احسن اقبال کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی دکھ ہوا، ترجمان پاک فوج

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی، اگر سیکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تو معیشت بھی اچھی نہیں ہوگی جبکہ میں معیشت سے متعلق اپنے بیان پر قائم ہوں۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے گزشتہ 8 سال میں اپنی سیکیورٹی کے لیے خاطر خواہ اور موثر اقدامات اٹھائے جس کے باعث پاکستان میں اب کوئی نوگو ایریا نہیں، 15سال میں پاکستان نے اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت سے نتائج حاصل کیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’چند روز قبل ہم نے کرم ایجنسی میں ایک آپریشن کیا جس پر امریکا سے ہمیں انٹیلی جنس معلومات ملی، آپریشن میں بازیاب کرائے گئے کینیڈین خاندان کو اکتوبر 2012 میں افغانستان سے اغوا کیا گیا، امریکی سفیر نے عسکری حکام کو مغویوں سے متعلق اطلاع دی، آپریشن کے دوران اغوا کاروں کی گاڑیوں کے ٹائروں پر فائر کرکے انہیں روکا گیا، سیکیورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کے گاڑیوں سے نکلنے کا انتظار کیا اور سیکورٹی فورسز نے غیر ملکی مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرایا۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر بیان پر قائم،، کہتے ہیں بطور پاکستانی اور سپاہی احسن اقبال کے بیان پر مایوسی ہوئی،، معیشت اور سکیورٹی لازم و ملزوم ہیں،، بیرونی معیشت پر انحصار سے داخلی امور پر سمجھوتے کرنا پڑتے ہیں۔

مل بیٹھ کر کام کے مشورے کو،، دشمن کا بیان کہا گیا،، وزیر داخلہ کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا رد عمل،، بولے اپنے بیان میں معیشت کو غیر مستحکم نہیں کہا۔

اپنے زور بازو پر کی گئی معاشی ترقی ہی پائیدار ہے،، اقتصادی حالات کو اندرونی طور پر مضبوط کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جس جگہ آپریشن کیا گیا اس کے قریب افغان مہاجرین کا کیمپ بھی تھا، افغان مہاجرین کا اپنے ملک واپس جانا ضروری ہے، ہم نے بہت کچھ کر لیا، آگے بھی ہمیں جو کچھ کرنا ہے اپنے ملک کے لیے کرنا ہے لیکن اب ڈومور کی گنجائش نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مضبوط ملک کے لیے تمام شہریوں کو ذمہ داری سے ٹیکس ادا کرنا چاہیے، ٹیکس کیلئے جاری کیے گئے نوٹسز پر صرف 39 فیصد ریکوری ہوئی جبکہ سرکاری ملازمین سے 60 فیصد ٹیکس کی وصولی ہوئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی ترقی کے لیے ہر قسم کا استحکام ضروری ہے، معیشت بہتر ہوگی تو قومی سلامتی سے متعلق فیصلے بھی بہتر ہوں گے، پنجاب میں رینجرز کا آپریشن سول حکومت کی منظوری سے شروع ہوا، ریاستی ادارے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور پاک فوج ہر ادارے کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔‘

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’ہم نے یرغمالیوں کو بحفاظت نکالا، ان کے والدین کا بیان موجود ہے، ہم اس کارروائی کو ایک اچھے آغاز کے طور پر دیکھ رہے ہیں، افغان جنگ میں پاکستان کا تعاون نہ ہوتا تو وہ کامیاب نہ ہوتی، پاکستان کی سرزمین پر مشترکہ آپریشن کا کوئی امکان نہیں جبکہ باہمی اتحاد اور تعاون سے ہی دہشت گردوں کے خلاف کامیابی ممکن ہے۔‘

جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں،،،آئین و قانون سے بالا تر کوئی کام نہیں ہو گا،،،پاک فوج ملک میں جمہوریت کے لئے پرعزم،،،ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پاکستانی سرزمین پر کسی مشترکہ آپریشن کے امکان کو بھی یکسر مسترد کر دیا،،،کہتے ہیں پاکستان کا مفاد عزیز تر ہے۔

وطن عزیز پر جمہور کی حکمرانی،،،پاک فوج نے ایک بار پھراپنا مؤقف دہرا دیا،،،ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفورنےملک میں آئین اور قانون سےبالا کسی بھی اقدام کےامکان کو رد کردیا،کہتےہیں ملک میں جمہوریت کو خطرہ صرف عوام کی امنگوں کوپورا نہ کرنے سے ہوسکتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے وطن عزیز میں کسی ٹیکنوکریٹ حکومت کے امکان کو بھی مسترد کیا،،،کہتے ہیں کوئ ادارہ اکیلا کام نہیں کر سکتا،،، حکومت کا چلنا ضروری ہے۔

میجرجنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ ایسا کوئی ملک نہیں جہاں اداروں میں اختلاف نہ ہو،،، ہر چیز سویلین بالادستی کے تحت ہوتی ہے،،مشاورت کے بعد آخری فیصلہ حاکم وقت ہی کرتا ہے۔

install suchtv android app on google app store