راحیل شریف نے این اوسی کے لئے وزارت دفاع سے کوئی رابطہ نہیں کیا: خواجہ آصف

وزیردفاع خواجہ آصف وزیردفاع خواجہ آصف

وزیردفاع خواجہ آصف کہتے ہیں ریٹائرڈفوجی افسروں کوملازمت کے لئے این اوسی ضروری ہوتا ہےجبکہ راحیل شریف نے38اسلامی ممالک کے اتحادی فوج کی مبینہ سربراہی کے حوالے سے این اوسی کے لئے وزارت دفاع سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

سینیٹ کااجلاس چیئرمین میاں رضاربانی کی صدارت میں ہوا،وزیردفاع نے رضاربانی کے اصرارپرایوان کو بتایا کہ قانون کے تحت ریٹائرڈ فوجی افسر کو تحت ملازمت کیلئے این اوسی کی ضرورت ہوتی ہے اور جنرل راحیل شریف نے اسلامی ملکوں کی افواج کی سربراہی سنبھالنے کےحوالے سے وزارت دفاع سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔چیئرمین سینیٹ نے جب استفسار کیا کہ کیا جنرل راحیل نے اپنے متعلقہ محکمے جی ایچ کیو سے اجازت لی توخواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل نے جی ایچ کیو سے اجازت نہیں مانگی وہ عمرے کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب گئے تھے۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھی اس حوالے بتایا کہ راحیل شریف کی اسلامی ملکوں کی افواج کی سربراہی کے حوالے کوئی صورتحال واضح نہیں اس لۓاس بارے میں کوئی بیان نہیں دے رہے۔جس پرسینیٹرفرحت اللہ بابر نے کہاکہ مشیر خارجہ کہہ رہے ہیں جنرل راحیل شریف کی تقرری کے معاملے پر کوئی صورتحال واضح نہیں مگر اس معاملے کے خارجہ پالیسی پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا اتحاد میں پاکستان کی عدم شمولیت کا فیصلہ اب بھی اپنی جگہ موجود ہے۔

فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے اس پر کہا کہ فوجی عدالت کا قیام حکومت کے اپنے دعووں کے خلاف ہے، حکومت کہتی ہے کامیاب آپریشن سے دہشتگردی کم ہو رہی ہے،اگر دہشتگردی کم ہوئی ہے تو فوجی عدالتوں میں توسیع کا کیا جواز ہے۔بعد میں اجلاس کل سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

install suchtv android app on google app store