پاکستان مختلف شعبوں کو اپ گریڈ کرنے کیلئے چینی سرمایہ کاری کا خواہاں ہے: احسن اقبال

احسن اقبال فائل فوٹو احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان زراعت، آئی ٹی، کان کنی اور ہاؤسنگ سمیت دیگر شعبوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے چینی سرمایہ کاری کا خواہاں ہے، خصوصی اقتصادی زونز ( ایس ای زیڈز) چینی سرمایہ کاروں کو ان مراعات سے فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم کریں گے جو پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پیش کرتا ہے۔

سرکاری خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم 9 خصوصی اقتصادی زونز پر کام کر رہے ہیں۔ رشکئی خصوصی اقتصادی زون کا افتتاح اس ماہ کے آخر میں کیا جائے گا۔ اسی طرح سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں دیگر اقتصادی زونز بھی ترقی کے مراحل میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سستی لیبر فورس کا بڑا فائدہ ہے۔ چین میں، بہت سی صنعتیں لاگت کی بڑھتی ہوئی سطح کی وجہ سے پیداواری لاگت کا سامنا کر رہی ہیں اور اب وہ ویتنام، کمبوڈیا اور لاؤس جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بنیادی ڈھانچہ بہت اچھا ہے اور پھر اس کے پاس چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کا فریم ورک ہے۔ اس لئے چینی کاروباری اداروں کے لیے پاکستان میں ان اقتصادی زونز میں منتقل ہونا بہت ہی پرکشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سی چینی کمپنیاں پاکستان آ رہی ہیں۔ بہت سے چینی سرمایہ کاروں نے گوادر فری زونز میں سرمایہ کاری کی ہے۔ہم نئی ٹیکنالوجیز پر مبنی اپنے زرعی شعبے کو ترقی دینے کے منتظر ہیں۔ ہم اپنے بیجوں کے معیار کو اپ گریڈ کرنے کے لیے تعاون کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ کمپنیاں جو تحقیق اور بیج تیار کر رہی ہیں، ہماری مدد کر سکیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان پانی کو محفوظ کرنے اور زراعت میں کارکردگی لانے کے لیے آبپاشی کی نئی ٹیکنالوجیز بھی تلاش کر رہا ہے۔ ہم فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری میں بھی شراکتداری کے خواہاں ہیں۔ پاکستان میں ماربل کے بہت بڑے ذخائر ہیں، جنہیں نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اسی طرح پاکستان کے پاس لیتھیم اور دیگر کانیں بھی ہیں جن کی معدنیات الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مشترکہ تعاون اور ٹیکنالوجی بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بھی شراکتداری کا خواہاں ہے۔ پاکستان میں بہت بڑی تعداد میں نوجوان آبادی ہے جس میں بہت اچھی آئی ٹی مہارتیں ہیں۔ بہت سی چینی ٹیکنالوجی کمپنیاں پاکستان میں انسانی وسائل کی کم قیمت اور ہماری نوجوان آبادی کی اعلیٰ مہارتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان منتقل ہو رہی ہیں۔

سی پیک منصوبوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان چینیوں کی سیکیورٹی کے لیے اضافی احتیاط برت رہی ہے۔ ہم نےسی پیک منصوبوں کو سیکورٹی کی چار پرتیں فراہم کی ہیں۔ سی پیک ایک بہت ہی تذویراتی منصوبہ ہے، چین اور پاکستان کے دشمن اسے کامیاب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے، چینی انٹرپرائز کے تحفظ کے لیے جس قسم کے اقدامات کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 10,000 اہلکاروں پر مشتمل ایک خصوصی فورس بنائی گئی ہے جو مکمل طور پر سی پیک منصوبوں کی حفاظت کے لیے وقف ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے اس فورس کو اپنی پولیس، نیم فوجی دستوں اور مقامی سیکورٹی کے ساتھ ضم کر دیا ہے۔ یہ سیکورٹی اہلکار اعلیٰ ترین سطح کی سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے تعینات ہیں۔

install suchtv android app on google app store