیا۔ قومی اسمبلی نے عظیم کارنامہ سر انجام دیا۔

زینب الرٹ بل کی صورت میں قانون سازی سے بچے محفوظ ہو جائیں گے ۔ حیوانیت کا کھیل کھیلنے والوں کے لیے سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، جس کے تحت بچوں کیخلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزا دی جاسکے گی۔ ایکٹ کےتحت بچوں کیخلاف جرائم پر دس سےچودہ سال سزادی جاسکے گی اور جو افسر دو گھنٹے کےاندر بچے کیخلاف جرم پر ایکشن نہیں لے گا اسے سزا دی جائے گی۔

بل کے متن میں کہا گیا 109 ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جبکہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے اغوا، قتل، زیادتی کی اطلاع کیلئے اور زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی کے لئے ایجنسی قائم کی جائے گی، ہیلپ لائن پر بچے کی فوری اطلاع دی جائے گی۔

2018ء میں قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

بچوں سے زیادتی کے واقعات تو پہلے بھی ہو رہے تھے مگر زینب کے واقعے کے بعد پوری قوم کا ضمیر جاگا اور سب زینب کی آواز بن گئے، کونے کونے سے درندہ صفت انسانوں کو سزا دینے کی آوازیں بلند ہوئیں۔ تو ایوانوں کے در دیوار بھی ہل گئے گو کہ ابھی تک یہ درندگی کا کھیل جاری ہے۔ مگر زینب الرٹ بل کی صورت میں بچوں سے زیادتی پر قانون ساز بچوں کو بچانے کے لیے امید کی ایک کرن ثابت ہوگا۔

 

install suchtv android app on google app store