حکومت نے 30 نومبر کے جلسے سے نمٹنے کی حکمت عملی طے کرلی

وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے 30 نومبر کو جلسے اور دھرنے کے حوالے سے ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔

اس ضمن میں گزشتہ روز وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیراعلیٰ شہباز شریف نے وزیراعظم نواز شریف سے یہاں ملاقات کی جس میں جلسے اور ملک کی مجموعی امن و امان و سیاسی صورتحال پرغورکیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں امن وامان کی صورتحال کے پیش نظر تحریک انصاف کو جلسے اور دھرنے کی اجازت نہ دینے کی تجویزکا جائزہ لیاگیا تاہم ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ یہ تجویزبھی زیر غور آئی کہ تحریک انصاف کو احتجاج کی مشروط اجازت دی جائے اور پُرامن رہنے اور توڑ پھوڑ نہ کرنے کی تحریری ضمانت حاصل کی جائے مگر ماضی کے ریکارڈکے پیش نظربتایا گیا کہ تحریک انصاف نے لانگ مارچ سے لیکردھرنے تک انتظامیہ سے جو بھی وعدے اور معاہدے کیے وہ پورے نہیں کیے، اب بھی اگر وہ انتظامیہ کے ساتھ تحریری معاہدہ کرتے ہیں تو عملدرآمد کی ضمانت کون دے گا۔

ذرائع کے مطابق اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پُرامن احتجاج کسی بھی جماعت کا جمہوری حق ہے مگر احتجاج اور دھرنوں کی آڑ میں کسی کو قانون ہاتھ میں لینے اور عوام کے جان و مال سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ حکومتی رٹ، ریاستی اداروں کے تحفظ اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پرکوئی سمجھوتہ کیا جائیگا نہ کسی کو حکومتی رٹ چیلنج کرنے دی جائے گی۔ دوسری طرف اسلام آباد انتظامیہ نے30 نومبر کو احتجاج کی کال کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کو قانونی تحفظ دینے کیلیے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم وزیر اطلاعات نے اس کی تردیدکی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آرڈیننس کے مسودے میں ریڈزون کو ہائی سیکیورٹی زون قراردیا گیا ہے جہاں پر5افراد کے اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں اور زون میں داخلے کا اختیار وہاں پر تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو ہوگا۔

 

install suchtv android app on google app store