اسلام آباد میں پولیس نے دھرنے کے مظاہرین کا غصہ میڈیا پر اتار ڈٓالا اور ایک سوچی سمجھی اور منظم سازش کے تحت میڈیا پر حملے شروع کر دئیے ہیں۔
ملک کے مقبول ترین نیوز چینلز کو پولیس کی بربریت عوام کے سامنے لانے کی سزا اسلام آباد میں پولیس گردی کے ذریعے دی جا رہی ہے۔ پنجاب پولیس اپنا اصل چہرہ دکھاتے ہوئے میڈیا پر ٹوٹ پڑی ہے۔
میڈیا کے اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ نیوز چینلز کی ڈی ایس این جی سے عملے کو نکالنے کے لئے پہلے پولیس نے گاڑی پر لاتیں اور دیگر ہاتھ میں پکڑی ہوئی لاٹھیاں وغیرہ ماریں اور ان کو باہر نکلنے پر مجبور کر دیا گیا۔ پھر اس کے انجنیئر، ٹیکنیشئن اور کیمرہ مین کو نکال کر ان پر لاٹھیاں برسائی گئیں، مکوں اور گھونسوں سے دل نہ بھرا تو لاتوں سے مارا گیا۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی بلکہ پیچھا کر کے مارا گیا۔
ایک نجی چینل کے رپوٹر نے بتایا ہے کہ پولیس وائرلیس پر ایک اعلیٰ عہدیدار کا پیغام چلا تھا جس میں پولیس کو احکامات دئیے گئے تھے کہ میڈیا کو کوریج سے روکا جائے۔ ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے میڈیا نمائندوں پر اس تشدد کی سخت مذمت کی ہے اور آج ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں اس تشدد اور پولیس کی بربریت کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔