ایبولا کے خلاف کوششیں ناکام، ’ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ذمہ دار‘

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے مغربی افریقی ملکوں میں جان لیوا وائرس ایبولا کے خلاف کوششوں کو ابتر قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ امریکی صدر نے اس وباء کے لیے پائی جانے والی تشویش دُور کرنے کا کام اپنے ایک سیاسی مشیر کو سونپ دیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی اپنی ہی ایک رپورٹ میں ایبولا کے خلاف کارروئیوں میں اس کی کوتاہیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کو اس رپورٹ تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔

اس انٹرنل رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مغربی افریقہ میں ناقص کوششوں کی وجہ سے ایبولا کے خلاف جاری کارروائیاں ناکام ہو رہی ہیں۔

اس ڈرافٹ رپورٹ میں ایبولا کے خلاف کام کرنے کے لیے مقرر کی گئی حکمت عملی میں سنجیدہ غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ لائبیریا، سرا لیون اور گنی میں جب یہ وائرس پھوٹا اور تو اس وقت اس کو روکے جانے کا موقع تھا تاہم ڈبلیو ایچ او اس موقع سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی۔

اس ناکامی کے لیے نااہل عملے اور معلومات کی کمی کو ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے اپنے ماہرین یہ بات سمجھنے میں ناکام رہے کہ وبائی امراض کو روکنے کے روایتی طریقے ایک ایسے خطے میں کارگر نہیں ہوں گے جہاں سرحدی کنٹرول اور نظام صحت ناقص ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا: ’’اس وباء کے خلاف کام میں شامل تقریباﹰ ہر شخص واضح باتوں کو سمجھنے میں ناکام رہا۔‘‘ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ایجنسی کی اپنی بیوروکریسی مسئلے کا حصہ رہی ہے۔ افریقہ میں اس ایجنسی کے دفاتر کے سربراہان کی تقرریاں خطے کے لیے اس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر لوئیس سامبو نے ’سیاسی اثرورسوخ‘ کے تحت کی ہیں جو جنیوا میں ایجنسی کی سربراہ ڈاکٹر مارگریٹ چن کو جواب نہیں دیتے۔

اُدھر امریکی صدر باراک اوباما نے نائب صدر جو بائیڈن کے سابق چیف آف اسٹاف رون کلین کو ایبولا کے خلاف کی جانے والے کوششوں کی ذمہ داری سونپی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا ہے: ’’یہ ایک طبی ریسپانس سے کہیں بڑھ کر ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کلین نجی اور سرکاری شعبوں میں تجربہ رکھتے ہیں اور کانگریس کے ساتھ بھی ان کے تعلقات رہے ہیں، اس لیے وہ اس کام کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔

امریکی ریاست ٹیکساس میں ایبولا کے تین کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ اوباما انتظامیہ اور ری پبلکن سینیٹروں کے درمیان اس بات پر مباحثہ بھی ہو چکا ہے کہ آیا ایبولا زدہ ملکوں سے مسافروں کا امریکا میں داخلہ روک دیا جانا چاہیے۔ تاہم اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہو پایا ہے۔

install suchtv android app on google app store